حکومتی اقدامات سے2017تک بجلی کی قلت میں کمی ہوجائیگی :یو بی جی
کراچی(اکنامک رپورٹر)یونائٹیڈ بزنس گروپ (یوبی جی)کے چیئرمین افتخار علی ملک،سیکریٹری جنرل زبیرطفیل ، مرکزی ترجمان گلزارفیروز، ایف پی سی سی آئی کے ،سابق سینئرنائب صدرعبدالرحیم جانو،مہتاب الدین چاؤلہ ،منیرسلطان نے کہا ہے کہ حکومت نے بجلی کے بحران کو دور کرنے کیلئے جو اقدامات شروع کئے ہیں ان سے یقیناً2017کے اختتام تک بجلی کی قلت میں کمی ہوجائے گی تاہم حکومت بڑے پیمانے پر تھرکول کے ذخائر کو توانائی بحران کے خاتمے کیلئے استعمال کرے،پاکستان میں معدنی کوئلے کی موجودگی کو دنیا بھر میں پانچواں سب سے بڑا ذخیرہ قرار دیا جاتا ہے جس کی انرجی یا پیداواری صلاحیت تیل کے400ارب ڈرموں کے برابر ہے اور سعودی عرب اور ایران کے تیل کے مجموعی ذخیروں سے بھی زیادہ ہے،ڈالروں میں اس معدنی دولت کی قیمت 30 سے 32 کھرب ڈالروں سے بھی زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئلے کے کل ذخائر کا تخمینہ ایک اندازے کے مطابق تقریباً190ارب ٹن سے بھی زائدہیں اورتھر میں کوئلے کے تقریباً 175سے178 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیں جوکہ 9 ہزار مربع کلومیٹرسے بھی زائد رقبے میں پھیلے ہوئے ہیں اور تھر میں کوئلے کے ذخائر سے آئندہ 300 سال تک ایک لاکھ میگاواٹ بجلی حاصل کی جاسکتی ہے جس سے صوبے میں خوشحالی کا ایک نیا دور شروع ہوسکتا ہے اور وفاقی وسندھ حکومتیں مشترکہ طور پر ملک کی خوشحالی کیلئے تھرکول منصوبے شروع کریں تاکہ پاکستان بھی ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کیلئے پیش قدمی کرسکے ۔
انہوں نے کہا کہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اتنے وسیع ذخائر رکھنے والا ملک دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلا رہا ہے، اگر ہمارے حکمران توجہ دیں تو تھرکول منصوبہ ملک میں زرعی انقلاب کا سبب بھی بن سکتا ہے اور اس منصوبے سے سستا ڈیزل اور کھاد بھی تیار کی جاسکے گی جس سے زرعی شعبے کی پیداواری لاگت کم اور فی ایکٹر پیداوار میں اضافہ ممکن ہوگا، تھر کے کوئلے کو زیر زمین جلاکر حاصل کی جانے والی گیس میتھین کی شکل میں منتقل کرکے سوئی سدرن گیس کمپنی کی پائپ لائن کے ذریعے گھریلو صارفین کو مہیا کی جاسکتی ہے جبکہ اسٹیل انڈسٹری بھی اس گیس سے استفادہ کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے شیئرہولڈرز اور پاکستان میں کام کرنے والے 8 بڑے بینکوں پر مشتمل کنسورشیم کے مابین کوئلے کی کان اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کے لیے 50ارب روپے کی فنانسنگ کے سلسلے میں ماسٹرشیئرہولڈرز معاہدے پر سندھ اینگرو کول مائننگ منصوبے میں شریک حبکو، تھل لمیٹڈ، حبیب بینک لمیٹڈ، اینگرو، سی پی آئی مینگ ڈونگ اور چائنا مشینری انجیئرنگ کارپوریشن کے نمائندوں نے دستخط کئے تھے لیکن یہ معاہدہ بھی جیسے کاغذوں میں گم ہوکر رہ گیا ہواس لئے کے معاہدے پر دستخط کے بعد اس بارے میں کوئی بازگشت بھی سنائی نہیں دے رہی،اس معاہدے کے حوالے سے بزنس کمیونٹی بالخصوص ایف پی سی سی آئی کو بھی اعتماد میں لیا جائے اور یہ بتایا جائے کہ حکومت سندھ 2018میں کول مائننگ کا پراجیکٹ مکمل کرکے بجلی کی پیداوار شروع کرنے کی کس طرح پلاننگ کی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بے پناہ دولت ہے،صرف ہمیں پہاڑوں کو کاٹنا اور زمین کو کھودنا پڑے گا اور اس کے ذریعہ پاکستان دنیا کی بڑی قوت بن سکتا ہے اور پھر ہمیں کسی آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں ہوگی، تھر کی زمینوں میں موجود کالا سونا ملکی معیشت کے اندھیروں کو روشنی میں بدل دے گا۔#