(ن )لیگ نے ضلعی چیئرمین اور میئر کیلئے کسی خاتون کو ٹکٹ نہیں دیا،فرح ناز

(ن )لیگ نے ضلعی چیئرمین اور میئر کیلئے کسی خاتون کو ٹکٹ نہیں دیا،فرح ناز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(خبر نگار خصوصی)پاکستان عوامی تحریک ویمن لیگ کی مرکزی صدر فرح ناز نے کہا ہے کہ( ن )لیگ نے ڈسٹرکٹ چیئرمین یا میئر کے لئے کسی خاتون کو پارٹی ٹکٹ نہیں دیا۔ اٹک ضلع کی چیئرمین ایمان وسیم کا تعلق (ق) لیگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کی چیئرمین فوزیہ خالد وڑائچ آزاد حیثیت میں منتخب ہوئیں۔ نواز لیگ نے خواتین کے آئینی و پارلیمانی کردار کو دل سے قبول نہیں کیا۔ بلدیاتی اداروں میں خواتین کی نمائندگی کو 33 فیصد سے کم کیا گیاجو خواتین کو قومی سیاسی دھارے سے باہر رکھنے کی ایک شعوری کوشش ہے ۔

وہ گزشتہ روز عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں شعبہ خواتین کے اجلاس سے خطاب کررہی تھیں۔ اجلاس سے افنان بابر،عائشہ مبشر،کلثوم طفیل، زینب ارشد نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر عوامی تحریک خواتین ونگ کی مرکزی صوبائی و ضلعی رہنماؤں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ فرح ناز نے کہا کہ نواز لیگ نے پنجاب اسمبلی کی ممبر خواتین کو بھی مرد اراکین اسمبلی کی طرح فنڈز دیے اور نہ انہیں قانون سازی کے عمل میں شریک کیا۔ گزشتہ 8 سال میں کسی خاتون رکن کے پرائیویٹ قانونی بل کو پاس نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دباؤ پر جو بلدیاتی ادارے تشکیل دئیے گئے ہیں وہ آئین کے آرٹیکل 140A کے مطابق مالی، سیاسی و انتظامی اعتبار سے بااختیار نہیں ہیں۔ پنجاب حکومت نے بلدیاتی اداروں کی تشکیل سے پیشتر اختیارات ادارے تشکیل پانے سے قبل ہی چھین لیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری بلدیاتی اداروں کو حقیقی جمہوریت کی خشت اول سمجھتے ہیں مگر موجودہ سول آمرانہ نظام میں بلدیاتی اداروں کو اختیارات سے محروم کر دیا گیا۔افنان بابر نے کہا کہ ڈسٹرکٹ اٹک میں ضلع کونسل کی چیئرمین منتخب ہونے پر ہم ایمان وسیم اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والی فوزیہ خالد و ڑائچ کو مبارکباد پیش کرتی ہیں اور دعا گو ہیں کہ وہ اپنے ضلع کے عوام کی بہتر انداز میں خدمت کر سکیں اور بلدیاتی اداروں کے آئینی اختیارات کے حصول میں اپنا بھرپور سیاسی کردار ادا کرینگے۔اجلاس میں کم سن طیبہ کے حوالے سے میڈیکل رپورٹ میں تشدد ثابت ہونے کے بعد پرزورمطالبہ کیا گیا ہے کہ اس تشدد میں ملوث عناصر کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ دوبارہ کوئی شخص کسی غریب بچی کو زر خرید غلام سمجھ کر اس کے ساتھ ظلم نہ کر سکے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ہوم بیسڈ ورکر خواتین کی رجسٹریشن کی جائے اور اس حوالے سے قوانین بنائے جائیں ۔