وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بننے کی راہ میں بڑی رکاوٹ کھڑی ہوگئی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم ہاﺅس کو یونیورسٹی بنانے سے متعلق تحریک انصاف کی حکومت کے سامنے ایک اور رکاوٹ کھڑی ہو گئی ہے کیونکہ سی ڈی اے کی جانب سے اعتراضات اٹھا دیئے گئے ہیں کہ اگر وزیراعظم عمران خان یونیورسٹی بنانے کی خواہش رکھتے ہیں تو اسلام آباد کے ماسٹر پلان کو تبدیل کرنا ہو گا ۔
انگریزی اخبار ’ ’ ڈان نیوز “ کی رپورٹ کے مطابق کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے وفاقی حکومت کو بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا وزیراعظم ہاﺅس میں یونیورسٹی بنانے کا اقدام اسلام آباد کے ماسٹرپلان کی خلاف ورزی ہو گا ۔ سی ڈی ا ے کی جانب سے وفاقی حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ اگر وہ وزیراعظم ہاﺅس میں یونیورسٹی بنانا چاہتے ہیں تو پھر وفاقی دارالحکومت کے پلان کو تبدیل کرنا ہو گا ۔
ڈان نیوزنے سی ڈی اے کے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیاہے کہ محکمے کی جانب سے حکومت کو خط لکھ کر آگاہ کیا گیا ہے ، شہر کے ماسٹر پلان کے مطابق انتظامی عمارت میں یونیورسٹی نہیں بنائی جاسکتی ۔سی ڈی اے نے حکومت کو بتایا ہے کہ کمیشن کو حال ہی میں ہدایت دی گئی ہے کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان پر جامع طو ر پر نظر ثانی کی جائے ، انہیں یونیورسٹی کے معاملے کو بھی دیکھنے کیلئے کہا جا سکتا ہے ۔
وزیراعظم ہاﺅس میں ” اسلام آباد نیشنل یونیورسٹی “بنانے کی افتتاحی تقریب گزشتہ ماہ منعقد کی گئی تھی جس میں وزیراعظم عمران خان نے شرکاءسے خطاب بھی کیا تھا ۔
سی ڈی اے کی جانب سے کیے جانے والے اعتراضات کے باعث ممکنہ طور پر حکومت کا منصوبہ چھ مہینے تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے کیونکہ اس وقت میں کمیشن ماسٹر پلان پر نظر ثانی کرنا ہو گی ۔ سی ڈی اے کے ترجمان سید صفدر علی نے تصدیق کی ہے کہ محکمہ کی جانب سے حکومت کو خط لکھتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ ماسٹر پلان کو تبدیل کیے بغیر وزیراعظم ہاﺅس میں یونیورسٹی نہیں بن سکتی ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت برائے تعلیم نے وزارت داخلہ کے ذریعے سی ڈی اے سے وزیراعظم ہاﺅس میں یونیورسٹی بنانے کے معاملے پر ان کا موقف طلب کیا ہے ۔ جس کے بعد سی ڈی اے کی جانب سے جواب میں وزارت تعلیم کو خط لکھ کر آگاہ کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب حکومت کو قومی اسمبلی میں بھی وزیراعظم ہاﺅس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کیلئے بل پاس کروانا ہو گا اور وہاں سے ممکنہ طور پر ہو جائے گا لیکن جب یہ بل سینیٹ میں پہنچے گا تو وہاں سے اپوزیشن کی سپورٹ کے بغیر بل پاس کروانا ممکن نہیں ہو گا کیونکہ تحریک انصاف کے پاس ایوان بالا میں اکثریت نہیں ہے ۔