ہم گھروں میں بھی محفوظ نہیں!
محمدشوکت کشمیری
پاکستان کے حالات دیکھ کر آج دل خون کے آنسو روتا ہے، ملک میں افراتفری ہے، لاقانونیت اور غنڈہ گردی ہے، لوگ گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ مہنگائی، بھوک اور ننگ نے ہمیں ایک دوسرے کا دشمن بنا دیا ہے۔ چھوٹے بڑے کا احترام ختم ہو گیا ہے۔ ایسے میں لگتا ہے کہ جیسے یہاں ہر شخص ایک دوسرے کا دشمن ہے، میں حکومت کی توجہ دلانا چاہتا ہوں، ہوا، اللہ کا انمول خزانہ ہے جس کے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا۔ اس پر آپ ٹیکس لگانا بھول گئے ہیں۔
پاکستان کے معروف وکیل رفیق احمد باجوہ ایڈووکیٹ نے مجھے ایک واقعہ سنایا، جو 1944 ء کا ہے، اس وقت یہاں برطانوی سامراج کی حکومت تھی، رفیق احمد باجوہ کہتے ہیں کہ میری پھوپھی جان نے لاہور سے سانگلہ ہل آنا تھا، ہم انہیں لینے کے لئے سانگلہ ہل ریلوے اسٹیشن پر گئے، لیکن گاڑی وقت پر نہیں آئی، اس وقت رابطے کا کوئی ذریعہ بھی نہیں تھا، ہم نے اسٹیشن پرگاڑی کا کافی دیر انتظار کیا، آخر تھک ہار کر واپس اپنے گھر چلے آئے، رات تقریباً سوا ایک بجے کا وقت ہوگا کہ دروازہ کھٹکھنے کی آواز سے میری آنکھ کھل گئی۔
سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ رات کے اس پہر کون آیا ہے، خیر میں اٹھا اور دروازہ کھولنے گیا، دروازہ کھولا تو دروازے پر میری پھوپھو جان کھڑی تھیں۔ ان کے پاس ایک اٹیچی کیس تھا جس میں کپڑے تھے اور ساتھ ہی 60روپے بھی تھے، اس دور میں 60روپے ایک بہت بڑی رقم تھی، جبکہ میری پھوپھی نے سونے کا زیور بھی پہنا ہوا تھا، ان کے ہاتھ میں سونے کے کنگن تھے، گلے میں ہار اور کانوں میں بالیاں بھی تھیں۔
پھوپھی رات کے اس پہر چار گاؤں پیدل چل کر اکیلی ہمارے گھر پہنچی تھیں۔ آج کے دور میں کوئی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا، آج تو ہم اپنے گھروں میں بند ہونے کے باوجود بھی محفوظ نہیں ہوتے، یہ تھی انگریز کی حکومت جس میں امن، سکون، محبت اور بھائی چارہ تھا لیکن آج گھر کے دروازے پر اگر پولیس اسٹیشن بھی ہو تو پھر بھی ڈاکو لوٹ کر بآسانی فرار ہو جاتے ہیں۔