بھارتی سپریم کورٹ کے 4 سینئر ججز کی چیف جسٹس کے خلاف بغاوت، حکومت نے عدلیہ کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا

بھارتی سپریم کورٹ کے 4 سینئر ججز کی چیف جسٹس کے خلاف بغاوت، حکومت نے عدلیہ کا ...
بھارتی سپریم کورٹ کے 4 سینئر ججز کی چیف جسٹس کے خلاف بغاوت، حکومت نے عدلیہ کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دلی (ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارتی سپریم کورٹ کے 4 سینئر ترین ججز نے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کے خلاف پریس کانفرنس کردی اور الزام عائد کیا ہے کہ چیف جسٹس کا کیسز کی سماعت کیلئے ججز مقرر کرنے کا طریقہ کار درست نہیں ہے ۔چاروں ججز نے 2 ماہ قبل چیف جسٹس آف انڈیا کو خط لکھا تھا جس میں مخصوص کیسز جونیئر ججز کو دینے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، اس خط میں جسٹس بی ایچ لویا جو کہ سہراب الدین جعلی پولیس مقابلہ کیس کی سماعت کر رہے تھے کی اچانک موت پر بھی تحفظات ظاہر کیے گئے تھے۔
جسٹس چیلا میسور، جسٹس گوگوئی، جسٹس لوکر اور جسٹس کریان جوزف نے مشترکہ پریس کانفرنس کرکے بھارت کو عدالتی بحران میں مبتلا کردیا۔ چاروں ججز نے الزام عائد کیا کہ چیف جسٹس مشرا عدالتی اصلاحات کیلئے کوئی کام نہیں کر رہے جبکہ مخصوص کیسز جونیئر ججز کو بھیج رہے ہیں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا چیف جسٹس کو عہدے سے ہٹادیا جانا چاہیے تو ایک جج نے جواب دیا کہ ان کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ قوم کرے گی۔


ججز نے کہا ’ ہم نے 2 مہینے پہلے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، آج صبح بھی ہم نے جسٹس مشرا سے ملاقات کی لیکن ان سے مل کر ہمیں مایوسی ہوئی، ہم نے اجتماعی طور پر چیف جسٹس کی توجہ خرابیوں کی طرف دلائی لیکن یہ تمام کوششیں بھی رائیگاں گئیں ، ہماری کوششوں کے باوجود عدلیہ میں کچھ نا پسندیدہ اقدامات کیے گئے‘۔جسٹس چیلا میسور نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بہت سی چیزیں ٹھیک نہیں ہورہیں اور گزشتہ کچھ ماہ سے یہ سلسلہ جاری ہے۔


چاروں ججز نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کا پریس کانفرنس بلانا انتہائی غیر معمولی واقعہ ہے، ’ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں رہ گیا تھا کہ ہم براہ راست قوم کو حالات سے آگاہ کرتے، یہ قومی ذمہ داری ہے جس کے باعث ہم اس انتہائی قدم تک پہنچے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں آزاد عدلیہ بنیادی چیز ہے لیکن اگر بھارت میں عدلیہ آزاد نہ رہی تو جمہوریت کو خطرات لا حق ہو سکتے ہیں۔
سینئر ججز کی پریس کانفرنس کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس دیپک مشرا نے فوری طور پر اٹارنی جنرل سے ملاقات کی اور عدالتی بحران کے حل کے حوالے سے مشاورت کی۔ دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے بھی فوری طور پر وزیر قانون سے ملاقات کی اور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کی تقرری کے طریقہ کار کے حوالے سے مشاورت کی جس کے بعد بھارتی حکومت نے ججز کی پریس کانفرنس کو عدلیہ کا اندرونی مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس میں کسی بھی قسم کی مداخلت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔