بجلی کا طویل بریک ڈاؤن ، سندھ حکومت نے وفاق سے بڑا مطالبہ کردیا
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے وزیر توانائی امتیاز احمد شیخ نے مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے بجلی بریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن قائم کیا جائے،حکومت نے نااہلی چھپانے کے لئے معمولی درجے کے افسران اور اہلکاروں کو تختہ مشق بنایا تاکہ اصل نااہلوں کو بچایا جاسکے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر امتیازاحمد شیخ کا وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتےہوئےکہناتھاکہ طویل بریک ڈاؤن کے اصل حقائق عوام کےسامنے لائے جائیں ،ہم نے دسمبر میں خبردار کردیا تھا کہ جنوری میں گیس نہیں ملے گی،جنوری کے لئے آر ایل این جی دیر سے ٹینڈر ہونے کی وجہ سے کسی کمپنی نے بولی نہیں لگائی، اس وقت پورے ملک کےپاورزون اور برآمدی صنعتوں کو گیس کی سپلائی بند ہے،گیس کی بندش سے بیروزگاری میں اضافہ اور برآمدی شعبے کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے،گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں،عوام لکڑیوں اور مہنگی ایل این جی پر کھانا بنانے پر مجبور ہیں،وفاقی وزارت توانائی جنوری اور فروری کے لئے عوام کو جھوٹی تسلیاں دیتی رہی اور اب تک جھوٹ سے کام لیا جارہا ہے، تبدیلی سرکار نے عوام کے گھروں کے چولہے اور صنعتی زون کو بند کر دیا ہے ،کیا یہی تبدیلی ہے؟ قوم کو بتایا جائے کہ وفاقی وزراء کی تربیت کا عمل کب مکمل ہوگا؟ تین دن گزر جانے کے باوجود بھی بجلی کے ملک گیر بریک ڈاؤن کے نقص کا پتا نہیں چل سکا، گدو پاور کے نچلے درجے کے ملازمین کو برطرف کر کے عوام کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا۔
صوبائی وزیر امتیازاحمد شیخ نے کہا کہ کا وفاقی حکومت گیس کے معاملے پر آئین پر عمل درآمد کرنے کو تیار نہیں،سندھ اپنے وسائل پر آرٹیکل ایک سو اٹھاون کے مطابق عمل کروانا چاہتا ہے،وفاق کی پالیسیوں سے عوام کے اندر احساس محرومی پیدا کیا جا رہا ہے،ہم کسی دوسرے صوبے کی حق تلفی نہیں چاہتےبلکہ آئین میں دیئے گئے اختیارات کے تحت وفاق سے اپنا حق مانگ رہے ہیں،وفاقی کابینہ میں سندھ سے 6 وفاقی وزراء ہونے کے باوجود ان کے اندر سندھ کے حقوق پر آواز بلند کرنے کا حوصلہ نہیں ،ہم نے وفاق میں شامل ایم کیو ایم اور جی ڈی اے سے سندھ کے حقوق کے لیے تعاون کی درخواست کی مگر ان کو وزارتیں زیادہ عزیز ہیں۔