پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر پر کچھ دو کچھ لو کی پالیسی سے ڈرتے ہیں ،پرویز مشرف
کراچی (آئی این پی) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ و سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاک بھارت تعلقات کیلئے لچک ضروری ہے، فوج آپ کو صرف وقت دلا سکتی ہے لیکن حتمی حل نہیں دیتی، حتمی حل کیلئے عسکری فتح کو سیاسی فتح میں تبدیل کرنا ہوتا ہے اور عسکری فتح کے بعد سیاسی فتح کی ضرورت ہوتی ہے، طاقت کا نشہ ہوتا ہے لیکن یہ نشہ اتنا بھی نہ ہو کہ بندہ اپنا کام ہی بھول جائے، میں نے جنگ دیکھی ہے اس لئے امن کا خواہشمند تھا، آرمی چیف ایک جنرل کو بھی گھر بھیج سکتا ہے، میری خواہش تھی عزت اور وقار کے ساتھ رہوں، بڑا ملک اگر مفاہمت دکھائے تو اسے بڑا سمجھا جاتا ہے،کچھ دو کچھ لو کی پالیسی سے بھارت اور ہم ڈرتے ہیں،عمران خان بولنے سے پہلے سوچیں اور مشورہ کریں، انہیں کسی عقلمند سے سیکھنا چاہیے۔ وہ گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف جنٹلمین آفیسر ہیں، یہ میرے دوست شبیر شہید کے چھوٹے بھائی ہیں، میں ان کو زیادہ جانتا ہوں، میں جب بھی لاہور جاتا تھا ، راحیل شریف سے ملاقات ہوتی تھی، میں نے انہیں میرٹ پر پرموٹ کیا تھا، دوست کا بھائی ہونے کی حیثیت سے نہیں یہ حقیقی معنوں میں ایک فوجی ہیں، ان کیلئے میرے دل میں ایک نرم گوشہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کا نشہ ہوتا ہے لیکن یہ نشہ اتنا بھی نہ ہو کہ بندہ اپنا کام ہی بھول جائے، آرمی چیف ایک جنرل کو بھی گھر بھیج سکتا ہے، میری خواہش تھی عزت اور وقار کے ساتھ رہوں، میں نے جنگ دیکھی ہے اس لئے امن کا خواہشمند تھا، جنرل کیانی نے میری مرضی سے بے نظیر بھٹو سے ملاقات کی تھی، میں نے 71 کی جنگ کی یادگار پر لکھا کہ لڑائی سے بڑی بات بہتر تعلقات ہیں، میں نے بھارت کے ساتھ کچھ دو کچھ لو کی پالیسی پر کوشش کی، واجپائی کو کہا کہ مفاہمت بڑا ملک دکھائے تو اسے بڑھ سمجھا جاتا ہے اور انہیں کہا کہ آپ مفاہمت دکھائیں مجھ سے زیادہ توقع نہ رکھیں لیکن کچھ دو کچھ لو کی پالیسی سے بھارت اور ہم ڈرتے ہیں، پاک بھارت تعلقات کیلئے لچک ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سوچا کہ کشمیر کیلئے درمیانی راستہ نکالنا ہو گا اسے حل کی ضرورت ہے، جس پر پاکستان بھارت اور کشمیر راضی ہوں اور اس مسئلے پر سب کو خطے کا منظر نامہ دیکھنا چاہیے۔ سابق صدر نے کہا امریکہ کو افغانستان میں عسکری فتح ملی مگرہ جس مقصد کیلئے افغانستان آیا تھا وہ اسے حاصل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ فوج آپ کو صرف وقت دلا سکتی ہے لیکن حتمی حل نہیں دیتی، حتمی حل کیلئے عسکری فتح کو سیاسی فتح میں تبدیل کرنا ہوتا ہے اور عسکری فتح کے بعد سیاسی فتح کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان بولنے سے پہلے سوچیں اور مشورہ کریں، انہیں کسی عقلمند سے سیکھنا چاہیے،عمران خان کو قیادت کے حوالے سے خود میں ٹھہراؤ پیدا کرنا چاہیے۔
پرویز مشرف