بلوچستان میں کول کان حادثے کا شکار ہونے والوں میں بیشتر کانکنوں کی میتیں شانگلہ پہنچا دی گئیں
شانگلہ(آئی این پی ) بلوچستان کے یو ایم سی سنجدگی میں کول کان حادثے کا شکار ہونے والوں میں بیشتر کانکنوں کی میتیں شانگلہ پہنچا دی گئی، شانگلہ کے صدر مقام الپوری کے نواحی علاقوں میں قیامت صغریٰ جیسا موحول دیکھاگیا، شانگلہ کے 10 جبکہ دو مقامی کانکن کان کے ملبے دب گئے تھے۔
جمعرات کی شام صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے سنجدگی میں کوئلے کے کان میں زہریلی ساندہ گیس پٹنے کے بعد دھماکے سے چھت بیٹھ گئی تھی جس کے نتیجے میں کام کرنے والے 12 مزدور دب گئے تھے جس میں10 کا تعلق ضلع شانگلہ کے صدر مقام الپوری کے نواہی علاقوں سے ہیںجس میں سے بیشتر کی میت ابائی علاقہ پہنچا دی گئی جہاں قیامت کا سماع تھا۔ جان بحق ہونے والے کان کنوں میں دو سگے بھائی بھی شامل تھے۔
شانگلہ سے تعلق رکھنے والے مزدوروں میں روشن زیب ولد بخت زمین بانڈہ پیرابادمیاں کلے شانگلہ،اظہار الدین ولد سیدان گل بانڈہ پیراباد میاں کلے شانگلہ،محمد یاملک ولد مائزر بانڈہ پیراباد میاں کلے شانگلہ، امان اللہ ولد محمد سلطان بانڈہ پیراباد میاں کلے ،نعمان ولد عزیز البحر میاں کلے، محمد شفیع ولد ھمیش گل رحیم آباد شمانوکس باسی الپوری، عمر ولی ولد غلام حبیب ٹانگوں باسی الپوری،واحد زمان ولد محمد یوسف رحیم آباد شمانوکس الپوری شانگلہ،نظام الدین ولد محمد یوسف رحیم آباد شمانوکس الپوری، اکبر اللہ ولدیت نامعلوم ساکن زڑہ ڈھیری شانگلہ، لقمان مدین خوازہ خیلہ سوات شامل ہیں۔
کوئلے کے صنعت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہیہ ایک بڑا المیہ ہے پاکستان میں کوئلے کے صنعت میں ٹھیکداری نظام سب سے بڑی تباہی اور حادثات کا وجہ ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ بیشتر کان ساندہ گیس سمیت دیگر مسائل اور حادثات سے بندمائنز کو دوبارہ کھولتے ہیں جہاں ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہو جاتا ہے جو شانگلہ اور یہاں سے منتخب نمائندوں کے کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔