ویکسی نیشن: پنجاب کا پہلا نمبر

ویکسی نیشن: پنجاب کا پہلا نمبر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پنجاب میں ایک کروڑ ایک لاکھ افراد کو کورونا ویکسین لگائی جا چکی ہے اِس لحاظ سے پنجاب پہلا صوبہ ہے، جہاں اتنی بڑی تعداد میں ویکسین لگائی گئی۔ویکسی نیشن کا سب سے بڑا مرکز ایکسپو سنٹر لاہور میں قائم ہے، جہاں بیرون ملک جانے والوں سمیت ہر خاص و عام کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔لاہور میں کورونا کی ڈیلٹا قسم سے متاثرہ مریض بھی سامنے آئے ہیں تاہم صوبہ سندھ ابھی تک اِس سے محفوظ ہے،ڈیلٹا سے متاثرہ پہلا کیس آزاد کشمیر میں سامنے آیا،جہاں یو اے ای سے آنے والے تین افراد کو قرنطینہ کر دیا گیا۔کورونا کی ڈیلٹا قسم کا مسئلہ اُس وقت بڑھا جب افغانستان سے بڑی تعداد میں لوگ پاکستان آئے، اب یہ سرحد بند کر دی گئی ہے۔ این سی او سی کے سربراہ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا کی قسم ڈیلٹا کا پھیلنا ہمارے لئے باعث ِ تشویش ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت(آرٹیفشل انٹیلی جنس) سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے سے وائرس کی چوتھی لہر کے امکانات بڑھ ہے ہیں۔ بند مقامات پر شادیوں کے اجتماعات، ریستورانوں اور جم وغیرہ میں قواعد و ضوابط پر عمل نہیں ہو رہا۔گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مثبت کیسز  کی شرح چار فیصد سے زیادہ رہی اور مجموعی طور پر1980 مریض سامنے آئے۔
یکم جولائی کو جب کاروباری اوقات بڑھائے گئے تھے اور بعض بند کاروبار کھولے گئے تھے اُس وقت مثبت کیسوں کی شرح بہت کم ہو چکی تھی،ملک بھر میں روزانہ نئے کیس ایک ہزار سے بھی کم ہو گئے تھے۔پنجاب میں تو یہ تعداد بعض دِنوں میں دو سو سے بھی کم رہی، ایسی رپورٹوں کے بعد کاروباری اوقات بڑھا دیئے گئے تھے،لیکن پھر ایک دو روز بعد ہی اچانک کیس بڑھنا شروع ہو  گئے کیا یہ اِس لئے ہوا کہ کاروباری اوقات بڑھائے گئے یا سماجی فاصلے کا لحاظ نہ رکھا گیا اور دوسری پابندیوں سے بھی اغماض برتا گیا، اتنی اچانک تبدیلی محض ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے رونما نہیں ہو سکتی، ایسے محسوس ہوتا ہے کہ ڈیلٹا وائرس کے کوئی کیرئر چیکنگ یا معائنے کے بغیر پاکستان میں داخل ہوئے،جس کی وجہ سے مثبت کیسز بڑھنا شروع ہو گئے اور اب بھی یہ رجحان جاری ہے۔ طبی ماہرین نے لوگوں سے کہا ہے کہ این سی او سی کی ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے تاکہ وبا کے پھیلاؤ کی شرح کم رہے۔ ڈیلٹا خطرناک قسم کا وائرس ہے، جس کے بارے میں وزیراعظم عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کہ کس کا پھیلاؤ ہو رہا ہے۔

اِس وقت ملک میں چینی ویکسین سمیت کئی دوسری اقسام کی ویکسین بھی لوگوں کو لگائی جا رہی ہے۔ موڈرنا، فائزر اور ایسٹرا زینیکا ویکسین خاص طور پر اُن لوگوں کو لگائی جا رہی ہے جو بیرون ملک جا رہے ہیں۔ سعودی عرب میں چینی ویکسین لگانے والوں کو آنے کی اجازت نہیں،حالانکہ ڈبلیو ایچ او اس ویکسین کی دنیا بھر کے لئے منظوری دے چکا ہے۔پاکستان نے یہ معاملہ سعودی حکومت سے اٹھایا تھا،لیکن آج تک اس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا،چینی ویکسین ”کورونا ویک“ کے بارے میں ترکی میں جو تازہ ترین تحقیق ہوئی ہے اور جو تجربات کئے گئے ہیں اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ”مارس کوو 2“  میں 90 فیصد سے زائد رضا کاروں میں کورونا وائرس کے خلاف مضبوط حفاظتی ردعمل(امیون رسپانس) سامنے آیا،جبکہ کووڈ19 کے سلسلے میں یہ شرح83.5 ہے۔ ترکی میں تجربات کے یہ نتائج طبی جریدے ”لینسٹ“ نے شائع کئے ہیں۔”کورونا ویک“ نامی یہ ویکسین دنیا کے بائیس ممالک میں استعمال ہو رہی ہے، ترکی کے علاوہ انڈونیشیا اور چلی میں بھی اس ویکسین کے مزید تجربات ہو رہے ہیں،جہاں اس کی شرح کامیابی66فیصد بتائی گئی ہے،اس کی خوبی یہ ہے کہ یہ دو سے آٹھ ڈگری درجہ حرارت میں عام ریفریجریٹر میں محفوظ کی جا سکتی ہے،جس کی وجہ سے دنیا بھر میں اس کی ترسیل آسان بھی ہے اور غریب ممالک کے لئے یہ نسبتاً سستی بھی ہے،ان حقائق کی روشنی میں متعلقہ پاکستانی حکام کو سعودی حکام کے ساتھ مل کر جلد سے جلد یہ مسئلہ حل کرانا چاہئے،کیونکہ باہر جانے والوں کا ان مراکز پر رش ہے جہاں مغربی کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسین لگائی جا رہی ہے۔کئی سنٹروں پر تو بدنظمی بھی ہوئی اور پرتشدد واقعات بھی سامنے آئے اِس کا حل یہی ہے کہ چینی ویکسین کے متعلق سعودی حکومت سے جلد کوئی فیصلہ کیا جائے۔
ماہرین یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ پاکستان میں اس وقت جو ویکسین لوگوں کو لگائی جا رہی ہے کیا وہ ڈیلٹا وائرس کے مقابلے میں بھی موثر ہے، ڈیلٹا کے بارے میں ماہرین کا عمومی تاثر یہ ہے کہ یہ مقابلتاً خطرناک وائرس ہے اور باقی اقسام کی نسبت تیزی سے پھیلتا ہے اور جلد ہی انسان کو خطرناک حالت کی جانب لے جاتا ہے۔ بھارت میں اس وائرس نے زبردست تباہی پھیلائی تاہم اب یہ وہاں بھی قابو میں ہے۔ دنیا بھر میں جو ویکسین اس وقت زیر استعمال ہے یہ جب تیاری کے مراحل سے گزر رہی تھی اور جب ان کے تجربات ہو رہے تھے اُس وقت تک ڈیلٹا وائرس کا وجود نہ تھا تاہم مروجہ ویکسین ہی کے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ وہ اِس نئے وائرس کے مقابلے میں بھی موثر ثابت ہو گی اور اِس وقت پاکستان میں جو بھی ویکسین زیر استعمال ہے وہ ہر قسم کے وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے مفید ہے، اِس لئے لوگوں کو جلد سے جلد ویکسین کا کورس مکمل کرانا چاہئے، جن لوگوں نے صرف ایک خوراک لگوائی ہے اُنہیں مقررہ مدت میں دوسری خوراک لازماً لگوانی چاہئے ورنہ ایک مخصوص مدت کے بعد پہلی خوراک کا اثر زائل ہو جاتا ہے دو خوراکوں کا مکمل کورس ہی مرض سے بچنے کا ذریعہ ہے،اس کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر بھی اپنی جگہ اہم ہیں ویکسین کا کورس مکمل کرنے والے بھی ان سے بے نیاز نہیں ہو سکتے، ضرورت اِس بات کی ہے کہ ڈیلٹا کا پھیلاؤ بڑھنے سے پہلے پہلے ویکسی نیشن کا عمل تیز کیا جائے اور احتیاطی تدابیر بھی جاری رکھی جائیں۔

مزید :

رائے -اداریہ -