سکھر، سندھ حکومت گرین پاکستان پروگرام کے تحت کام کر رہی ہے: ناصر حسین شاہ
سکھر(ڈسٹرکٹ رپورٹر) صوبائی وزیر اطلاعات،بلدیات اور جنگلات سید ناصر حسین شاہ نے سکھر میں دریائے سندھ کے کنارے پر تاریخی سات سہیلیوں کے آستانے کے قریب کچے کے علاقوں میں جنگلات کی بحالی اور شجرکاری کرنے کے لیے 14 کشتیوں متعلقہ فاریسٹ ڈویڑن کے حوالے کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ معمول کے سیلابی کے پانی آنے کے بعد کچے کے جنگلات میں کشتیوں کی مدد سے کیکر، ببر اور دیگر جنسوں کے بیج بوئے جائیں گے تاکہ جنگلات کو اپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے جبکہ قبضہ مافیا سے واگزار کی گئی اراضی پر لاکھوں پودے لگائے جارہے ہیں۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے 2004 اور 2005 میں محکمہ جنگلات کی زمینوں کو روینیو کا ظاہر کرنے والے لیز کے آرڈر رد کیے اور سندھ حکومت نے ایسی لاکھوں ایکڑ اراضی خالی کراکر محکمہ جنگلات کے حوالے کی اب ایسی اراضی پرجنگلات کی بحالی کے ویڑن کے مطابق ببر، نیم اور دیگر جنسوں کی شجرکاری کی جارہی ہے۔ صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ کے جنگلات میں اضافے کے لیے شہروں میں اربن فاریسٹ قائم کرنے کے لیے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ویڑن کے مطابق اس پر مکمل عمل درآمد کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ان کی کابینہ نے مجھ سمیت محکمہ جنگلات کی انتظامی مشنری کی کوشش ہے کہ ہر جگہ پر شجرکاری ہو اور سرسبزسندھ پروگرام کو زیادہ فروغ ملے تاکہ ہر طرف ہریالی نظر آئے جبکہ سندھ حکومت گرین پاکستان پروگرام کے تحت بھی کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکھر سمیت دیگر علاقوں میں جنگلات کے فروغ سمیت خوبصورتی میں اضافہ کرنے کے لیے بھی موثر اقدامات پالیسی کا حصہ ہیں ان تمام اقدامات کو سیر حاصل بنانے کے لیے سول سوسائٹی کا کردار اور مددریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور عام عوام بھی اس خیر کے کام میں حصہ داری کرے جب تک معاشرے طور پر سول سوسائٹی ساتھ نہیں دے گی جب تک کامیابی اور ہدف حاصل نہیں کرسکیں گے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے 500 من سے زیادہ ببر کے بیج جمع کرنے والے محکمہ جنگلات کے ملازمین اور ان کی ٹیموں میں سرٹیفکیٹ اور ایوارڈ تقسیم کیے جبکہ صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کچے کے علاقوں میں شجرکاری کے لیے 14 کشتیاں بھی فاریسٹ ڈویڑن کے افسران کے حوالے کیں۔ تقریب میں بریفنگ دیتے ہوئے چیف کنزر ویٹو ڈاکٹر عبدالجبار قاضی نے کہا کہ سندھ حکومت کے محکمہ جنگلات کی جانب سے سال 2021کو جنگلات کی بحالی کے سال کے طور پر منایا جارہا ہے کیونکہ جنگلات زندگی ہیں، کشتیوں پر 18 لاکھ روپے لاگت آئی ہے جو مختلف ڈویڑنوں کو دی جائیں گی جس کی مدد سے شجرکاری میں مدد ملے گی۔ تقریب میں ڈپٹی کمشنر سکھر جاوید احمد، کنزرویٹو سلیم احمد وسطڑو، ڈی ایف اوز ضیاد اللہ لغاری، رفیق احمد ماکو، عبدالحق شر سمیت دیگر افسران بڑی تعداد میں موجود تھے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ریلوے، آبپاشی اور دیگر محکموں کی آپریشنل زمینوں پر سے قبضہ ختم کرانے میں مدد کی جائے گی اور بے گھر ہونے والوں کو متبادل جگہیں دی جائیں گی ورنہ اراضی خالی نہیں کرائی جائے گی اگر محکمہ ریلوے کی ریلوے ٹریک یا ایم ایل ون بنانے کے لیے قبضے خالی کرانا ہیں تو اس میں ہم مکمل تعاون کریں گے لیکن سالوں سے رہنے والے افراد کو بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی تو ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت کی نااہلی کے نتیجے میں عام عوام پریشان ہیں، معاشی ترقی، ملکی خزانے میں ضافے کے دعوے کرنے والے حکمرانوں کی ناقص پالیسی پر عوام نالاں اور ناخوش ہیں عام عوام کا جینا مشکل ہوگیا ہے اس لیے اس حکومت کا رہنا بھی مشکل ہے ہم نہیں چاہتے کہ ایک دن بھی وفاقی حکومت قائم رہے، اپوزیشن کی پارٹیاں حکومت کو ہٹانے والے نقطے پر متفق ہیں مرتضی وہاب کو ایڈمنسٹریٹر بنانے کے سوال کے جواب میں ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں لیکن اس کو مسئلہ نہ بنایا جائے مرتضیٰ وہاب ایماندار، تعلیم یافتہ اور باشعور اردو بولنے والے سندھی ہیں جو ذوالفقار علی بھٹو کے حقیقی جیالے ہیں یہ بات شاید گورنر سندھ یا کچھ دیگر افراد کو بری لگ رہی ہے جبکہ یہ بات میڈیا پر بھی آچکی ہے میں مددکروں گا کہ مرتضی ٰ وہاب کو کراچی کا ایڈمنسٹریٹر بنایا جائے جو کراچی کے عوام کی بہتر خدمت کرسکیں گے اس کے باوجود فی الحا ل ایسا کوئی پروگرام نہیں۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ نیب کے نوٹس ملنا کوئی نئی بات نہیں نوٹس ملتے رہتے ہیں ہم نے ہر نوٹس کا جواب دیا ہے پر کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ افغان مہاجرین کے سوال پر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ایک آمر کے کالے دور میں افغان مہاجرین کو کیمپوں میں رکھنے کے بجائے رعایت اور پاسپورٹس اور دیگر پر ہم نے بہت زیادہ بھگتا ہے ساری دنیا میں پاکستان کا تشخص ان افراد کی وجہ سے سخت مجروح ہوا اور یہ لوگ پاکستان کا پاسپورٹ استعمال کرکے منشیات کا کاروبار کے جرائم میں ملوث رہے جس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی اس مرتہب وفاقی حکومت کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا صوبے پر پہلے ہی بوجھ ہے اگر افغان مہاجر پاکستان آتے ہیں تووفاقی حکومت ان کو دیگر صوبوں میں رکھنے کے انتظامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہوئے حفاظتی بل منظور کرکے گورنر سندھ کو ارسال کیا جوگورنر نے واپس کردیا ہم نے دوبارہ اسمبلی سے یہ بل منظورکراکر گورنر کو بھیجا ہے اگر وہ آئینی طور پر پاس کرتے ہیں تو ٹھیک نہیں تو آئینی طور پر دوبارہ منظورشدہ بل ایک لحاظ سے پاس ہوچکا ہے جہاں بھی صحافیوں کے خلاف کاروائی ہوگی ایسے افراد کے خلاف سندھ حکومت ایکشن کرے گی۔