چیف جسٹس کا کردار شفاف ہے ، معاملے کی تہہ تک پہنچنا چاہیے: اعتزاز احسن
اسلام آباد ( مانیٹر نگ ڈیسک ) سپریم کورٹ بار کے سابق صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ملک ریاض نے سپریم کورٹ میں فائل ہونے والی دستاویزات دکھائی تھیں جو دیکھ کر مجھے دکھ ہوا میں نے ان کی غلط یا درست ہونے پر کوئی رائے نہیں دی البتہ ان کی انکوائری ہونا چاہئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس جن کا ریکارڈ شفاف ہے میںان کے پاس گیا اور ان سے ذکر کیا کہ باہر ارسلان کے حوالے سے باتیں ہو رہی ہیں جو ہزیمت کا باعث بن سکتی ۔ میں نے بیٹے کی حیثیت سے چیف جسٹس سے ان کے بیٹے کے بارے میں عمومی بات کی اور تشویش کا اظہار کیا تو وہ مضطرب ہوگئے اور کہا کہ وہ ارسلان سے بات کریں گے ۔ اس کے بعد بیٹے اور باپ میں کیا بات ہوئی میرے علم میں نہیں۔ میرے خیال میں آج سے پہلے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں آج فائل ہونے والی دستاویزات نہیں دکھائی گئی تھیں۔ ملک ریاض کی چھ ماہ پہلے کی ملاقات اور اور ازخود نوٹس نہ لینے کے حوالے سے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ملک ریاض بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ چیف جسٹس کی عزت کرتے ہیں تو میرے خیال میں سپریم کورٹ میں فائل ہونے کے بعددستاویزات چیف جسٹس کے نوٹس میں آئی ہیں ۔میرے ذریعے کوئی دستاویزات چیف جسٹس کے نوٹس میں نہیں لائی گئیں ۔ تاہم میرا خیال ہے کہ اس معاملے کی سماعت کرنے والا بینچ ملک ریاض کی پریس کانفرنس کا نوٹس لے گا۔ میں برملا کہتا ہوں کہ چیف جسٹس کے انکار نے جمہوریت میں اہم کردار اداکیا ہے لیکن اس معاملے کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی پیشکشیں طارق عزیز میرے گھر لیکر آتا تھا جو میں فوری طور پر چیف جسٹس کے نوٹس میں لے آتا تھا ۔ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے تصدیق کی ہے تو یہ ملاقاتیں ہوئی ہوں گی لیکن میرے علم میں نہیں۔