خواجہ سعد رفیق نے جماعت اسلامی کو عام انتخابات کیلئے اتحاد کی پیشکش کردی
اسلام آباد ، لاہور (ویب ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے جماعت اسلامی پاکستان کو آئندہ عام انتخابات میں سیاسی اتحاد قائم کرنے کی پیشکش کا جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کوئی واضح جواب دینے سے معذوری کا اظہار کر دیا ہے۔خواجہ سعد رفیق نے ابھی سے مسلم لیگی قیادت کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کی اور کہا ہے انتخابات میں صرف 17ماہ رہ گئے ہیں جو دنوں کی طرح گزر جائیں گے لہٰذا مسلم لیگ اور جماعت اسلامی کے درمیان ابھی سے معاملات طے کرنے کیلئے مذاکرات کا عمل شروع ہونا چاہیے ورنہ ماضی کی طرح آخری دو تین مہینوں میں بات بننے سے رہ سکتی ہے،امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی آئندہ عام انتخابات میں نظریہ پاکستان پر یقین رکھنے والوں اور کرپشن سے پاک افراد کے ساتھ سیاسی اتحاد کر سکتی ہے۔ وہ بدھ کو ادارہ فکر وعمل کے زیراہتمام سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کی برسی کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسرخورشید احمد،اسد اللہ بھٹو،قاضی حسین احمد کے فرزند اور ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر آصف لقمان قاضی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے کہاکہ قاضی حسین احمد جیسے لوگ مرتے نہیں بلکہ وہ قوموں کی زندگی میں ہمیشہ زندہ و جاوید رہتے ہیں۔ قاضی حسین احمد نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کیلئے پوری زندگی جدوجہد کی۔دریں اثنا سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ڈاکٹرعافیہ کی امریکی جیل میں موت پوری پاکستانی غیرت مند عوام کی موت ہو گی، امریکی جیل میںعافیہ کی موت کا انتظار نہ کیا جائے، ریاست پاکستان اوباما سے درخواست کرے کہ وہ عافیہ کی رہائی کے لیے خصوصی اختیارات کا استعمال کریں جس طرح دیگر 1300 قیدیوں کی رہائی کیلئے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے میں وزارت خارجہ سے بات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پانامہ لیکس میں سب سے پہلے سپریم کورٹ آئی، پانامہ سکینڈل کے بعد جماعت اسلامی پاکستان نے سڑکوں پر احتجاج کیا، ٹرین مارچ کیا۔ عدالتوں میں احتساب کے لیے بل پیش کیے اور اس کے ساتھ عدالت کے دروازے پر بھی دستک دی۔ جماعت اسلامی کا موقف یہ ہے کہ سب سے پہلے اس کیس میں جن لوگوں پر ذمہ داری بنتی ہے وہ نواز شریف اور اس کا خاندان ہے کیونکہ وزیراعظم کے خاندان کے چار افراد کا نام پانامہ لیکس میں آیا ہے۔