دلیپ کمار بڑے فنکار ہونے کیساتھ ساتھ انتہائی ملنسار انسا ن تھے
لاہور(حسن عباس زیدی،تصاویر حاجی ندیم)برصغیر پاک و ہند کے لیجنڈ اداکار دلیپ کمار فن کے اوتار تھے دلیپ کمار ایک تھے اور رہتی دنیا تک ایک ہی رہیں گے۔وہ فن کی دنیا کے واحد اداکار تھے جنہوں نے مرتے دم تک کسی اشتہاری فلم میں کام نہیں کیا، اپنے کیرئیر کے دوران جو بھی کردار ادا کیا اس کو امر کردیا، مرحوم بڑے فنکار ہونے کیساتھ ساتھ انتہائی ملنسار انسان بھی تھے۔شاہ رخ خان سے ان کا کوئی موازنہ نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار ”پاکستان فورم“میں شوبز کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات نے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس فورم میں سینئر ڈائریکٹر حسن عسکری،الطاف حسین،سید نور،پرویز کلیم،طارق بٹ، راشد محمود،اشرف خان،عذرا آفتاب،نیئر اعجاز، کارٹونسٹ جاوید اقبال،میگھا،اچھی خان،جرار رضوی،رفاقت علی خاں،خالد محمود بٹ،چوہدری اعجاز کامران،عباس باجوہ اور دیگر نے شرکت کی جبکہ روزنامہ پاکستان کے ایڈیٹر کو آرڈینیشن ایثار رانا اور چیف رپورٹر جاوید اقبال نے خصوصی طور پر شرکت کی۔فورم کی کمپیئرنگ کے فرائض سینئر صحافی طاہر سرور میر نے انجام دیئے۔ایثار رانا نے کہا میں فورم میں شریک تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں،انہوں نے دلیپ کمار کے حوالے سے بتایا کہ سائرہ بانو سے ایک بار پوچھا گیا آپ دلیپ کمار کی اداکاری کے بارے میں کیا تبصرہ کریں گی تو جواب میں ان کا کہنا تھا میں کون ہوتی ہوں دلیپ کمار کی اداکاری پر تبصرہ کروں،میرا قد ہی اتنا بڑا نہیں، دلیپ کمار کا سب سے بڑا کریکٹر ان کا اپنا ذاتی کردار ہے، بڑا فنکار وہ ہی ہوگا جو اندر سے سچا ہوگا۔دلیپ کمار جب دنیا میں آئے تو برصغیر کے سُپر ہیرو بن گئے اور دنیاسے رخصت ہوئے تو سُپر ڈپو رہیرو ہوگئے۔ ڈائریکٹر سید نورنے کہا سوال یہ ہے کہ اتنے بڑے آرٹسٹ تھے تو انہوں نے اپنے کیرئیر میں اتنی کم فلمیں کیوں کیں دلیپ کمار نے اپنے کیرئیر میں صرف 62فلموں میں کام کیا اور ہر فلم میں ان کا علیحدہ اور منفرد کردار تھا۔انہوں نے ہمیشہ ہمیشہ منفرد کام کو ترجیح دی اسی لئے ان کا نام بڑا ہوا میں نے اپنی زندگی میں سنیما میں جو پہلی فلم دیکھی وہ دلیپ کمار کی ”آن“ تھی۔ہم نے ان کی فلمیں دیکھ کر رومانس کرنا سیکھاان کی اداکاری پر اثر ہوتی تھی۔سید نور نے کہا کہ شاہ رخ خان کبھی بھی دلیپ کمار کے جانشین نہیں بن سکتے۔کارٹونسٹ جاوید اقبال نے کہاکہ کہ میری دلیپ کمار سے 80کی دہائی میں ملاقات ہوئی تھی اور یہ ملاقات رشی کپور کی شادی کے موقع پر ہوئی اور میں اس تقریب میں بطور مہمان موجود تھا دلیپ کمار جب قریب سے گذر رہے تھے تو میں نے ان کو پکڑنا چاہا تو ان کا کوٹ کا کف میرے ہاتھ میں آیا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور میں نے ان کو اپنا تعارف پاکستانی صحافی کے طور پر کروایا تو انہوں نے میرا حال احوال پوچھایہ دو منٹ کی ملاقات میرے لئے کسی اعزا سے کم نہیں وہ بہت عظیم شخصیت کے مالک تھے۔اچھی خان نے کہا کہ وہ بلاشبہ بڑے اداکار تھے لیکن ہمارے ملک میں بھی کوئی کسی سے کم نہیں ہر سینئر اپنے اپنے شعبہ کا دلیپ کمار ہے میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جس طرح بھارت نے دلیپ کمارکو قومی اعزاز کے ساتھ پرچم میں دفن کیاہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے فنکاروں کی بھی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کرے۔ڈائریکٹر پرویز کلیم نے کہا کہ دلیپ کمار کی تعریف کرنا بہت مشکل ہے تعریف اس کی ہوتی ہے جس کی کوئی حد بندی ہوجس فنکار کے کام میں وسعت ہو۔دلیپ کمار پرفارمنگ آرٹ کا ایک سمندر ہیں۔ابتدائی تین فلموں کی ناکامی کے بعد ان کو سید شوکت حسین رضوی کی فلم ”جگنو“سے بریک تھرو ملا اور اس کی کامیابی کے بعد انہوں نے مڑ کر نہیں دیکھا مرحوم نے شہزادہ سلیم کے کردار کو امر کردیا۔میری دلیپ کمار کے ساتھ دو ملاقاتیں ہوئیں۔میگھا نے کہا کہ دلیپ کمار اس صدی کے بہت بڑے فنکار تھے ان کی فلموں کو دیکھ دیکھ کر جوان ہوئے اور ان کے انتقال پر بہت روئی۔ان جیسے فنکار صدیوں میں ایک بار پیدا ہوتے ہیں۔دلیپ کمار کی تعریف کیلئے میرے پاس الفاظ کم ہیں اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔طاہر سرور میر نے کہا کہ میری دلیپ کمار کے ساتھ ملاقاتیں زندگی کا اثاثہ ہیں۔میں پرویز مہدی کے ہمراہ دلیپ کمار کے گھر 22دن مہمان رہا۔نیئر اعجاز نے کہا کہ پاکستان میں ہر نئے اداکار کو دلیپ کمار کی فلم دیکھنے کا کہا جاتا ہے اور میں نے جب ایکٹنگ کا آغاز کیا تو مجھے بھی یہی کہا گیاجس کے بعد میں نے دلیپ کمار کی کئی فلمیں دیکھیں وہ لازوال اداکار تھے۔عذرا آفتاب نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میرے شوہر جب پی ٹی وی کوئٹہ میں چیف ڈیزائنر تھے تو دلیپ کمار کوئٹہ میں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت اور اس کا سیٹ میرے شوہر نے ڈیزائن کیا تھا وہ ایک بہت بڑے فنکار تھے۔طارق بٹ رومی نے کہا کہ انسان کو محسن پرست ہونا چاہیے اور دلیپ کمار محسن پرست تھے ان کی اداکاری ہمارے نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔راشد محمود نے کہا کہ98برس تک کہیں بھی دلیپ کمار چھوٹے دکھائی نہیں دیئے وہ بڑے آدمی تھے اور بڑے ہی رہیں گے وہ اوتار بنا کر بھیجے گئے تھے جیسے غزل گائیکی میں مہدی حسن سے بچ کر نکلنے میں کئی دہائیاں لگیں گی اسی طرح دلیپ کمار کی اداکاری کے سحر سے نکلنے میں بھی صدیاں لگیں گی۔سینئر ڈائریکٹر الطاف حسین نے کہا کہ دلیپ کمار اللہ کی جانب سے بنے بنائے فنکار تھے ان کے فن پر کسی کو شک نہیں ہے۔یہ تو سب کو معلوم ہے کہ عروج کو زوال ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے تین شخصیات کو صرف عروج ہی دیا ہے جن میں دلیپ کمار،مہدی حسن اور ملکہ ترنم نور جہاں شامل ہیں۔جرار رضوی نے کہا کہ دلیپ کمار رومانس کے بے تاج بادشاہ تھے ان کا تعزیتی ریفرنس کروانا اچھی بات ہے لیکن ہمیں حال ہی میں انتقال کرنے والے نامور فنکار انور اقبال بلوچ کا تعزیتی ریفرنس بھی کروانا چاہیے تھا۔تنویر آفریدی نے کہا کہ دلیپ کمار کا تعلق میرے آبائی شہر سے تھامیرے مشاہدہ میں یہ بات آئی ہے کہ دلیپ کمار نے اپنی 98سالہ زندگی میں کبھی کوئی کمرشل نہیں کیا اور نہ ہی کسی شادی میں پیسہ لے کر شرکت کی۔انہوں نے اپنے آپ کو سلور سکرین تک ہی محدود رکھا۔اشرف خان نے کہا کہ اگر دلیپ کمار کا کوئی جانشین ہوتا تو وہ راجندر کماراور منوج کمار ہوتے کیونکہ ان دونوں نے ہی دلیپ کمار کو کاپی کیا ہے زندگی میں میرے لئے ان سے ہاتھ ملانا کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔عباس باجوہ نے کہا کہ اتنے سینئرز کی موجود گی میں میرا فورم میں شرکت کرناباعث اعزاز ہے میں نے ان کے کام کو دیکھ کر اداکاری سیکھی۔حسن عسکری نے کہا کہ میری دلیپ کمار کے ساتھ لندن میں 14گھنٹے طویل ملاقات رہی جس میں میرے ساتھ جاوید شیخ بھی تھے دلیپ کمار نے جاوید شیخ کو دیکھتے ہیں کہا کہ آپ کا ڈرامہ ”ان کہی“بہت زبردست ہے اس ملاقات میں احمد فراز بھی موجود تھے احمد فراز نے مجھے مخاطب کرکے کہا کہ آپ ہندوستان کے مقابلہ میں بڑی گھٹیا فلمیں بناتے ہیں شاید انہوں نے دلیپ کمار کی خوشنودی کے لئے ایسا کہا ہو۔میں ان کی گفتگو سنتا رہا لیکن مجھ سے برداشت نہ ہوسکا اس موقع پر میرا کہنا تھا کہ ہندوستان کیا فلمیں بناتا ہے دلیپ کمار نے احمد فراز کے کندھے سے ہاتھ ہٹا کر میرے کاندھے پر رکھ دیااور مجھ سے پاکستانی فلموں کے بارے میں پوچھنے لگے میں نے ان کو بتایاملاقات اختتام پذیر ہوئی تو وہ اپنی ساس اور بیگم کے ساتھ جانے لگے تو لفٹ سے باہر نکل کر میرے پاس آئے اور مجھے سوری کہا۔خالد محمود بٹ،رفاقت علی خاں اور چوہدری اعجاز کامران نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے دلیپ کمار کو برصغیر پاک و ہند کا عظیم فنکار قرار دیا۔فورم کے اختتام پر دلیپ کمار کے ایصال ثواب کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔
دلیپ کمار