میں تو یہ کام کرنا چاہتا ہوں
لوگ میرے سے سوال کرتے ہیں کہ سر آپ کی اتنی اچھی communication skills کا رازکیا ہے اورہم لوگ اپنی ایسی skills کو کس طرح بہتر کر سکتے ،یہ بھی سوال کرتے ہیں کہ آپ کی اتنی زبردست یاد داشت ہے کیونکہ آپ نوٹس وغیرہ استعمال نہیں کیے ۔ارے بھائی سنو، حضرتِ ابوہریرہؓ کی یاد داشت بڑی کمزور تھی اور میری تو خیر بہت ہی کمزور ہے ۔ حضرتِ ابوہریرہؓ نے رسول پاکﷺسے کہا کہ یا رسول ﷺ میرے لیے دعا فرمائیں کہ مجھے حدیثیں یاد رہیں۔ آپ ﷺ نے اپنی چادر کھولی، اس پر آپﷺ نے ہاتھ سے اشارہ کیااورحضرت ابو ہریرہؓ کے سینے پہ وہ چادر لگا دی۔ حضرتِ ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں کبھی کوئی حدیث نہیں بھولا۔ جب میں نے یہ حدیث پڑھی تو پھر میں نے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ! مجھے اور کچھ یاد رکھنے کی توفیق نہ دے، سوائے آپ کے اور آپ کے رسولﷺ کی باتوں کے اور خدا کی قسم میں یہ نہیں چاہتا کہ مجھے زمانے کی کوئی بھی بات یاد رہے سوائے اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے۔ جتنی جلدی یہ سفر ختم ہو اور اگلی زندگی میں داخل ہوں اتنا بہتر ہے۔
اس سے زیادہ مضحکہ خیز بات ہی نہیں ہو سکتی کہ آپ مجھ میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ میں کیاکرتا ہوں؟ کیا آپ کو ان باتوں میں دلچسپی لینی چاہیے؟ یہ قطعاً اہم نہیں ہے کہ میرے شب و روز کیسے گزرتے ہیں۔ خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرے شب و روزانتہائی بور گزرتے ہیں۔ سارا دن میں اپنے بستر پہ ہوتا ہوں اور کتابیں پڑھتاہوں اور ایک پڑھ کے اس کو کہتا ہوں کہ کتنی فضول کتاب پڑھ کر میں نے پورا دن ضائع کیا۔ پھر میں سو جاتا ہوں اور پھر اگلے دن وہی حماقت میں دوبارہ کرتا ہوں۔
ہاں یہ communication skills وغیرہ، یہ سب بے کار کی باتیں ہیں۔ زندگی میں ایک فیصلہ کر لیجیے کہ اگر آپ خدا سے اور اللہ کے رسول ﷺ سے محبت کرنے والوں میں سے ہیں تو آپ کیا چاہتے ہیں؟ یہ چاہتے ہیں کہ جب آپ لوگوں کے سامنے جائیں اور آپ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی باتیں کریں تو لوگ آپ کے منہ کی بدبو سے بے زار ہو جائیںیا آپ کی گندی داڑھی میں سے کوئی جوئیں نکالیںیا اس کو بدصورت دیکھتے ہوئے کہیں کہ یار! یہ مولوی ابھی تک پانی نہیں اتار کر آیا اپنی داڑھی میں سے یا آپ بالوں کو کنگھی کرنے کے لئے کنگھی جیب میں رکھ کر جائیں گے؟ میں نہیں چاہتا۔ ہو سکتا ہے کہ یہ لوگ مجھ سے بہتر ہوں بلکہ یقیناًمجھ سے بہتر ہیں، میں جس دور میں ہوں، میں چاہتا ہوں کہ میں انضمام کی طرح کرکٹ کھیلوں،دین کے فرنٹ فٹ(Front foot) پہ، بھاگوں دوڑوں زیادہ لیکن ایک جگہ پہ کھڑا ہو کر تمام لوگوں سے یہ کہوں کہ کوئی اتنا علم(Knowledge) رکھتا ہے دین جتنا میں سید بلال قطب رکھتا ہوں کیونکہ میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوں۔ مجھے اسی طرح کسی نے مجلس میں پوچھ لیا(یہ ظالم سوال ہے جو آپ نے کیا)کہتے ہیں کہ آپ شیعہ ہیں کہ سنّی ہیں؟ اب میرا دل تو یہ چاہتا تھا کہ میں کوئی چیز اپنے سر پر ماروں مگر مجھے حدیث یاد آگئی جس میں اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا کہ جب روز محشر ہو گااور کوئی سایہ نہ ہو گاسوائے ذوالجلال کے اور جب یہ حدیث سناؤتومفتی صاحبان فوراََ آکر کہتے ہیں کہ یہ مت کہا کرو کہ ذوالجلال کا سایہ ہو گا، اللہ کا کوئی سایہ نہیں، کہا کروکہ آسمان کا سایہ، بھئی جو حدیث میں لکھا ہے ، میں وہی کہوں گا ناں، مفتی کی حدیث پڑھنی ہے کہ رسول ﷺ کی حدیث پڑھنی ہے، اتنے منافق ہیں ہم! کہا کہ جب کوئی سایہ نہ ہو گا ذوالجلال کا ، جس شخص نے محبت کی حضرت علیؓ سے،حضرت فاطمہؓ سے،حضرت حسنؓ اورحضرت حسینؓ سے وہ اس روز دستر خوان پہ میرے ساتھ ہو گا۔ کون بدبخت ہے ہم میں سے جو اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ روزِ محشر دسترخوان پہ بیٹھنا نہیں چاہتا؟ کون بدبخت ہو گا؟ اس سوا ل کا جواب صرف یہی دیا جا سکتا ہے۔
یہ آپ کی choiceہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے کس طرح کے سیلز مین (Salesman) بننا چاہتے ہیں۔ کیا آپ جینز،جوگراور ٹی شرٹ پہن کر اللہ کے سیلز مین نہیں بن سکتے ؟ ہو سکتا ہے آپ کہیں کہ نہیں شلوار زیادہ اسلامی ہے تو پھر وہ حدیث کہاں لے کر جائیں گے جس کے مطابق جب ترکی سے اللہ کے رسولﷺ کو ایک پاجامہ تحفے کے طور پہ آیا تو آپ ﷺ نے اسے اٹھایا،صحابہ کو دکھایا اور کہا کہ کیا خوب ستر ڈھانپتا ہے، تو پتلون اسلامی ہوئی کہ شلوار؟ پھر میں سوچوں گا۔
میری communication skillsکچھ بھی نہیں ہیں۔ اگر کسی کو یہ غلط فہمی ہے تو اس میں میں کیا کر سکتا ہوں۔ میں صرف آج کے زمانے میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کاایک اچھا representative بننا چاہتا ہوں تاکہ لوگ مسلمانوں سے خار نہ کھائیں اور نفرت نہ کریں۔
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔