بلافعال اور مقبول گورنر سندھ: محمد زبیر

بلافعال اور مقبول گورنر سندھ: محمد زبیر
 بلافعال اور مقبول گورنر سندھ: محمد زبیر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کھئیل داس کوہستانی


شبہ اگر لیڈر شپ اعلیٰ تعلیم یافتہ، تجربہ کار، عوامی مقبولیت کی حامل اور فعال ہو تو یہ نہایت خوش آئند بات ہوتی ہے،جبکہ ایسی لیڈر شپ اپنی نمایاں خصوصیات اور عمدہ کارکردگی کی وجہ سے کسی ایک حلقے میں ہی نہیں، بلکہ خاص و عام میں مقبول اور قابل احترام قرار پاتی ہے۔

گورنر سندھ محمد زبیر سے میری متعدد ملاقاتیں گورنر بننے سے پہلے بھی ہوئیں اور گورنر سندھ بننے کے بعد بھی کئی بار ان سے ملا ہوں۔

میں نے انہیں ایک ایسا ہی لیڈر پایا ہے۔ انہوں نے آئی بی اے سے گریجویشن کیا ہے اور آئی جی ایم سے 26 برس تک منسلک رہے ہیں۔ چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ اور چیئرمین پرائیویٹائزیشن کمیشن کی حیثیت سے بھی وہ قوم کی خدمت کرتے رہے ہیں۔

سابقہ گورنر سعید الزماں صدیقی کی وفات کے بعد سندھ میں گورنر سندھ کے لئے سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی نظر انتخاب محمد زبیر پر پڑی۔ اس طرح 2 فروری 2017ء میں انہوں نے گورنر سندھ کا عہدہ سنبھالا۔

انہوں نے اس وقت اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ سندھ، خصوصاً کراچی کے حالات کی بہتری کے لئے سب کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور انہوں نے ایسا ہی کیا۔ گورنر محمد زبیر نے نہایت مختصر عرصے میں ایک عوامی اور فعال گورنر کی مقبولیت حاصل کرلی ہے۔

محمد زبیر نوازشریف کے قابل اعتماد ساتھی ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کی وفاقی حکومت بننے کے بعد سے ہی سندھ کے مسلم لیگی کارکنوں کی خواہش تھی کہ اب سندھ میں گورنر بھی مسلم لیگ(ن) کا ہی ہونا چاہئے، اس لئے جب گورنر محمد زبیر نے اپنے عہدے کا حلف لیا تو سندھ بھر کے مسلم لیگی کارکنوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

دوسری جانب مخالفین نے اس صورت میں یہ منفی پروپیگنڈا کرنا شروع کردیا کہ گورنر ہاؤس اب مسلم لیگ کی سرگرمیاں کا مرکز بن جائے گا، چونکہ یہ بات واضح ہے کہ گورنر کا یہ منصب نہیں ہوتا، گورنر کو سب کے ساتھ مل کر چلنا ہوتا ہے اور آئینی تقاضا بھی یہی ہے، لہٰذا گورنر سندھ محمد زبیر نے مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی، متحدہ، بلکہ بعض قوم پرست سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں اور ان کے مسائل معلوم کئے۔ وہ ساری سیاسی جماعتوں سے رابطے میں رہتے ہیں اور سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔

ان کی شخصیت حکومت اور عوام کے درمیان ایک پل جیسی ہے۔ کراچی کی بزنس کمیونٹی کا بھی انہیں بھرپور اعتماد حاصل ہے اور وہ بزنس کمیونٹی کی نمائندہ شخصیات سے گورنر ہاؤس میں بھی ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں اور بزنس کمیونٹی کی تقریبات میں بھی انہیں وقفے وقفے سے مدعو کیا جاتا ہے۔

گورنر سندھ محمد زبیر نے بہت کم وقت میں خود کو معاشرے کے مختلف طبقات کے لئے قابل قبول بنالیا ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بھی انتہائی مسرت ہوتی ہے کہ اقلیتوں کے حوالے سے قائد اعظم محمد علی جناح اور محمد نوازشریف کا جو وژن ہے، گورنر سندھ اسے ہی آگے بڑھارہے ہیں۔

وہ اقلیتی وفود سے ملنے میں کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ گرجا گھروں اور مندروں میں ہونے والی تقریبات میں بھی شرکت کرتے ہیں بلکہ گورنر ہاؤس کی اسٹاف کالونی میں ہونے والی ہولی تقریب میں بھی انہوں نے نہ صرف شرکت کی بلکہ بھرپور دلچسپی بھی لی۔ وہ اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے۔

آج کراچی میں جو امن و امان کی فضا قائم ہے۔ اس میں گورنر سندھ محمد زبیر کے کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ وہ کراچی میں امن اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے خاصے حساس واقع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کراچی پیکیج کے سلسلے میں بھی خصوصی دلچسپی لی۔

کراچی کے پانی، بجلی، سڑکوں، ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کے سلسلے میں وہ حتی المقدر کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کراچی سمیت پورے سندھ میں ترقیاتی کام ہوں اور جو ترقیاتی کام جاری ہیں وہ ان پر نظر بھی رکھتے ہیں۔

بدقسمتی سے سندھ حکومت نے ترقیاتی کاموں کے نام پر کرپشن کا بازار گرم کررکھا ہے۔ سندھ حکومت دعوے تو بہت کرتی ہے، مگر عملی طور پر اس کی کارکردگی صفر ہے۔ باقی سندھ کا تو اللہ حافظ ہے، لیکن سندھ حکومت نے کراچی کو بھی کچرا کنڈی میں تبدیل کردیا ہے، لیکن گورنر سندھ کراچی کے مسائل کے حل کے لئے کوشاں نظر آتے ہیں اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے بھی تعاون کی درخواست کرنے میں تامل سے کام نہیں لیتے۔

وہ سندھ میں گڈگورننس کی شدید خواہش رکھتے ہیں اور دیہی و شہری سندھ سے بالا تر ہو کر سوچتے ہیں تاکہ صوبے کے ہر باشندے تک بنیادی سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔

اس مقصد کے تحت وہ مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں کی دعوت پر ٹھٹھہ، لاڑکانہ، جیکب آباد، میر پور خاص اور اندرون سندھ کے متعدد علاقوں کا دورہ بھی کرچکے ہیں تاکہ زمینی حقائق کا خود مشاہدہ بھی کرسکیں۔

وہ صحافی برادری سے بھی رابطے میں رہتے ہیں۔ عوام اور میڈیا میں بھی یکساں مقبول ہیں۔ میڈیا پر دکھائی دیتے ہیں تو وہ مسلم لیگ کی حکومت کا بھرپور دفاع کرتے ہیں۔


اب صورت حال یہ ہے کہ اسلام آباد سے وفاقی وزراء جب سندھ آتے ہیں تو وہ گورنر ہاؤس بھی جاتے ہیں اور گورنر سندھ محمد زبیر سے سندھ کے سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

گورنر سندھ محمد زبیر کو پارٹی قائد میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز کا اعتماد تو پہلے ہی حاصل تھا، مگر گورنر بننے کے بعد مختصر عرصے میں انہوں نے جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا اس سے ان کی شخصیت پر پارٹی قیادت کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس ملک میں انتخابات ہونے والے ہیں۔

سندھ میں مسلم لیگ کی سیاسی پوزیشن وہ نہیں ہے جو پنجاب میں ہے، لیکن گورنر سندھ محمد زبیر یہ ضرورکہتے ہیں کہ میں سب کا گورنر ہوں اور گورنر ہاؤس کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں۔

گورنر سندھ عوام پر یہ زور بھی دیتے ہیں کہ انتخابات میں لوٹ کھسوٹ اور کرپشن کرنے والوں کی بجائے اچھے لوگوں کو منتخب کیا جائے جن کی کارکردگی اچھی ہو۔ زندہ باد اور مردہ باد کے نعرے ماضی کا قصہ بن چکے ہیں۔

عوام کے مسائل اس وقت ہی حل ہوں گے جب ووٹر اپنے ووٹ کی طاقت سے حقیقی عوامی نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔ میں نے ان سے گفتگو کے دوران بارہا دیکھا ہے کہ وہ ایک عام آدمی کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے دکھی ہوجاتے ہیں اور دل سے یہ چاہتے ہیں کہ اب عوام کی قسمت بدلنی ہوگی۔

میرا خیال ہے کہ یہ اہل سندھ کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں محمد زبیر جیسا گورنر نصیب ہوا ہے ۔ توقع کی جانی چاہئے کہ جب تک وہ گورنر رہیں گے، عوام کو ڈلیور کرتے رہیں گے اور سندھ اور ملک سمیت عوام کی خدمت کرتے رہیں گے۔

مزید :

رائے -کالم -