حکومت اور الیکشن کمیشن میں ڈیڈ لاک ختم کرنے کی کوشش، پیش رفت نہ ہوسکی

حکومت اور الیکشن کمیشن میں ڈیڈ لاک ختم کرنے کی کوشش، پیش رفت نہ ہوسکی
حکومت اور الیکشن کمیشن میں ڈیڈ لاک ختم کرنے کی کوشش، پیش رفت نہ ہوسکی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اسمبکیاں ختم ہونے سے صرف چار روز قبل بھی حکومت اورالیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی فارم پرڈیڈ لاک برقرار ہے تاہم وزیراعظم کی ہدایت پر وزیرقانون فاروق ایچ نائیک نے معاملات سلجھانے کیلئے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرلیا ہے لیکن ابھی کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہو سکی ۔ حکومت نے امیدواروں کیلئے کا غذات نامزدگی فارم کوناقابل فہم قراردیدیا اورزیراعظم نے وزیرقانون کوالیکشن کمیشن سے مذاکرات کی ہدایت کی ہے تاکہ نامزدگی فارم کے حوالے سے موجود اختلافات کو ختم کیا جاسکے ۔یہ ہدایت حکومتی اتحادیوں کی جانب سے چیف الیکشن کمشنرسے مذاکرات کا اصولی فیصلہ کرنے کے بعد کی گئی ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وزیرقانون نے کاغذات نامزدگی کے تنازعے پر مذاکرات کیلئے الیکشن کمیشن سے خط کے ذریعے رابطہ کیا اور ملاقات کیلئے وقت مانگا لیکن الیکشن کمیشن نے ملاقات سے معذرت کرلی۔ الیکشن کمیشن کا موقف ہے اٹھارہ مارچ سے پہلے یہ ملاقات ممکن نہیں۔ نئے مسودے کے مطابق امیدوار کو حلف دینا ہوگا کہ اس نے یا اس کے خاندان نے بیس لاکھ یا اس سے زیادہ کا قرضہ نہیں لیا۔ بچوں کے بیرون ملک تعلیم کی تفصیلات اور اخراجات بھی دینا ہوگا۔ وزارت قانون نے امیدواروں کیلئے ان شرائط کو ناقابل فہم قرار دیا ہے۔اس سے پہلے سینیٹ کے اجلاس میں بھی کاغذات نامزدگی کو صدر کی منظوری کے بغیر چھپوانے کے اقدام کوغیرآئینی قرار دے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے کاغذات نامزدگی کی چھپائی کے اقدام پر سینیٹ میں سعیدغنی نے تحریک التوا کے ذریعے معاملہ اٹھایا اور کہا کہ کاغذات نامزدگی کا اختیار صدرکو ہے۔الیکشن کمیشن اپنے دائرے اختیار سے باہرجا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کے اراکین نے الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے اقدام کو آئین کے منافی قرار دیا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا صدرکی منظوری کے بغیر کاغذات نامزدگی کے عمل کو آگے بڑھانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب ممبر الیکشن کمیشن شہزاد اکبر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا صدر مسودہ مسترد کردیں تو بھی اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ معاملہ کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تواعتراض نہیں کریں گے۔ عدالت کا فیصلہ قبول کریں گے۔