ٹیم، انتظامیہ میں تبدیلیاں: میری باری اب شروع ہوئی ہے: چیئر مین پی سی بی

ٹیم، انتظامیہ میں تبدیلیاں: میری باری اب شروع ہوئی ہے: چیئر مین پی سی بی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نیٹ نیوز)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کی انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی سے متعلق اہم فیصلے چند ہفتوں میں کر لیے جائیں گے۔کرکٹ ورلڈکپ 2019 کے دوران پاکستانی ٹیم اپنی خراب کارکردگی کی وجہ سے ایونٹ کا سیمی فائنل بھی کھیلنے سے محروم رہی تھی۔قومی ٹیم کے ورلڈکپ سے باہر ہونے کے بعد یہ چہ مگوئیاں کی جارہی تھیں کہ چیئرمین پی سی بی احسانی مانی جلد بورڈ میں بڑی تبدیلیاں کریں گے۔نجی ٹی وی چینل سے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ بطور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ، میری اننگز تو اب شروع ہوئی ہے، نئی ٹیم انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی سے متعلق فیصلے چند ہفتوں میں کر لیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ 'جب میں نے اپنا عہدہ سنبھالا تو ورلڈکپ میں کچھ ہی ماہ باقی تھے اور اسی وجہ سے ٹیم انتظامیہ اور کپتان سرفراز احمد کی تبدیلی سے متعلق فیصلہ نہیں کیا۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ وہ بورڈ میں تبدیلیاں کتنے عرصے میں کر دی جائیں گی تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ تبدیلیوں کے معاملے میں جلدی نہیں کر رہے، تاہم اہم نوعیت کے فیصلے پہلے لیے جائیں گے۔احسان مانی کا کہنا تھا کہ آئندہ 4 سال کے دوران قومی ٹیم کی سرگرمیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی تمام فیصلے لیے جائیں، جبکہ تبدیلی کے لیے ایک باقاعدہ طریقہ کار کو اپنایا جائے گا۔قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر سے ملاقات کے بارے میں چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات معمول کے مطابق تھی۔انہوں نے بتایا کہ مکی آرتھر نے بطور ہیڈ کوچ اپنی ذمہ داریاں جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، تاہم پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی کی رپورٹ سے قبل اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا جاسکتا۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا سرفراز احمد نے بھی کپتانی جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے تو اس پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ کرکٹ کمیٹی کی رپورٹ سے قبل اس معاملے پر بھی کچھ کہنا نامناسب ہوگی۔احسان مانی سے نئے کپتان کی تقرری سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے اس بارے میں جواب دینے سے گریز کیا۔ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں احسان مانی کا کہنا تھا کہ اس میں بہت اگر مگر ہے، تاہم اس کا جائزہ لینے کا موزوں فورم کرکٹ کمیٹی ہی ہے۔