2017میں بچوں کیساتھ بداخلاقی کے 1764 واقعات رپورٹ ہوئے

2017میں بچوں کیساتھ بداخلاقی کے 1764 واقعات رپورٹ ہوئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور میں معصوم بچی زینب کے ساتھ بداخلاقی اور قتل کی لرزہ خیز واردات نے بچوں کو لاحق خطرات پر ایک بار پھر اپنی توجہ مبذول کروادی ہے مگر سوال یہ ہے کے کیا یہ اس نوعیت کا اکلوتا واقعہ ہے؟ لیکن ایسا نہیں ہے۔غیر سرکاری تنظیم ساحل کی 2017 کے ششماہی رپورٹ کے اعدادو شمار کے مطابق جنوری سے جون 2017 تک ملک بھر سے بچوں کے ساتھ بداخلاقی کے 1764 واقعات رپورٹ ہوئے جس میں 1067 واقعات میں لڑکیوں جب کہ 697 واقعات میں لڑکوں کو نشانہ بنایا گیا، اس میں 10 سال سے کم عمر بچوں کی تعداد 438 تھی۔جنسی تشدد کے ان واقعات کو صوبائی بنیاد وں پر دیکھا جائے تو پنجاب 1089 واقعات کے ساتھ سرفہرست رہا جس کے بعد سندھ میں 490، بلوچستان میں 76، خیبرپختونخوا میں 42 جب کہ آزاد کشمیر سے بچوں سے جنسی بداخلاقی کے 9 افسوس ناک واقعات منظر عام پر آئے۔ایسے میں صرف قصور کی بعد کی جائے تو اس شہر سے سال 2017کے ابتدائی 6 ماہ میں 10 بچوں کو بداخلاقی کے بعد قتل کردیا گیا جن کی عمریں 5 سے 10 سال کے درمیان تھیں۔سال 2016 کی رپورٹ ملکی صورتحال کی جو تصویر پیش کرتی ہے اس کے مطابق جنوری سے دسمبر 2016 تک ملک بھر سے بچوں سے بداخلاقی کے 4139 واقعات رپورٹ ہوئے جو نہ صرف سال 2015 کے مقابلے میں 10 فیصد زیاد ہ تھے بلکہ اس کا مطلب یہ بھی تھا کے کے ہر روز 11 بچے اس ظلم اوربربریت کا نشانہ بنے۔ان واقعات میں 58 فیصد میں بچیوں جب کہ 42 فیصد میں بچوں کو بداخلاقی کا نشانہ بنایا گیا جب کہ کل واقعات میں سے 100 بچوں کو بداخلاقی کے بعد قتل کردیا گیا۔سال 2015 کے مقابلے میں بچیوں سے بداخلاقی کے واقعات میں بھی 22 فیصد اضافہ بھی ہوا ہیجو کافی تشویش ناک ہے۔ افسوس کا پہلو یہ ہے کہ بداخلاقی کے 43 فیصد کیسز میں جان پہچان یا قریبی رشہ دار ملوث تھے۔اْس سال صوبائی سطح پر سب سے زیادہ واقعات یعنی 2600 سے زائد(2676) پنجاب سے رپورٹ ہوئے جو کل واقعات کا 65 فیصد بنتا ہے جس کے بعد سندھ سے 987 کیسز، بلوچستان سے 166، اسلام آباد سے 156، خیبر پختونخوا سے 141، آزاد جموں کشمیر سے 9 جب کہ گلگت بلتستان سے 4 کیسز رپورٹ ہوئے۔سال 2016 میں بداخلاقی کے واقعات میں سے 45 فیصد صرف 10 اضلاع سے رپورٹ ہوئے جس میں راولپنڈی سرفہرست رہا جہاں سے 269 کیسز منظر عام پر آئے جس کے بعد لاہور میں 266کیسز، شیخوپورہ 224، مظفرگڑھ 211، پاکپتن 169 ، اسلام آباد 156، فیصل آباد 154، وہاڑی 151، خیرپور142، جب کہ قصور 141 واقعات کے ساتھ بچوں کے لیے 10 خطرناک اضلاع کی فہرست میں نظر آیا۔بچوں کی حفاظت کیسے کی جائے؟بچوں کی حفاظت کرنا معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے لیکن بطور ماں باپ یہ آپ کا فرض ہے کے آپ اپنے بچے کو ان تمام حفاظتی اقدامات سے روشناس کروائیں جس کے ذریعے وہ اپنی حفاظت کرسکتا ہے۔اس میں سب سے اہم بچوں کو ان کی جسم کے ذاتی حصوں کے بارے میں بتائیں جس تک کسی کو رسائی کا حق حاصل نہیں سوائے ماں باپ اور ان کی موجودگی میں ڈاکٹرز کوچونکے یہ دیکھا گیا ہے کے بچوں سے زیادتی میں قریبی رشتے دار یا ایسے افراد ملوث ہوتے ہیں جن کو بچہ جانتا ہے تو اپنے بچے کو اس بات کی تعلیم دیں کے ماں باپ کو بتائے بغیر وہ کسی کے ساتھ نہ جائے۔بچے کی زندگی میں رہنے والے قریبی افراد کے بار ے میں خود بھی جاننے کی کوشش کریں اور اپنے بچے سے روز مرہ کی سرگرمیوں کی بات کریں۔
بداخلاقی کے واقعات

مزید :

صفحہ اول -