جناح ہسپتال واقعہ ، ڈاکٹر برادری نے ساتھیوں کی سزائیں مستر د کردیں ، تمام تنظیموں کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
لاہور ( جنر ل رپورٹر) جناح ہسپتال میں مریضہ زہرہ بی بی کی اندوہناک موت کے حوالے سے جو فرد جرم ان انتہائی معزز ڈاکٹرز پر عائد کی گئی ہے اُن کا حقائق و واقعات سے دور دور تک کا تعلق نہیں اور کسی طرح سے بھی اس واقعہ کی ذمہ داری ان پر عائد نہیں کی جا سکتی۔ حکومت کے اس فیصلہ سے پنجاب بھر کے تمام ڈاکٹرز میں شدید غم و غصہ اور بے چینی پھیل گئی ہے۔ ڈاکٹر برادری اس کو غیرقانونی، غیراخلاقی اور ڈاکٹر دشمنی پر مبنی فیصلہ سمجھتے ہوئے یکسر مسترد کرتی ہے اور فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے اس سلسلہ میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے پی ایم اے پنجاب اور دیگر ڈاکٹر تنظیموں کا مشترکہ اجلاس بلایا جا رہا ہے ان خیالات کا اظہارپی ایم اے لاہورکے صدر پروفیسرڈاکٹراجمل نقوی نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔انہوں نے کہا سرکاری ہسپتالوں کی زبوں حالی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ شہر لاہور میں بڑھتی ہوئی آبادی کے تناسب سے دستیاب سہولیات کے حوالے سے پی ایم اے روز اول سے حکومت کو متوجہ کرنے کی مسلسل کوشش کرتی آ رہی ہے اور اس وقت کم از کم جناح ہسپتال جیسے 6نئے ہسپتال لاہور شہر کی آبادی کی ضروریات پورا کرنے کیلئے فوری طور پر بنانے کی اشد ضرورت ہے اور اس سلسلے میں حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت حالیہ اندوہناک واقعہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کسی بھی ہسپتال کی ایمرجنسی ، لیبر روم اورخاص طور پر بچوں کے آئی سی یو اور ایمرجنسی میں ایک بیڈ پر تین تین ، چار چار مریض لیٹے ہوئے ہیں اور ایمرجنسی کا عملہ جس کو کہ فی بیڈ کے حساب سے مقرر کیا جاتا ہے اپنے سے تین چار گنا زیادہ کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ واضح رہے کہ WHO کی سفارشات کے مطابق ایمر جنسی میں ایک بیڈ پر 6 گھنٹہ کی اوسط سے روزانہ 4 مریضوں کی گنجائش ہوتی ہے۔ اس کے مطابق 100بیڈز کی ایمر جنسی میں 24 گھنٹے میں400 سے زائد مریضوں کو نہیں دیکھا جا سکتا جبکہ تمام بڑے ہسپتالوں میں اوسطاً 5-4 ہزار مریض روزانہ آتے ہیں۔ لاہور شہر محدود اندازے کے مطابق ایک کروڑ پچیس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور پورے پنجاب سے بہتر علاج کی غرض سے بہت بڑی تعداد میں ریفر ہو کر آنے والے مریض بھی ہسپتالوں کے وسائل پر اضافی بوجھ ہیں۔ پاکستان بننے کے بعد لاہور میں صرف جناح ہسپتال، PIC، چلڈرن ہسپتال، میاں منشی ، کوٹ خواجہ سعید اور شاہدرہ نئے ہسپتال بنے ہیں جو کہ ضرورت سے انتہائی کم طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں اور جناح ہسپتال کا حالیہ افسوسناک واقعہ حکومت کی ناکامی ہے اس میں کسی بھی ڈاکٹر یا سٹاف کی کوتاہی شامل نہیں ہے۔ڈاکٹراجمل نے کہاکہ ایم ایس جناح اور 3پروفیسر کی معطلی کے بعد ڈاکٹر برادری سوچنے پر مجبور ہے کہ بیوروکریسی ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ہسپتالوں کی انتظامی پوسٹوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے اور پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے نام پر قبضہ کے غیر ملکی منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے پر گامزن ہے۔ ڈاکٹر برادری اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔ ہم وزیراعلیٰ پنجاب سے گزارش کرتے ہیں کہ ان تمام بے قصور ڈاکٹرز کو باعزت طور پر اپنے عہدوں پر فوراً بحال کیا جائے۔ ہم پی ایم اے پنجاب، ایم ٹی اے،سپیشلسٹ ڈاکٹرز، فیملی فزیشنز، مینجمنٹ کیڈر اور نوجوان ڈاکٹرز کے نمائندوں سے مشاورت کر کے مشترکہ اور ٹھوس لائحہ عمل بنائیں گے۔ اس موقع پر ڈاکٹرواجدعلی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد صادق، نائب صدر پی ایم اے لاہور،ڈاکٹر ریاض ذوالقرنین اسلم، فنانس سیکرٹری،ڈاکٹر ارم شہزادی،لیڈی جائنٹ سیکرٹری،ڈاکٹر احمد نوید، جائنٹ سیکرٹری پی ایم اے لاہوربھی موجود تھے