شوکت ترین نے بجٹ تقریر ختم کی تو عمران خان اپنی سیٹ سے اٹھ کر ان کے پاس گئے اور کیا کیا ؟ جانئے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں 2021-22 کا بجٹ پیش کر دیاہے تاہم اس دوران اپوزیشن کا شور شرابہ اور احتجاج مسلسل جاری رہا لیکن وزیر خزانہ نے اپنی تقریر جاری رکھی اور مکمل کرنے کے بعد ہی رکے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر ختم کی تو وزوزیراعظم عمران خان اپنی نشست اٹھے اور شوکت ترین کی نشست کی جانب بڑھے اور وہاں جا کر انہیں شاباش کی تھپکی دی ۔بجٹ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا اور اس کے بعد نعت خوانی کی جارہی تھی کہ اسی دوران کئی حکومتی ارکان وزیر اعظم عمران خان کے پاس جا پہنچے اور اپنے مسائل بتانا شروع کر دیے ، سپیکر نے انہیں اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج شروع کر دیا، بجٹ دستاویزات کا ڈیسک بجانے کیلئے استعمال کیا گیا ،اس دوران شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری بھی اپنی نشستوں پر کھڑے رہے۔ حکومت مخالف نعرے بھی لگے۔اپوزیشن کے شو ر شرابے سے بچنے کے لیے وزیر اعظم کانوں پر ہیڈ فون لگائے زیادہ وقت ایوان کی چھت کو ہی تکتے رہے۔
ایک موقع پر مسلم لیگ ن کی ارکان مریم اورنگزیب، سیما جیلانی، شائستہ ملک، روبینہ خورشید اور دیگر حکومت مخالف پلے کارڈز اٹھائے وزیر خزانہ کے پیچھے کھڑے ہونے میں کامیاب ہوگئیں تاکہ ان کا پیغام کیمرے کے ذریعے عوام تک پہنچ سکے۔
سپیکر نے یہ صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے سارجنٹ ایٹ آرمز کو طلب کر لیا، اسی دوران پی ٹی آئی کی خواتین ارکان ، اسماءحدید ، عظمیٰ ریاض، نزہت خان اور شندانہ گلزار نے لیگی خواتین سے پلے کارڈز لے کر پھاڑ دیے۔ اس کے بعد لیگی خواتین اپنی نشستوں پرچلی گئیں۔
اس بار اپوزیشن کا احتجاج کافی غیر روایتی رہا، نہ تو وزیر خزانہ ، سپیکر اور وزیر اعظم کی نشست کا گھیراو¿ ہوا، نہ بجٹ دستاویزات پھا ڑ کر ہوا میں اچھالی گئیں اور نہ ہی ٹوکن واک آو¿ٹ ہوا۔بجٹ تقریر ختم ہوئی تو وزیر اعظم عمران خان نے وزیر خزانہ شوکت ترین کی نشست پر جا کر ان کو تھپکی دی۔