بھارتی سیاستدان لالو پرساد جیل گئے تو دو ساتھی بھی ازخود پہنچ گئے
نئی دہلی ، بہار ( آن لائن ) بھارتی ریاست بہار کے سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو کو بدنام زمانہ 'چارہ گھپلے' میں جیل بھیج دیا گیا ہے، چارہ گھپلے میں الزام یہ ہے کہ سیاستدانوں اور سرکاری افسران نے 1990 کے عشرے میں ساز باز کرکے سرکاری خزانے سے اربوں روپے نکالے تھے، بظاہر مقصد تھا مویشیوں کیلئے چارہ خریدنا، بس کبھی چارہ خریدا نہیں گیا۔بس اتنی سی بات تھی۔ لالو یادو ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور ظاہر ہے جیل جانے سے بچتے ر ہے ہیں، لیکن پولیس اور عدالتیں کہاں مانتی ہیں اور آخر کار انھیں سلاخوں کے پیچھے پہنچا ہی دیا گیا ۔ لیکن لالو پرساد یادو کے دو 'مداحوں' کی کہانی اس کے بالکل برعکس ہے۔ وہ خود اپنی مرضی سے جیل گئے ہیں، نہ پولیس کو لمبی تفتیش کرنا پڑی، نہ گرفتاری کیلئے چھاپے مارنے پڑے اور نہ عدالت سے گرفتاری کا وارنٹ مانگنا پڑا۔پھر بھی پولیس خوش نہیں اور پورے واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ مشرقی ریاست جھار کھنڈ سے آنیوالی خبروں کے مطابق پولیس کا خیال ہے یہ لوگ مسٹر یادو کی 'خدمت' کرنے کیلئے ایک فرضی مقدمے میں رانچی کی اسی جیل میں پہنچ گئے ہیں جہاں وہ قید ہیں۔ان میں سے ایک مدن یادو کے بارے میں کہا جا رہا ہے وہ دو گو شالا چلاتے ہیں، ان کے پاس عالیشان مکان اور بڑی گاڑی بھی ہے، لیکن ان پر ایک شخص سے دس ہزار روپے چھیننے کا الزام ہے۔ جیل جانیوالا دوسرا شخص لکشمن ان کا دوست بتایا گیا ہے جس نے اس 'جرم' میں ان کی مدد کی تھی لیکن بعض رپورٹوں کے مطابق لکشمن ماضی میں مسٹر یادو کے باورچی کے طور پر بھی خدمات انجا م دے چکے ہیں۔لالو پرساد یادو کی پارٹی کا کہنا ہے گرفتار ہونیوالے دونوں شخص پارٹی کے رکن ضرور ہیں لیکن اس سے زیادہ کچھ نہیں اور سابق وزیر اعلی نے کبھی کسی کو جیل جانے کیلئے نہیں کہا تھا۔
لالو پرساد ساتھی