ماتحت عدلیہ کو پرانے مقدمات تین ماہ میں نمٹانے کی ہدایت
لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے ماتحت عدلیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ صوبے میں تمام زیر التوا مقدمات کو تین ماہ کے اندر نمٹانے کا کام مکمل کرلیا جائے۔ یہ ہدایت تمام سیشن ججوں کے ساتھ ساتھ خصوصی عدالتوں اور ٹریبونلز کے سربراہوں کو بھی جاری کی گئی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے یہ ہدایت بھی جاری کی گئی ہے کہ تمام ماتحت عدالتوں کی باقاعدہ انسپکشن کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے۔ سول اور سینئر سول جج باقاعدگی سے ہر ماہ مقدمات کو نمٹائے جانے کے حوالے سے رپورٹ متعلقہ سیشن ججوں کو بھجوایا کریں تاکہ تمام تفصیلات لاہور ہائی کورٹ کو بھیجی جاسکیں۔ عدالتوں میں مقدمات کی بھرمار سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ چند سال پہلے تک ماتحت عدلیہ کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عدالتوں میں بھی مقدمات کی بھرمار کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرچکا تھا بعض مقدمات کی سماعت کی نوبت چھ چھ ماہ کے بعد آیا کرتی تھی۔ جس پر اعلیٰ عدلیہ کے سربراہوں نے صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے متعدد جائزہ اجلاس منعقدکئے اور پالیسی کے طور پر یہ طے کیا گیا کہ برسوں پرانے مقدمات ترجیحی بنیادوں پر نمٹائے جائیں گے۔ خصوصاً سپریم کورٹ کے اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور اُن کے رفقا فاضل جج صاحبان نے اس پالیسی فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا سلسلہ شروع کیا۔ اس طریق کار کی وجہ سے تیزی کے ساتھ زیر التوا مقدمات نمٹائے جانے لگے۔ ہر سال باقاعدہ ایک رپورٹ بھی تیار ہونے لگی، جس سے یہ معلومات حاصل ہونے لگیں کہ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں کتنی تعداد میں مقدمات کو نمٹایا گیا چنانچہ لاکھوں مقدمات ہر سال نمٹائے جاتے رہے۔اعلیٰ عدلیہ کے ساتھ ساتھ ماتحت عدالتوں میں بھی تیزی سے پرانے مقدمات نمٹانے کا کام شروع کیا گیا۔ مسئلہ یہ ہے کہ ماتحت عدالتوں میں کئی دہائیوں سے مقدمات نمٹانے کا کام روائتی سست روی کا شکار چلا آرہا ہے، بعض سول ججوں اور مجسٹریٹوں کے ماتحت اہلکار درپیش صورت حال کے مطابق اگلی تاریخ پیشی دے دیا کرتے ہیں۔ ماتحت عدالتوں میں مقدمات تیزی سے نمٹانے کی راہ میں سب سے بڑی اور بنیادی رکاوٹ یہ ہے کہ پولیس تفتیش معمول کے مطابق آگے نہیں بڑھتی۔ چنانچہ بہت کم مقدمات کے پولیس چالان مکمل ہوتے ہیں اسی طرح گواہوں کی تاریخ پیشی پر حاضری کو یقنی نہیں بنایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آئے روز وکلا کی ہڑتالوں کے باعث بھی مقدمات نمٹانے کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوتی رہتی ہے۔ یہ بہت غنیمت ہے کہ اعلیٰ عدلیہ نے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹانے کی پالیسی اختیار کرکے کافی بوجھ کم کیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے ماتحت عدالتوں ٹریبونلز اور خصوصی عدالتوں کو تیزی سے مقدمات نمٹانے پر توجہ دی جانے لگی ہے۔ اس طریقِ کار سے جلد انصاف کی فراہمی کے کام کو بہتر طور پر پایۂ تکمیل تک پہنچایا جاسکے گا۔