آئی۔ ایم۔ایف کی شرائط پر قرض

 آئی۔ ایم۔ایف کی شرائط پر قرض

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور سکول آف اکنامکس کے چیئرمین امجد علی بھٹی کی صدارت میں معیشت پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر امجد رشید نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت غریب آدمی پر بہت برے اثرات مرتب ہونے کے خدشات درست ہیں۔ درآمدات کے شعبے سے وابستہ افراد کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور مہنگائی کا یہ طوفان درمیانے طبقے کو ہی سہنا پڑے گا۔ ایک عام آدمی کے گھر کا بجلی کا بل اگر پانچ سے چھ ہزار کے درمیان آتا ہے تو اس میں 10 فیصد سے لے کر 15فیصد تک کا اضافہ تو سمجھ میں آتا ہے،لیکن اس کا دوگنا ہو جانا سمجھ سے باہر ہے۔ بجلی کے بلوں میں یہ اضافہ ملک میں مہنگائی کی شرح کو بھی بڑھا رہا ہے اور عالمی مالیاتی ادارے(آئی۔ایم۔ایف) کی پاکستان کے لئے (100)سو کروڑ ڈالر کی قسط کی منظوری کے بعد یہ مزید بڑھ سکتی ہے، کیونکہ اس قسط کی منظوری کے لئے حکومت نے جن شرائط پر رضا مندی ظاہر کی ہے، وہ معاشی ماہرین کے نزدیک بہت سخت ہیں۔ حکومت نے جن شرائط پر رضامندی ظاہر کی ہے،

اس میں ٹیکسوں میں چھوٹ کو ختم کرنا اور بجلی کے شعبے میں نرخوں کو بڑھانا بھی شامل ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق آنے والے دنوں میں سٹیٹ بینک آف پاکستان اس مہنگائی پر قابو پانے کے لئے شرح سود میں اضافہ کر سکتا ہے جو  ملکی معاشی پیداوار کو بری طرح متاثر کرے گا اور ضروریات زندگی یعنی آٹا، گھی، دالیں وغیرہ کے ساتھ دیگر مصنوعات کو بھی مہنگا کرے گا۔ پاکستان کو(100) سو کروڑ ڈالر کی منظوری دینے کے بعد آئی۔ ایم۔ ایف نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے کئی شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری رکھا جس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری، پاور سیکٹر میں اصلاحات اور کارپوریٹ ٹیکس وغیرہ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ سو کروڑ ڈالر کی قسط پاکستان کو ایکسٹینڈڈ فنڈ فیبلٹی(آئی۔ ایم۔ ایف) کے تحت جاری کرنے کی منظوری دی گئی ہے، جس پر آئی۔ ایم۔ ایف اور پاکستان نے جولائی2019ء میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس کے تحت پاکستان کو آئی۔ایم۔ایف کی جانب سے چھ ارب ڈالر کے قرضے کی منظوری دی گئی تھی، تاکہ ملک کی بیرونی ادائیگیوں کے ساتھ ساتھ پائیدار اقتصادی ترقی کو مدد فراہم کی جا سکے۔


اس پروگرام کے تحت پاکستان کو دو ارب ڈالر جو کہ اس کو تین اقساط میں ادا ہو چکا ہے۔ اس وقت پاکستان میں مہنگائی پر نظر ڈالی جائے تو اس کی شرح بلندی کی طرف گامزن ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے تخمینوں کے مطابق بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافہ اور چینی، گندم، دالوں اور تیل کی قیمتوں میں جنوری اور فروری کے اعداد و شمار کے مطابق بہت اضافہ ہو ا ہے، جس سے مہنگائی نے غریب عوام کی زندگی پر گہرا اثر چھوڑاہے۔ بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ آئندہ مہینوں کے دوران عمومی مہنگائی کے اعدادو شمار میں ظاہر ہوتا رہے گا، جس سے مالی سال2021ء میں اوسط مہنگائی قبل از اعلان کردہ 12.8فیصد کی حدود کی بالائی حد کے قریب رہے گی۔ اے۔ کے ڈی سیکیورٹیز میں معاشی امور کے ماہر ایلیا نعیم نے امکان ظاہر کیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک مہنگائی کی یہ شرح15فیصد تک جا سکتی ہے۔ حکومت نے ملک میں بجلی کے نرخوں میں اس سال کے شروع میں 18فیصد اضافہ کیا اور سال کے آخر میں 36فیصد اضافہ کرنے کی رضا مندی ظاہر کی ے جو آئی۔ ایم۔ایف سے رقم لینے کے لئے شرائط کا حصہ تھی۔ واضح رہے کہ وفاقی کابینہ بجلی کا فی یونٹ اب تک30روپے تک لا چکی ہے، اگر اس کو یوں کہا جائے کہ بجلی کے نرخوں میں تیس فیصد اضافہ ہو چکا ہے تو غلط نہ ہو گا۔ پروفیسر ڈاکٹر امجد رشید نے کہاکہ مہنگائی کا زیادہ اثر15000سے 20000ہزار روپے تنخواہ لینے والے افراد پر ہو گا۔

مزید :

رائے -کالم -