مہنگائی بے روزگاری کنٹرول کرنے کیلئے پروگرام صفر: حکومت بہت جلد منی بجٹ لائے گی: سراج الحق
ملتان(سٹی رپورٹر)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 8.5کھرب کے مجموعی وفاقی بجٹ میں سے 3ہزار 60ارب روپے سود اور قرضوں کی ادائیگی میں چلے جائیں گے۔ پی ایس ڈی پی کے لیے رکھے گئے فنڈز بھی قرضوں کی ادائیگی کے لیے مختص رقم سے تقریبا 35فیصد کم ہیں، یہ ستم ظریفی نہیں تو اور کیا ہے۔ بیرونی قرضوں کے پہاڑ نے قوم کی کمر توڑ دی۔ معیشت میں بہتری کے لیے خود انحصاری کی جانب بڑھنا ہو گا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم 30فیصد اضافہ ہونا چاہیے تھا، موجودہ مہنگائی کے دور میں ملازمین کے لیے گھر چلانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ ہمارا مطالبہ رہا ہے کہ مزدور کی کم از کم اجرت 30ہزار مقرر کی جائے۔ وفاق کی جانب سے زراعت کے لیے صرف 112ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ایگری کلچر سیکٹر میں جدید ریسرچ، نئے بیجوں کی تیاری اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے کہیں زیادہ رقم درکار تھی۔ صوبوں کے لیے پی ایس ڈی پی میں سے 1235ارب روپے اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے۔ ریلوے، پی آئی اے اور دیگر وفاقی اداروں کی بحالی کے لیے کوئی پروگرام نہیں دیا گیا۔ حکومت قومی اداروں کو اونے پونے داموں بیچنا چاہتی ہے۔ بجٹ تقریر سے کہیں ایسا نہیں لگا کہ معیشت گروتھ کی جانب جائے گی۔ مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے کوئی واضح پروگرام نہیں دیا گیا۔ مہنگائی آسمانوں پر اور قوت خرید زمین پر ہے۔ مصنوعی اعشاریوں پر مشتمل بجٹ کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ غریب کے پاس کھانے کو روٹی نہیں لیکن ملک ترقی کر رہا ہے، لگتا ہے کہ تبدیلی حکومت میں ترقی کی تعریف بھی بدل چکی۔ وزیرخزانہ کا پیش کردہ بجٹ پی ٹی آئی کے منشور اور وعدوں کی تکمیل پر بالکل خاموش ہے۔ خدشہ ہے کہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کے اختتام پر حکومت ایک منی بجٹ لائے گی جس میں غریبوں پر مزید شکنجہ کس دیا جائے گا۔وفاقی بجٹ پر منصورہ سے جاری اپنے ردعمل میں سراج الحق نے کہا کہ ملک میں بنکنگ سیکٹر کو درست کرنے کی ضرورت ہے جب تک چھوٹے کاروباری حضرات، ایس ایم ایز کو بلاسود قرضے نہیں دیے جائیں حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ بجٹ میں ایس ایم ایز کو سپورٹ کرنے کے اقدامات محض دکھاوے کے لیے ہیں۔ بنک تمام قرضہ بڑے بڑے سرمایہ داروں کی نظر کر دیتے ہیں۔ انھوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ حکومت نے موجودہ بجٹ میں بڑے اور چھوٹے ڈیموں کی تعمیراور پاور سیکٹر کی بہتری کے لیے درکار فنڈز نہیں رکھے اور مربوط پروگرام تشکیل نہیں دیا۔ ہمیں ہر صورت ہائیڈل جنریشن بڑھانی ہو گی جس کے لیے ایمرجنسی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں پانی کے دخائر نہ ہونے کے برابرہیں۔ زرعی شعبہ کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ ٹرانسمیشن سسٹم کی بہتری کے لیے کوئی منصوبہ نہیں دیا گیا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ بجٹ میں چھوٹے طبقہ، زراعت، پاور سیکٹر اور دیگر شعبوں کے لیے جس سبسڈی کا اعلان کیا ہے وہ کرپشن کی نظر نہیں ہوں گی۔ پی ٹی آئی کی گزشتہ تین سالوں کی کارکردگی ظاہر کرتی ہے کہ ملک میں گورننس کا شدید فقدان ہے۔ انھوں نے کہا کہ وفاق کو صوبوں میں لا اینڈ آرڈر کی بہتری اور پولیس ریفارمز کے لیے بڑی رقم رکھنی چاہیے تھی۔سراج الحق نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کو ٹیکس ریفارمز لانے اور ملکی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے جس محنت اور منصوبہ کی ضررت تھی وہ گزشتہ تین برسوں میں کہیں نظر نہیں آیا۔ ٹیکس آمدن میں اضافہ کوالٹی آف ٹیکس سے نہیں بلکہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ سے ہوا جو ایف بی آر کی ناکامی ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکمران جب تک سودی معیشت سے جان چھڑانے اور عالمی اداروں کی غلامی سے باہر آنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ نہیں دیں گے، ملک میں غربت اور مہنگائی کے طوفان کو روکنا ناممکن ہے۔
سراج الحق