’جہاں آج سعودی عرب ہے وہاں کئی ہزار سال پہلے یہ چیز تھی‘ ماہرین نے ایسا انکشاف کردیا کہ جان کر آپ بھی خدا کی قدرت پر دنگ رہ جائیں گے

’جہاں آج سعودی عرب ہے وہاں کئی ہزار سال پہلے یہ چیز تھی‘ ماہرین نے ایسا ...
’جہاں آج سعودی عرب ہے وہاں کئی ہزار سال پہلے یہ چیز تھی‘ ماہرین نے ایسا انکشاف کردیا کہ جان کر آپ بھی خدا کی قدرت پر دنگ رہ جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب کا بیشتر حصہ بے آب و گیاہ صحرا پر مشتمل ہے لیکن اگر کوئی آپ سے کہے کہ کبھی اس صحرائی علاقے کی جگہ سرسبز و شاداب جنگلات ہوتے تھے جن میں طرح طرح کے چرند پرند پائے جاتے تھے، تو آپ یقین کریں گے؟ بات تو حیرانی کی ہے لیکن ماہرین آثار قدیمہ بالکل یہی کہہ رہے ہیں۔ مملکت کے مختلف علاقوں میں کی جانے والی حالیہ دریافتوں کی بناءپر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نئی معلومات سعودی عرب کی تاریخ کو ہمیشہ کے لئے بدل دیں گی۔
سعودی آثار قدیمہ کے متعلق منعقد ہونے والے ایک کنونشن میں متعدد ایسی دریافتوں کا انکشاف کیا گیا ہے جو بہت حیران کن بھی ہیں اور مملکت میں ثقافتی سیاحت کو فروغ دینے کا سبب بھی بنیں گی۔ سعودی کمیشن برائے سیاحت و قومی ورثہ کا کہنا ہے کہ ”یہ دریافتیں ظاہر کرتی ہیں کہ سعودی جزیرہ نما کبھی سرسبز وشاداب جگہ تھی۔ جس طرح آج یہ صحرا نظر آتا ہے قدیم دور میں یہ جگہ ایسی نہیں تھی۔ یہاں ہرے بھرے جنگلات تھے، ماحول مرطوب تھا اور جانوروں کی کثرت تھی۔“
ماہر آثار قدیمہ علی الغبان کا کہنا تھا کہ یہ دریافتیں متعدد آثار قدیمہ کے مطالعے کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔ ان آثار قدیمہ میں ساڑھے تین لاکھ سال پرانے ہاتھی دانت بھی شامل ہیں جن کی دریافت مملکت کے شمال میں تائما صوبے کی ایک خشک جھیل کے پیندے میں ہوئی ہے۔


سعودی مرکز برائے بین الاقوامی ابلاغیات کا کہنا ہے کہ ماہرین آثار قدیمہ نے دیگر جانوروں کے فوسل بھی دریافت کئے ہیں جن میں مگرمچھ اور سمندری گھوڑے کے فوسل بھی شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے جانور خشک صحرائی علاقے میں نہیں رہ سکتے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ سعودی خطہ کبھی سرسبز و شاداب تھا۔


سعودی جزیرہ نما کے مختلف خطوں میں 10ہزار سے زائد قدیم جھیلوں اور دریاﺅں کے آثار بھی ملے ہیں۔ ان میںسے کچھ جھیلوں کے خشک پیندے میں انسانی ہڈیاں اور قدیم دور کے ہتھیار بھی ملے ہیں۔ ان میں سے کچھ آثار تو اتنے قدیم ہیں کہ سائنسدانوں کے خیال میں ان کا تعلق ساڑھے تین لاکھ سال سے پہلے کے دور سے ہے۔
بحیرہ احمر کی تہہ میں 45 میٹر کی گہرائی پر 17 ویں صدی کا ایک بحری جہاز بھی ملا ہے۔ صدیوں قبل مکہ آنے والے عازمین کے زیر استعمال رہنے والی اشیائ، جن میں کئی طرح کے برتن بھی شامل ہیں، بھی دریافت ہوئے ہیں۔ اسلام کے ابتدائی دور اور قبل از اسلام کے دور کی بہت سی اشیاءاب تک دریافت ہوچکی ہیں اور حیرتناک دریافتوں کا یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔