ایف بی آر متنازعہ ایس آر او کو واپس لے ‘ ایف پی سی سی آئی
لاہور (کامرس رپورٹر )فیڈریشن آف پاکستان چیمبر زآف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چےئرمین خواجہ ضرار کلیم نے کہا کہ ایف بی آر نے ایک ایس آر او نمبر/2015 494 حال ہی میں جاری کیا ہے۔ اس حکم نامے کے ذریعے52 بنانے والی صنعتوں کو کہا گیاہے کہ وہ ماہانہ پیداواری تفصیل ایف بی آر میں جمع کروائیں ان اشیاء میں چینی ، چائے ، سیگریٹ ، مشروبات ، کاغذ و گتہ، کیمیکل ، کاسٹک سوڈا ، صابن اور واشنگ بوڈر، LPG ، سرامک ٹائیلز ، سیمنٹ ، فریج ، ائر کنڈشنر ز ، پینٹرز ، بسکٹ، کاریں ، جوسز، یارن ، پیٹرولیم مصنوعات ، آئرن و اسٹیل کی اشیاء ، کھاد ، بیٹری وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تما م صنعتیں پہلے سے ہی ماہانہ سیلز ٹیکس ریٹرنز ایف بی آر میں ٹیکس ادا کرنے کے بعد جمع کراتے ہیں اس صورت میں پروڈکشن ڈیٹا کی تفصیل معلوم کرنا غیر ضروری ہے اور ان صنعتوں کا وقت ضائع کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ ایف پی سی سی آئی کو غیر ضروری ایس آر او جاری کرنے پر بغیرپرائیویٹ سیکٹر کی مشاورت پر شدید تشویش ہے اور ریجنل چےئرمین ایف پی سی سی آئی ضرار کلیم نے چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیاہے کہ متنازعہ ایس آر او کو واپس لیا جائے۔ضرار کلیم نے مزید مطالبہ کیا ہے کہ تمام ٹیکس پئیر کے ریفنڈ تیزی سے واپس کیے جائیں جس کے لئے وزیر خزانہ جناب محمد اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر میں وعدہ کیاتھا کہ تمام ریفنڈز 31 اگست تک واپس کر دیئے جائیں گے۔ ریفنڈز کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے ایکسپورٹرز اور مینوفیکچرز سخت پریشان ہیں اور ان کی ایکسپورٹ بھی متاثر ہو رہی ہے۔