ٹرمپ کے لیئے 'تکلیف دہ' خبر آگئی

ٹرمپ کے لیئے 'تکلیف دہ' خبر آگئی
ٹرمپ کے لیئے 'تکلیف دہ' خبر آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکا می صدارتی انتخابات میں چار ماہ کا عرصہ باقی ہے جب کہ  صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مدمقابل امیدوار جوبائیڈن کے درمیان مقابلے کی فضا قائم ہوچکی ہے۔

وبا کے باوجود دونوں امیدواروں نے صدارتی مہم کا آغاز کررکھا ہے تاہم ایسے میں امریکی رائے عامہ کے جائزوں سے ایسی خبر آئی ہے جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے 'تکلیف' کا باعث بن سکتی ہے۔

وائس آف امریکہ کے مطابق معروف اور شہرت یافتہ اداروں نے اب تک جو مختلف سروے کیے ہیں ان میں جو بائیڈن کو اپنے حریف  اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر سبقت حاصل ہے۔ ان میں قومی سطح کے سروے اور کانٹے کے متوقع مقابلے والی ریاستوں کے جائزے بھی شامل ہیں۔

ایک تجزیہ کار جیکب روباشکن کہتے ہیں کہ اب تک تو یہی نظر آرہا ہے کہ صدر ہار جائیں گے۔

پچھلے سال ستمبر میں یہ واضح نہیں تھا کہ جو بائیڈن ہی ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہوں گے۔ اس وقت محض مفروضے پر کیے جانے والے سروے میں بائیڈن کو صدر ٹرمپ کے مقابلے میں ساڑھے نو فی صد پوائنٹس کی برتری حاصل تھی۔

فروری میں صدر ٹرمپ مواخذے کی کارروائی سے بچ نکلے اور ابھی کرونا وائرس کی وبا نےبھی اتنا زور نہیں پکڑا تھا، اس وقت بھی بائیڈن کو نو پوائنٹس کی برتری حاصل تھی۔

تجزیہ کار جیکب روباشکن کہتے ہیں کہ یہ جائزے آپ کو بنیادی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ لوگوں کے عمومی رجحان کے عکاس ہوتے ہیں۔ مگر جیسے جیسے انتخاب قریب آتا جاتا ہے یہ جائزے قطعی پیش گوئی کرنے کی پوزیشن میں آجاتے ہیں۔

جیکب روباشکن 'ان سائیڈ الیکشن' میں رپورٹر اور تجزیہ کار ہیں۔ ان کا کہنا ہے رائے عامہ کے جائزے ایک مخصوص وقت کے عکاس ہوتے ہیں۔ تین نومبر یعنی صدارتی انتخاب کے دن بھی ووٹرز کی رائے بدل سکتی ہے۔

صدارتی دوڑ میں بہت کچھ انحصار اس پر ہوتا ہے کہ سینیٹ میں کس پارٹی کی اکثریت ہوگی۔ ممکن ہے کہ قومی سطح پر بائٰیڈن کو بہت بڑی برتری ملے مگر ری پبلکن ریاستوں میں یہ سبقت سکڑ جائے۔

خیال رہے کہ امریکہ کا منفرد الکٹورل نظام کا انحصار ہر ریاست پر ہوتا ہے، ہر ریاست کے الکٹورز ہوتے ہیں، جن سے الکٹورل کالج بنتا ہے اور پھر جو امیدوار دو سو ستر الکٹورل ووٹ حاصل کرتا ہے وہی اگلے چار برسوں کے لیے امریکہ کا صدر بن جاتا ہے۔