اے کاش
کاش ایک ایسا لفظ ہے جو ہرپاکستانی زبان سے دن میں سینکڑوں مرتبہ اد اکرتاہے اور دل میں شاید ہزاروں مرتبہ سوچتاہے صُبح جب فجر کی نمازکے لئے اُٹھیں لائٹ بندہے توزبان سے نکلتاہے کاش میرے مُلک میں لوڈشیدنگ ختم ہوجائے، بچوں کوسکول بھیجنا ہو اور ناشتہ بنانے کیلئے چولہا آن کیا جائے تو گیس نہیں ہوتی توزبان سے نکلتاہے اے کاش میرے مُلک میں گیس کی لوڈشیدنگ ختم ہوجائے جب گھر سے باہر نکلو تو جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں دل کہتا ہے کاش میر ے وطن کی گلیاں اور سڑکیں صاف سُتھری ہوجائیں آفس کے لئے نکلو تو سڑکوں پر گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کا بے ہنگم ہجوم ،ہرکوئی دُوسرے کو پیچھے چھوڑ کر آگے نکلنے کو تیار سڑکوں پر ٹریفک قوانین کی دھجیاں اُ ڑائی جارہی ہوتی ہیں تو زبان سے بے اختیار نکلتاہے اے کاش ہم بھی مہذب قوموں کی طرح اپنے اعمال کو بہتر کریں، اسطرح دن بھر اے کاش کی گردان کرتے ہوئے شاید ہی ہم میں سے کوئی یہ سوچتاہوکیا یہ سدھارممکن ہے؟
اگر ہم خود کو سدھارلیں یا ہرپاکستانی سب سے پہلے دُوسروں پر تنقید چھوڑ کر خود کو ایک مثال بنانے کی کوشش کر ے تو دُوسرے بھی اُس کی پیروی کریں گے مگر افسوس کہ ہم اپنے اعمال کو حکومت کے سر منڈھ کر بری الزمہ ہوجاتے ہیں ہرچیز کے لئے حکمرانوں کو ذمے دار ٹھہراتے ہوئے یہ بُھول جاتے ہیں کہ اسمبلیوں میں بیٹھے لو گ ہم میں سے ہیں باہر سے نہیں آئے اگر ہم خود کو سنواریں تو ہمار ی اُولادیں ہمیں دیکھ کر زیادہ سیکھیں گی اور جو مستقبل میں لوگ آگے آئیں گے وہ بلاشبہ اچھے لیڈر ثابت ہوں گے آج اگر ہمارے ہاں ہر گوالا دُودھ میں ملاوٹ کررہاہے ،گوشت کی دُوکانوں پر مُردہ گدھوں کا حرام گوشت بیچاجارہاہے، سبزیوں ،پھلوں گندم اور چاول کی کاشت میں غیر معیاری اور مُضر صحت کھاد استعمال کی جارہی ہے اور ایسے میں اگر لوگ بیمار ہوکر ہسپتالوں کا رُخ کرتے ہیں تو وہاں جعلی ادویات دی جارہی ہیں لیکن اس سب کی ذمے دار صرف حکومت نہیں ہے اس سب کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے۔
اگر ہم میں سے ہر ایک اپنا کام ایمانداری سے اور اپنے جائز کام کروانے کے لئے رشوت دینے کی بجائے صبر سے کام لیں یا اپنی باری کا انتظار کریں تو ہمارا معاشرہ ایک مثالی معاشرہ بن جائے گااپنی گلیوں اور محلوں کی صفائی کا انتظام کریں اپنے آس پاس رہنے والے لوگوں سے باخبر رہیں توہم دہشتگردی کا مقابلہ بھی کرسکیں گے، سب سے پہلے ہم وقت کی پابندی کرنے کی عادات اختیار کریں اور اپنے بچوں کوبھی وقت کا پابند کروائیں، اپنے فرائض کی ادائیگی پر توجہ دیں اُ س کے بعد ہم حق بجانب ہیں کہ حکومت کو موردالزام ٹھہرائیں جب تک ہر پاکستانی انفرادی طور پر خود کو ایک اچھا شہری بنانے میں کامیاب نہیں ہوجاتاتب تک ایک مثالی معاشرہ پروان نہیں چڑھ سکے گااس ضمن میں آج سے ہرایک پاکستانی عزم کرے کہ وہ خود کو اچھا انسان اور مسلمان بنانے کی پُوری کوشش کرے گااور اپنے مسائل کے لئے اے کاش کا لفظ کہنے کی بجائے آگے بڑھ کر ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے گا۔