ایم کیوایم سربراہ کی کابینہ سے علیحدگی، عمران خان بھی حرکت میں آگئے،اہم ہدایات جاری
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالدمقبول صدیقی کی جانب سے وفاقی کابینہ چھوڑنے کے اعلان پر وزیراعظم عمران خان بھی حرکت میں آگئے۔اسد عمر اور گورنر عمران اسماعیل کو ایم کیو ایم کی قیادت سے ملکر ان کے تحفظات دور کرنے کا ٹاسک دے دیا۔
نائنٹی ٹو نیوز کے مطابق خالد مقبول صدیقی کے اعلان پر وزیر اعظم نے نوٹس لیا ہے اور اسد عمر کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایم کیو ایم سے وفد کے ہمراہ ملاقات کریں اور متحدہ کو بتائیں کہ وہ بااعتماد ساتھی ہیں، ان کے خدشات دور کئے جائیں گے، عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اسے نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔
نائنٹی ٹو نیوز کے مطابق عمران خان نے ایم کیوایم کے تحفظات دور کرنے کی ذمہ داری اسد عمر اور گورنرسندھ عمران اسماعیل کو سونپی ہے جو آج شام یا کل ایم کیو ایم لیڈرشپ سے ملاقات کریں گے۔رپورٹ کے مطابق گورنر عمران اسماعیل نے خالد مقبول صدیقی کی پریس کانفرنس سنتے ہی ایم کیو ایم رہنماوں سے رابطہ کرلیا تھا۔نجی ٹی وی کے مطابق ایم کیو ایم کو ملاقات کیلئے کل کا کہا گیاہے اور ممکن ہے کہ حکومتی وفد میں جہانگیر ترین بھی شامل ہوں۔
واضح رہے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے وزارت چھوڑنے کا اعلان کیا ہے ۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ان کا وزارت میں بیٹھنا بے سود ہے۔انہوں نے کہا بلاول بھٹو کی آفر اکااستعفیٰ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا بلاول بھٹو کی آفر اکااستعفیٰ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا وزارت چھوڑ رہے ہیں حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا انہوں نے استعفیٰ سے پہلے پریس کانفرنس کا فیصلہ کیاتھا اور اب پریس کانفرنس کے بعد وہ باضابطہ طور پر استعفیٰ دے دیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے قانون اور انصاف کی وزارت نہیں مانگی تھی۔خالد مقبول صدیقی کے بقول ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود حکومت ان معاہدوں پر عمل نہیں کررہی جن کا اتحاد کے وقت وعدہ کیاگیاتھا۔انہوں نے کہا پہلے تجربے کی اور اب سنجیدگی کی کمی دکھائی دیتی ہے۔ 2018 کے انتخابات کے نتائج ایم کیو ایم تسلیم نہیں کرتی تھی، . ایم کیو ایم نے ہمیشہ جمہوری نظام کی حمایت کی ہے، بینظیربھٹو کے دور میں بھی حمایت کی تھی، سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ زیادتی کی ایک تاریخ ہے.خالد مقبول نے کہا ایم کیو ایم نئے مرحلے سے گزر رہی ہے۔حیدر آباد جیسے بڑے شہر میں ایک یونیورسٹی نہیں دے سکے۔
میرے لیے مشکل ہوجاتا ہے کہ وزارت پر بیٹھا رہوں،۔حکومت بنانے کیلئے ساتھ دیا تھا۔ میرا اب وزارت میں رہنا بہت سوالات کو جنم دیتا ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہمارے نقاط پر عمل ہورہا ہوتا تو شاید انتظار کرلیتے۔حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے۔ آج سے ہم وزارتوں پر نہیں بیٹھیں گے۔