الیکشن کمیشن نے انتخابی نتائج میں تاخیر کی وجوہات بتادیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے نتائج میں تاخیر کی وجوہات بتادیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات کے انعقاد سے پہلے اور انتخابی عمل کے دوران الیکشن کمیشن کو بے پناہ چیلنجز درپیش تھے،یہ بات زبان زدعام تھی کہ انتخابات کا انعقاد مقررہ تاریخ پر نہیں ہو پائے گا،الیکشن کمیشن نے اس تاثر کو زائل کرنے کے لیے تمام ممکن عملی اقدامات کیے اور انتخابات مقررہ تاریخ پر کروائے،انتخابات کے کامیاب انعقاد کے لیے الیکشن کے عمل کو پرامن اور منظم رکھنا ترجیح تھا،سکیورٹی کے چیلنجز کے باوجود پر امن پولنگ کے انعقاد کو یقینی بنایا گیا،نتائج میں تیزی کی خاطر انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنا یا نتائج کی درستگی کو مشکوک بنانا نامناسب تھا،بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات، سکیورٹی اہلکاروں، عام شہریوں کی شہادت نے انتخابات کے انعقاد کو ایک چیلنج بنا دیاتھا،انتخابی عمل اور بالخصوص نتائج کی تیزی کیلئےانسانی جانوں کو خطرات میں جھونکنے سے پورے انتخابی عمل کے سبو تاژ ہونے کا خطرہ موجود تھا۔سکیورٹی اداروں کے مشورہ پر موبائل فون کی بندش کے علاوہ پولنگ کے عمل کو پرامن اورمنظم رکھنے اور پولنگ عملے اور پولنگ مٹیریل کی حفاظت کے لیے گروپوں کی صورت میں سکیورٹی کے حصار میں نقل و حمل کو یقینی بنایا گیا۔
الیکشن کمیشن کا مزید بتاناہے کہ موبائل نیٹ ورک کی عدم دستیابی کے باعث رابطہ نہ ہونے، پولنگ سٹیشنوں کے طویل فاصلوں اور دور دراز جگہوں پر واقع ہونے، رات کے اندھیرے میں سفر ،بعض علاقوں میں موسم کی شدت اور برف کی موجودگی اور بعض مقامات پر شاہراؤں پر ہارنے والے امیدواروں کے حامیوں کے جانب سے دھرنے دیے جانے کے باعث پولنگ عملے کو نقل و حمل میں مشکلات پیش آئیں،بلوچستان کے بعض علاقوں میں پولنگ عملے اور پولنگ مٹیریل کی نقل و حمل کے لیے ہیلی کاپٹر بھی استعمال کرنا پڑے۔ جن علاقوں میں انتخابی نتائج میں تاخیر بھی ہوئی وہاں کسی ایک جماعت کو فائدہ یا نقصان نہیں پہنچا۔آر او کے دفاتر کا بنیادی کام ای ایم ایس، پریزائیڈنگ افسران کے ذریعے جمع کروائے گیے نتائج کی تدوین اور تیاری تھا ،پریزائیڈنگ آفیسرز کو پولنگ سٹیشن پر فارم45 تیار کر کے آر او کو بھیجنا تھا۔