نواز شریف کے وژن کے مطابق تربیت دی جائے!

نواز شریف کے وژن کے مطابق تربیت دی جائے!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


خلیفہ ہارون رشید کا دور تھا۔۔۔
مدارس اجڑ نے لگے۔۔۔
خلیفہ نے قاضی القضاۃ سے کہا:
کیا سبب ہے کہ مدارس و معالم کی طرف عوام کا رحجان کم سے کم تر ہوتا جا رہا ہے؟ 
قاضی صاحب نے جواب دیا، اگلے سال جواب دوں گا… 
خلیفہ تڑپ کر بولے:سوال ابھی اور جواب سال بعد؟
سمجھ نہیں آئی بات! 
قاضی صاحب نے فرمایا: 
ہر سوال کی نوعیت مختلف ہوتی ہے،یہ ایسا سوال ہے جس کے جواب میں سال لگ جائے گا۔۔۔
وقت گزرنے لگا اگلی عید آ گئی،عید کی امامت کے فرائض قاضی صاحب ادا کیا کرتے تھے۔۔۔عوام و خواص سبھی عید کے دن عید گاہ پہنچ گئے، مگر قاضی صاحب تشریف نہیں لائے۔۔۔قاضی صاحب کو لینے کے لئے سرکاری نمائندے پہنچے، مگر قاضی صاحب نے انکار کر دیا کہ وہ عید کی نماز نہیں پڑھائیں گے۔۔۔نمائندگان و کار پردازگان کے اصرار و منت سماجت پر قاضی صاحب نے فرمایا کہ:
میں پالکی میں جاؤں گا، مزید یہ کہ پالکی بھی خلیفہ وقت اٹھانے کے لئے آئے۔۔۔وزراء  و نمائندگان ششدر و انگشت بدنداں رہ گئے کہ یہ کیسا غیر معقول مطالبہ ہے،مگر قاضی صاحب ڈٹے رہے۔۔۔
مجبوراََ خلیفہ کو اطلاع دی گئی۔۔۔خلیفہ علم و علماء دوست انسان تھے۔۔۔خود چل کر آ گئے قاضی صاحب تشریف لائے عید کی نماز ہو گئی۔۔۔ وقت گزر گیا، لیکن عید کے بعد زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ خلیفہ پھر حاضر ہوئے اور کہا:
قاضی صاحب مدارس میں طلبہ کی تعداد بہت زیادہ ہو گئی ہے، بٹھانے کے لئے چٹائیاں بھی کم پڑ گئی ہیں، اور وزراء اور ارکان سلطنت کے بچے بھی چٹائیوں پر بیٹھے علم حاصل کر رہے ہیں۔۔۔  
قاضی صاحب نے فرمایا:
 آپ کے سوال کا جواب مل گیا؟
خلیفہ بولے:
کون سا سوال اور کون سا جواب؟  
قاضی صاحب بولے:
آپ نے کہا تھا، کہ مدارس میں طلبہ کیوں نہیں آتے؟ 
خلیفہ بولے:
جواب کیا ہے؟
قاضی صاحب نے کہا:
آپ حاکمِ وقت ہیں، آپ نے ایک بار صاحب ِعلم امام کو عزت دی ہے، تو مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے اتنے آ گئے، کہ بیٹھنے کی جگہ نہیں مل رہی، اگر اسی طرح اربابِ علم و فضل کی توقیر کرو گے، تبھی تو لوگ علم کی طرف آئیں گے۔۔۔جبکہ اس کے مقابلے میں ہمارے ہاں کتنے طلبہ نے بین الاقوامی سطح پر نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، مگر کسی حاکمِ وقت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔۔۔ 
جب ملک و ملت کی خدمت پر رسوائی ملے، علم کے وارثوں کی بے توقیری ہو گی،جب اچھا ناچنے والوں کو ہیرو اور ہیروئن قرار دے کر قومی سطح کے اعزازات و ایوارڈز سے نوازا جائے گا، تو  ملک میں گویے (مراثی، بھانڈ) تو پیدا ہو سکتے ہیں، مگر کوئی غزالی، کوئی رازی، کوئی خالد بن ولید، کوئی ٹیپو سلطان، کوئی امام بخاری، امام مسلم،  نہیں ہو گا۔۔۔ اگر کسی کی سمجھ میں آ جائے تو پلٹ آئیں اپنے ماضی کی طرف، اپنے روشن مستقبل کی طرف۔۔۔ہمارا مستقبل تعلیم میں ہے، تقدس میں ہے، حیا اور عفت و پاکدامنی اور غیرت و حمیت میں ہے، اپنے اصلی ہیروز کو پہچانیں، ان کی قدر کر لیں ورنہ۔۔۔
تمہاری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں 
آج بھی اگر معاشرے میں استاد کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جائے، حکومتی سطح پر اساتذہ کرام کو احترام و اکرام سے نوازا جائے، انہیں بہترین کارکردگی پر مراعات دی جائیں، انہیں معاشی فکر سے آزاد کر کے انعام و اکرام سے نواز کر، ان سے ملک کے نونہالوں کی بہترین تربیت کا کام لیا جائے تو یہ جو ہمیں سکولوں سے باہر بچے کام کاج کرتے دکھائی دیتے ہیں، ان کے بھی ہاتھ میں کتاب اور قلم ہو۔ حکومت ِپنجاب بالخصوص بنتِ مشرقِ وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نوازشریف جس طرح نوجوان نسل کے روشن مستقبل کے لئے شب و روز کوشاں ہیں، انہوں نے حال ہی ہونہار سکالرشپ پروگرام دے کر ہونہار طلبہ کو بالکل مفت اعلیٰ تعلیم کے جو اقدامات کئے ہیں، وہ یقینا تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے۔اسی طرح بے روزگار نوجوانوں کو کاروبار کے لئے جو قرضہ سکیم متعارف کروائی جا رہی ہے، اس کے بھی یقینا دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات جس طرح تعلیمی اداروں کی بہتری کے لئے کوشاں ہیں، یقینا اس کے بھی بہترین نتائج برآمد ہوں گے لیکن ان سب کے ساتھ ساتھ محترمہ مریم نوازشریف صاحبہ کو خلیفہ ہارون الرشید کے نقشِ قدم پر عمل کرتے ہوئے معاشرے میں اساتذہ کرام کو احترام و اکرام دینے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ حال ہی میں پینشن کی مد میں جو کٹوتیاں کی گئی ہیں، اساتذہ کرام کو ان سے مستثنیٰ قرار دیا جائے بلکہ حکومت پنجاب ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے، اساتذہ کرام کی مراعات میں اضافہ کرے، ریٹائرمنٹ کی عمر کے حوالے سے جو متوقع فیصلے ہیں، ان کی مد میں بھی اساتذہ کرام کو خصوصی مراعاتی پیکیج کا اعلان کر کے، انہیں باعزت طریقے سے ریٹائر کیا جائے، ویسے بھی دین نے بزرگوں کے اکرام و احترام کرنے کا درس دیا ہے۔ اساتذہ کرام سے قوم کی آبیاری کا کام لیا جائے، ان کی تربیت کی جائے، انہیں سر سیدؒ اور علامہ اقبالؒ کے فلسفے پر عمل کے لئے راغب کیا جائے۔ نوجوان اساتذہ کرام جدید علوم اور ٹیکنالوجی کے ماہر ہیں، ان میں  عقابی روح بیدار کرنے کے ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جائے۔اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ قائد محترم میاں محمد نواز شریف کے وژن کے مطابق نئی نسل کی تربیت کے ساتھ ساتھ آنے والے وقت میں ایشین ٹائیگر بننے کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو گا۔ انشاء اللہ      ٭٭٭
 
final

مزید :

ایڈیشن 1 -