4 سالہ بچے سمیت شام جاکر داعش میں شامل ہونے والی یورپی خاتون نے وہاں کیا دیکھا اور پھر بچ کر واپس کیسے آگئی؟ انتہائی حیران کن کہانی بیان کردی
پیرس (مانیٹرنگ ڈیسک) شدت پسند تنظیم داعش میں شمولیت کا خواب لے کر اپنے چار سالہ بچے کے ساتھ شام پہنچ جانے والی فرانسیسی خاتون اب رو رو کر دنیا کو اپنی عبرتناک کہانی سناتی پھرتی ہے۔ سوفی کاسیکی نامی 34 سالہ خاتون نے اپنے خوفناک سفر شام اور موت کے منہ سے بچ نکلنے کی کہانی کو کتابی صورت میں گزشتہ ہفتے شائع کیا ہے۔
اخبار ’ڈیلی میل‘ کے مطابق سوفی کا کہنا ہے کہ پیرس میں داعش سے وابستگی رکھنے والے کچھ افراد کے ساتھ اس کی ملاقات ہوئی، جن کی باتوں میں آکر اس نے شام جانے کا فیصلہ کیا۔ سوفی نے اپنے خاوند کو جھوٹی کہانی سنائی کہ وہ استنبول میں ایک فلاحی ادارے کے لئے کام کرنے جارہی ہے، جبکہ درحقیقت وہ اپنے ننھے بچے کو لے کر ترکی کے راستے شام روانہ ہو رہی تھی۔
مزید جانئے: ’ہم حملہ کریں گے اور بار بار کریں گے۔۔۔‘ سعودی عرب کو سنگین ترین دھمکی مل گئی
سوفی کہتی ہے کہ شام میں داعش کے دارالحکومت رقہ پہنچنے کے کچھ دن بعد ہی اس پر حقیقت کھلی تو معلوم ہوا کہ وہ گویا جہنم میں پہنچ چکی ہے۔ اسے بتایا گیا کہ وہ کہیں بھی اکیلی آجا نہیں سکتی جبکہ اس کا پاسپورٹ بھی ضبط کرلیا گیا۔ اسے ایک میٹرنٹی یونٹ میں کام کے لئے بھیجا گیا، جس کی ابتر حالت دیکھ کر وہ سخت رنجیدہ خاطر ہوئی، اور جب احساس ہوا کہ وہ بہت بڑی مصیبت میں پھنس گئی ہے تو جنگجوؤں سے درخواست کی کہ وہ واپس لوٹنا چاہتی ہے۔ سوفی کا کہنا ہے کہ اس درخواست کے جواب میں اسے انتہائی خطرناک دھمکیاں دی گئیں، اور واضح طور پر کہہ دیا گیا کہ دوبارہ واپسی کا نام لیا تو اسے سنگسار کردیا جائے گا۔
ایک روز ایک جنگجو اس کے بچے کو لینے کے لئے آن پہنچا اور جب اس نے مزاحمت کی کوشش کی تو اس کے منہ پر گھونسے مارے گئے۔ پھر اسے ایک قید خانے میں پہنچایا گیا جہاں درجنوں غیر ملکی خواتین اپنے بچوں کے ساتھ موجود تھیں۔ یہاں سوفی یہ دیکھ کر دہل گئی کہ قیدی خواتین کے ننھے بچوں کو سر قلم کرنے کی ویڈیوز دکھائی جارہی تھیں۔ اسے پتہ چلا کہ اس قید خانے سے رہائی کی ایک ہی صورت ہے کہ کوئی جنگجو اسے جنسی غلام بنا کر لے جائے۔
مزید جانئے: بین الاقوامی صحافیوں کی ٹیم سعودی عرب میں شیخ نمر کے آبائی شہر پہنچ گئی، وہاں کیا دیکھا؟ انتہائی حیران کن کہانی بیان کردی
سوفی کی خوش قسمتی تھی کہ ایک دن وہ قید خانے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی اور ایک شامی خاندان نے اپنی جان پر کھیل کر اسے ترکی کی سرحد تک پہنچایا، جہاں سے وہ واپس فرانس پہنچ گئی۔ اس خاتون کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ جو ہوا سو ہوا، لیکن وہ اس بات پر خود کو کبھی معاف نہیں کرپائے گی کہ وہ اپنے معصوم بچے کو ایک ایسی جگہ لے گئی کہ جس کا تصور کر کے ہی وہ اب کانپ اٹھتی ہے۔