حیات جاودانی
پاکستان کی دھرتی اپنے بیٹوں کی مرہون منت ہے اور بیٹے بھی اگر دھرتی پر جان دینے والے ہوں تو دھرتی کا سینہ اور بھی چوڑا ہوجاتا ہے اس لئے اس دھرتی پر زیادہ حق شہیدوں کا ہے شہداء نے اپنی جانیں دے کر ارض پاک کی حفاظت کی ہے جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو مسلمانان برصغیر نے قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں لازوال قربانیاں دے کر پاکستان حاصل کیا پاکستان عشاق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا مسکن ہے جو خدائے بزرگ و برتر کا ہم پر خاص کرم ہے پاکستان کی مٹی کی سوندھی خوشبو سانسوں میں رچ کر جسم میں سرایت کر جاتی ہے چمکتے ہوئے جگنو ٹمٹماتے ہوئے ستارے مہکتے ہوئے پھول بہتے ہوئے جھرنے۔ دریا۔ لہلاتی۔ہوئی فصلیں۔مرغان خوش نوا۔ ہم کسی غلام ملک میں رہ کر قدرت کے ان نظاروں سے آنکھوں کی رونق دوبالا نہیں کر رہے،بلکہ آزاد ملک آزاد فضاؤں میں سانس لے کر آزاد دریاؤں پہاڑوں سمندروں کی آزاد زمین کے باسی بن کر ہم آزادیوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں یہ آزادی ہمیں ایسے ہی نہیں ملی اس آزادی کے پیچھے کتنے ہی جوانوں کا خون شامل ہے آزادی کے بعد بھی پاکستان کے دشمنوں کو پاکستان اک آنکھ نہ بھایا اور پاکستان کے آزاد ہوتے ہی پاکستان کی مخالفتوں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا پاکستان کے دشمنوں نے پاکستان دشمنی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا اور پاکستان کے خلاف سازشوں کے نت نئے جال بنے گئے، لیکن پاکستان تو خدائے واحد کی خاص عطا ہے کہ جسے قیامت تک ہمیشہ سلامت رہنا ہے پاکستان کے دشمن لاکھ خاک اڑائیں یہ اڑتی ہوئی خاک انہی کے سروں پر پڑنے والی ہے حالیہ دِنوں لکی مروت میں دہشت گردی کی واردات میں پاک فوج کے ایک کیپٹن سمیت سات فوجی جوانوں کی شہادت صرف ایک سانحہ نہیں پاکستان میں آئے روز پاکستان کے دشمن افواج پاکستان اور پاکستان کے معصوم شہریوں کی جانوں سے کھیلتے رہتے ہیں یہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے لئے پاکستان میں دہشت پھیلاتے ہیں، لیکن پاکستان کے جوان ارض پاک کے چپے چپے کی حفاظت کے لئے دشمنوں کے سامنے سینہ سپر ہیں یہ جوان اپنی جانیں دے کر پاکستان کی حفاظت کرتے ہیں اور ارض پاک کو دشمن کی میلی آنکھ سے محفوظ رکھتے ہیں پاکستان کی حفاظت کے لئے پاکستان کے جوانوں کو اپنی جانوں کے نذرانے دینا پڑتے ہیں، اِس لئے پاکستان کے اصل وارث تو یہ شہید ہیں جنہوں نے بقائے پاکستان کے لئے خود کو قربان کر دیا ہم پاکستان کے جوانوں کی قربانیوں کو کسی صورت فراموش نہیں کر سکتے نہ ہی اسے لفظوں کی رعنائیوں میں ڈھال سکتے ہیں کہ شہید تو دونوں جہانوں میں سرخرو ہوتا ہے پاکستان کے شہداء پاکستان کے آفتاب و ماہتاب ہیں روشن ستارے ہیں پاکستان کی سرزمین کی حفاظت پر اپنی جانیں دینے والے یہ شہید اصل میں پاکستان کے مالک ہیں اور پاکستان کے شہیدوں کا درس کیا ہے؟ کہ مر مٹئے لیکن اپنی دھرتی پر آنچ نہ آنے دیجئے اور ان شہیدوں کے اس سبق کو سب کے لئے ازبرکرنا لازم ہے خصوصاََ ہمارے حکمرانوں کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ شہیدوں کی شہادتوں پر نہ صرف فخر کریں،بلکہ ان کی قربانیوں سے رہنمائی حاصل کریں کہ وطن کی محبت میں قربان کیسے ہوا جاتا ہے اگر کسی ایک سیاستدان کو پاکستان کے کسی ایک سابق یا موجودہ حکمران کو سرحد پر کھڑے ہو کر یا پاکستان کے دفاع کے لئے بندوق اٹھا کر اپنی جان دینا پڑے تو انہیں معلوم ہو کہ پاکستان کی قدر کیا ہے پاکستان کو کیسے بچایا جاتا ہے پاکستان کو بچانے کے لئے خود کو مٹانا پڑتا ہے، پھر پاکستان بچتا ہے دیکھنے اور سوچنے والی بات یہ ہے کہ کیا ہمارے سیاست دانوں نے پاکستان کو بچانے کے لئے خود کو مٹایا ہے تو جواب نفی میں آئے گا ہم اپنے حکمرانوں (کوئی بھی ہو) کے ٹھاٹھ دیکھتے ہیں تو ہمیں صاف دکھائی دیتا ہے کہ ہمارے سیاست دانوں نے پاکستان کی فلاح اور بقاء کے لئے کچھ بھی نہیں کیا ہمارے سیاست دانوں نے آپس کی لڑائیوں میں وقت ضائع کیا اور پاکستان میں سیاسی رسہ کشی ہی تو پاکستان کے سیاسی مخالفین کی جیت ہے پاکستان کے دشمن یہی تو چاہتے ہیں کہ پاکستان میں عدم استحکام رہے پاکستان کو کبھی سیاسی استحکام نہ ملے اور ملک کا سیاسی عدم استحکام ہی معاشی عدم استحکام ہوتا ہے پاکستان اندر سے کمزور ہوتا ہے اور جب کوئی اندر سے کمزور ہو تو بیرونی قوتوں کو موقع ملتا ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے لئے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں اس وقت ہم بھر پور سیاسی کشمکش کا شکار ہیں یہ ایک سیاسی کشمکش سو خرابیوں کا باعث بنتی ہے ہر ایک جماعت کے قائد کو دعوی ہے کہ وہی پاکستان کا حقیقی خیر خواہ ہے اور اتنے سارے خیر خواہی کے دعویداروں کے ہوتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردوں کو اپنی وارداتوں کے لئے کھلے مواقع میسر ہیں کہ وہ اپنے مذموم مقاصد کو پورا کریں حالانکہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں میں ایکتا ہو تو پاکستان میں دہشت گردوں کو کبھی کامیابی نہ مل سکے کہ وہ معصوم شہریوں کی جانوں سے کھیل سکیں لکی مروت میں دہشت گردی کی واردات میں شہید ہونے والے کیپٹن فراز الیاس کی اسی ماہ کی 19تاریخ کو شادی تھی شہید کی ماں نے نہ جانے بیٹے کی شادی کے کتنے خواب بنے ہوں گے شہید کے باپ نے کتنی آرزوؤں کے جہان آباد کئے ہوں گے بہن بھائیوں کی آنکھوں میں خواہشوں کی کتنی تتلیاں رقص کرتی ہوں گی شہید کے سسرال والوں کی خوشیوں کا کوئی ٹھکانہ نہ ہوگاشہید کے سہرے کے پھول لڑیوں میں پروئے جارہے ہوں گے،جو شہید کی تربت پر نچھاور کر دئیے گئے افواج پاکستان کے خلاف باتیں کرنے والوں افواج پاکستان پر انگلیاں اٹھانے والوں نے کبھی پاکستان کے لئے اپنی ایک انگلی بھی نہ کٹوائی ہوگی اور پاک فوج کے جوان پاکستان کے لئے اپنی گردنیں کٹوانے پر بخوشی تیار ہوجاتے ہیں یہی نہیں،بلکہ شہید کے گھر والے اپنے شہید کی شہادت پر نازاں ہوتے ہیں اس لئے اس ملک کے محسن یہاں کے شہداء ہیں اور قوم شہداء کو سلام پیش کرتی ہے۔
شاعر نے شہید کی موت کو قوم کی حیات ایسے ہی نہیں کہا تھا شہید کی شہادت اپنے ملک، اپنی قوم کو حیات جاودانی عطاء کرتی ہے افواج پاکستان زندہ باد ہے پاکستان اور افواجِ پاکستان کے دشمن دور سے پہچانے جاتے ہیں یہ ہمیشہ قابل نفرت رہیں گے محبتوں کے گلشن میں ان کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔