پارا چنار‘ ضلعی انتظامیہ کی سکھ برادری کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی

پارا چنار‘ ضلعی انتظامیہ کی سکھ برادری کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پارا چنار (نمائندہ پاکستان)اورکزئی ضلعی انتظامیہ نے سکھ برادری کو درپیش مسائل کے حل یقین دہانی قبائلی ضلع اورکزئی سے بے گھر سکھ برادری کے مسائل کے حل کے حوالے سے اقلیتی ممبر صوبائی اسمبلی ویلنس وزیر کے سربراہی میں ایک وفد نے ڈپٹی کمشنر محمدحالد کیساتھ اورکزئی سے تفصیلی ملاقات کیں۔سکھ برادری نے اپنے مسائل کے بارے میں کمشنرکو بتایا کہ علاقے میں اُن کے 250تک خاندان آباد تھے تاہم علاقے میں خراب امن وامان کے صورتحال کے بناء پردوسرے لوگوں کی اُنہوں نے بھی علاقہ چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں منتقل ہوگئے تاہم اب چونکہ امن قائم ہوچکا ہے اور وہ چاہتے کہ اپنے گھر، زرعی زمینین اور کاروبار شروع کرسکے تاہم کئی مسائل کے بناء پر موجودہ وقت ایساممکن نہیں۔ وفد میں موجود سکھ برادری کے رہنماء بابا جی گورپال سنگھ نے رابطے پر بتایا کہ اورکزئی میں کئی سکھوں کے گھروں اور زمینوں پر دوسرے لوگوں نے قبضہ کررکھا جس کو چھڑانا، گھروں کے دوبارہ تعمیر اور مالی مدد کے لئے تباہ شدہ مکانات سروی، تباہ تجارتی مراکز کے سروی، علاقے میں موجودہ مذہبی مقامات کے تحفظ کے لئے کے ساتھ علاقے میں سکھ برادری کے تاریخی مقامات کے تزائین اور عام لوگوں کو رسائی کی اجازت پر بات ہوئی۔ اُنہوں نے کہاکہ کمشنر نے تمام مطالبات کے جلد از جلد حل کی یقین دہانی کرائی۔ ویلنس وزیر نے کہاکہ قبائلی اضلاع بدامنی کے لہر سے لوگوں کو کافی نقصان اُٹھنا پڑ ا جس میں اقلیتی براداری بھی شامل تھا۔ اُن کاکہنا ہے کہ تمام علاقوں میں امن وامان قائم ہوچکاہے اور حکومت کے طرف بے گھر افراد کے اپنے علاقوں میں زندگی معمول پر لانے کے لئے اقدمات کررہے ہیں جن میں پہلے مرحلے میں زندگی کی بنیادی سہولیات مہیاکرنا ہے۔اُنہوں نے اورکزئی کے سکھ برادری کے مسائل کے حل کے حوالے سے ضلعی حکام کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی اور اُمید ہے کہ جلد علاقے میں یہی لوگ دوبارہ اپنے زندگی کے طرف لوٹ سکے۔ متاثرہ سکھ برادری کے افراد نے کہاعلاقے میں بے گھر افراد اپنے علاقوں کو واپس آچکے ہیں تاہم اب تک سکھ برادری کے صرف تین یا چار خاندان اپنے گھر آچکے ہیں۔ اُن کاکہنا تھا کہ سارے گھر مسمار ہوچکے اور زرعی زمین بنجر ہوچکے ہیں جس کے بحالی کے لئے مالی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ پہلے لوگ کافی مسائل کے شکار ہے۔متاثر ہ خاندانوں نے کہاکہ پہلے فرصت میں حکومت ہمیں اپنے زمینوں اورگھروں کے قبضے واپس کردئیے اور ساتھ مالی مدد کے لئے سروی کا نداج بھی کیا جائے۔   ڈپٹی کمشنر اورکزئی کے دفتر سے جاری بیان میں کہاگیا کہ علاقے میں سکھ برادری کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیاجائیگا جبکہ اس سلسلے میں زمینوں کاقبضہ واپس کرنے کے لئے جلداز جلد دفتر میں درخواستیں جمع کریں جبکہ معلومات کے مطابق سکھ برادری اورکزئی کے مختلف علاقوں میں سکھ برادری کے 250خاندان آباد تھے لیکن علاقے میں خراب امن ومان کے صورتحال کے بناء پرسکھ برادری کو سب زیادہ جانی اور مالی نقصان اورکزئی میں ہی اُٹھنا پڑا۔