وزیر خارجہ کے طیارے کو لینڈنگ کی اجازت نہ ملنے کے بعد ترکی نے ہالینڈ کاسفارتخانہ بندکر دیا، قونصل جنر ل اور قائم مقام سفیر کے دفاتر بھی سیل

وزیر خارجہ کے طیارے کو لینڈنگ کی اجازت نہ ملنے کے بعد ترکی نے ہالینڈ ...
وزیر خارجہ کے طیارے کو لینڈنگ کی اجازت نہ ملنے کے بعد ترکی نے ہالینڈ کاسفارتخانہ بندکر دیا، قونصل جنر ل اور قائم مقام سفیر کے دفاتر بھی سیل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انقرہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) ہالینڈ کی جانب سے ترک وزیر خارجہ کے طیارے کولینڈنگ کی اجازت دینے سے انکار کے بعد ترکی نے ہالینڈ کا سفارتخانہ اور قونصل خانہ بند جبکہ قائم مقام سفیر اور قونصل جنرل کے دفاترکو سیل کر دیا ۔دوسری جانب ہالینڈ نے ترکی میں خاندان اور سماجی منصوبوں کی وزیر فاطمہ بتول کو سفارتخانے جاتے ہوئے حراست میںلیکر ملک بدر کر دیا اور ترکی کے بیرون ملک سفیروں کو ملک میں واپس آنے سے بھی روک دیا ۔ ہالینڈ کے شہر روٹرڈیم میں ترکی کے قونصل خانے کے باہر صدر رجب طیب اردگان کے حامیوںکے مظاہرے کو ڈچ پولیس نے منتشر کر دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ہالینڈ کے ان اقدامات پر انقرہ سمیت دیگر شہروں میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں ۔ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو ہالینڈ پہنچ کر روٹرڈیم میں ایک ریلی سے خطاب کرنا چاہتے تھے تاہم ڈچ وزیر اعظم نے پرواز کو اترنے اور ریلی کے انعقاد کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ ہالینڈ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوامی سلامتی کو درپیش خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ ترک وزارت خارجہ نے اس معاملے پر وضاحت کے لیے ہالینڈ کے نائب سفیر کو طلب کر لیا ہے۔

گوادر کے علاقے سربند ر کے قریب دھماکا 

ترک وزارت خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی وجوہات کی بناءپر ترکی میں قائم ہالینڈ کا سفارت خانہ اور قونصل خانہ بندکرنے کے بعد ہالینڈ کے قائم مقام سفیر اور قونصل جنرل کا دفتربھی سیل کردیا گیا ہے۔”انقرہ کچھ وقت کے لیے ہالینڈ کے سفیر کی واپسی نہیں چاہتا“۔

ہالینڈ نے ترک وزیر خارجہ کے طیارے کو لینڈنگ سے روک دیا

ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ترکی میں متعین ہالینڈ کے سفیر ان دنوں تعطیلات پر ملک سے باہر ہیںاور انقرہ ان کی واپسی نہیں چاہتا۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ ہالینڈ میں موجود ترک تارکین وطن اور دیگر لوگوں کے ساتھ اس خطرناک فیصلے کی جلد وضاحت کرے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی اور ہالینڈ کے باہمی تعلقات اس وقت سفارتی، سیاسی، اقتصادی اور دیگر شعبوں میں بحران سے گذر رہے ہیں۔

 لاہور ہائی کورٹ کے جج کی گاڑی کو حادثہ 

دونوں ممالک میں اختلافات اس وقت پیدا ہوئے ہیں جب حال ہی میں ہالینڈ نے اپنے ہاں ترک صدر رجب طیب اردگان کی حمایت میں ریلیوں پر پابندی لگائی اور گذشتہ روز ترک وزیرخارجہ احمد جاویش اوگلو کو ہالینڈ کے دورے کو روکنے کیلئے انکے طیارے کو لینڈنگ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا جس پر ترک صدر رجب طیب اردگان نے جوابی کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے ترکی میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران کہا کہ”ہمارے وزیر خارجہ کے طیارے کے اترنے پر جیسے جی چاہے پابندی لگاو¿ لیکن اب ہم بھی دیکھیں گے کہ اب تمہارے جہاز کیسے ترک سرزمین پر اترتے ہیں۔“

ترکی میں اگلے ماہ ایک آئینی ریفرنڈم کا انعقاد ہو رہا ہے لیکن اس کے لیے سیاسی مہم جرمنی اور ہالینڈ میں بھی چلائی جا رہی ہے۔ اس مسئلے پر پہلے ترکی اور جرمنی کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی اور اب ہالینڈ اور ترکی کے تعلقات بھی تیزی سے خراب ہو رہے ہیں۔
چاوش اولو نے ہی سی این این ترک کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا، ”اگر ہالینڈ نے میری فلائٹ اپنے ہاں اترنے کی اجازت نہ دی تو ہم ان کے خلاف بھاری اقتصادی اور سیاسی پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔“