17جنوری کو مال روڈ پر احتجاجی ریلی ہو گی ، تمام راہنما شریک ہونگے : طاہر القادری

17جنوری کو مال روڈ پر احتجاجی ریلی ہو گی ، تمام راہنما شریک ہونگے : طاہر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور ( ما نیٹر نگ ڈیسک) متحدہ اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک کی ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں بڑے فیصلے کئے گئے۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے طاہر القادری نے 17 جنوری کو مال روڈ پر مجوزہ مظاہرے سے حکومت کے خاتمے تک مظاہروں کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور سانحہ قصور پر حصول انصاف کیلئے اپوزیشن جماعتوں نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور 17 جنوری کو 12 بجے مال روڈ لاہور سے جمہوری اور عوامی جنگ اور پہلے عوامی احتجاج کا آغاز ہو گا۔طاہر القادری نے احتجاج میں آصف زرداری اور عمران خان سمیت تمام قائدین کی شرکت کی نوید بھی سنا دی، کہتے ہیں مجھے قوی یقین ہے کہ تمام جماعتوں کی اعلیٰ قیادت اس احتجاج میں خود شریک ہو گی۔ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ قصور پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون پنجاب کو او ایس ڈی بنانے کا بھی مطالبہ کر دیا۔سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ ہم سب کا مقصد ایک، جنگ ایک اور منزل ایک ہے، احتجاج میں آئین اور جمہوریت کے اندر رہتے ہوئے تمام راستے اختیار کریں گے۔ انہوں نے کارکنان کو ہر قسم کی تیاری کر کے آنے کی ہدایت کر دی۔ وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور سیکریٹری داخلہ کی معطلی کا مطالبہ بھی کر دیا۔
طاہر القادری

لاہور(ایجوکیشن رپورٹر) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مختلف سکولوں کے بچوں اور بچیوں کی طرف سے ’’ جسٹس فار زینب‘‘ احتجاجی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے کہا کہ اگر سنگین جرائم جڑ سے ختم کرنے ہیں تو پھر شہباز شریف ،رانا ثناء اللہ کو او ایس ڈی بنانا اور عدالتوں میں طلب کرنا ہو گا ،فائرنگ کا حکم ایس پی ،ڈی ایس پی کی سطح کا افسر دیتا ہے۔ شہباز شریف صرف لاشوں کی قیمت لگاتے ہیں۔تیس،تیس لاکھ لے کر قصور پہنچ گئے ،حکمرانوں میں اتنی جرات نہیں کہ دن کی روشنی میں قصور جا تے ،جب حکمران پبلک کو فیس نہ کرسکیں تو پھر انہیں سٹیپ ڈاؤن کر جانا چائے،میں چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ قصور کے سانحہ کی ایف آئی آر منگوائیں کسی کو نامزد نہیں کیا گیا ہو گا ،4دن کے بعد معاملہ کمزور ایف آئی آر کی وجہ سے ختم ہو جائے گا ،یہی انکا طریقہ واردات ہے ۔بچوں اور بچیوں کے ہمراہ احتجاجی مارچ میں شیخ رشید احمد،قمر الزمان کائرہ،میاں منظور احمد وٹو،سینیٹر کامل علی آغا،ناصر شیرازی،خرم نواز گنڈا پور،ڈاکٹر حسن محی الدین،چوہدری فیاض احمد وڑائچ و دیگر رہنما شریک تھے ۔بچوں اور بچیوں نے انٹرنیشنل مارکیٹ سے منہاج القرآن سیکرٹریٹ تک احتجاجی مارچ کیا اور’ شہباز حکومت ختم کرو‘ گو شہباز گو‘ اور’جسٹس فار زینب‘کے نعرے لگائے۔احتجاجی مارچ کے اختتام پر شیخ رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک اس نہج پر آگیا کہ اب جاتی امراء کی طرف مارچ کرنا ہو گا اور انہیں اٹھا کر لانا ہو گا ۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کا ٹرائل ہوا ہوتا تو سانحہ قصور پیش نہ آتا۔قمر الزمان کائرہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مارشل لاؤں میں ہم احتجاج کرتے ،لاٹھیاں کھاتے اور لاٹھیاں مارتے بھی تھے مگر گولیاں نہیں چلائی جاتی تھیں ۔ہم ماڈل ٹاؤن کے شہدا کو بھی انصاف دلائیں گے ،زینب کو بھی اور پولیس بربریت کا شکار ہونیوالے قصور کے شہریوں کو بھی، اس درندگی کے ساتھ حکومت کو نہیں چلنے دیں گے ۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ ڈاکٹر طاہر القادری کو اسلام آباد جانے سے روکنے کیلئے ماڈل ٹاؤن میں لاشیں گرائی گئیں اور 17جنوری کے پرُ امن احتجاج کو روکنے کیلئے قصور میں لاشیں گرائی گئیں ،یہ لاشیں گرا کو خوف و ہراس پھیلاتے ہیں تاکہ کوئی انکے سیاسی ،معاشی جرائم پر آواز نہ اٹھا سکے ۔۔میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ جو معاشرے ہمارے اللہ اور رسول ﷺ کو نہیں مانتے ،ان معاشروں میں بھی ریاستی ادارے احتجاج پر سیدھی گولیاں نہیں برساتے۔ سربراہ عوامی تحریک نے مزید کہا کہ بھلوال اور فیصل آباد میں بھی بچوں کے ساتھ درندگی ہوئی ،وزرا کہتے ہیں یہ واقعات کئی سال سے ہو رہے ہیں۔یہ درندگی کی انتہا ہے ۔میڈیا نے درندگی کو بے نقاب کیا تو یہ اس پر برس رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیدھی گولیاں مارنے کا حکم دینے والے کا کوئی نا م نہیں بتاتا۔
طاہر القادری

مزید :

صفحہ اول -