چیئرمین سینیٹ کے لیے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف متحد،دونوں جماعتوں نے صادق سنجرانی کو امیدوار نامزد کردیا،سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئر مین کیلئے نامزد

چیئرمین سینیٹ کے لیے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف متحد،دونوں جماعتوں نے صادق ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعظم اور حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے چیئر مین سینیٹ کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کردیا ہے۔نجی نیوز چینل کے مطابق نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس ہواجس میں چیئر مین سینیٹ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ کل ایم کیو ایم کے دونوں گروپوں سے ملاقات ہوئی ،فاروق ستار اور خالد مقبول نے ووٹ کی یقین دہانی کرائی۔ان کا کہنا تھا کہ ایک دھڑے کے پاس ایک اور دوسرے کے پاس 4ووٹ ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ ہم چیئر مین سینیٹ کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کر چکے ہیں۔۔گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں بھی چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے ناموں پر مشاورت کی گئی تھی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں بلوچستان کے آزاد امیدواروں سے رابطہ ہی نہیں کیا گیا جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے امیدواروں کی نامزدگی کے حوالے سے نواز شریف کو اختیار دینے کی تجویز پیش کی۔محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی رضا ربانی کو نامزد نہیں کرتی تو مسلم لیگ (ن) سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت ہے اس لئے چیئرمین سینیٹ بھی حکمراں جماعت کا ہونا چاہیے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود اچکزئی نے نواز شریف سے کہا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے کہ آپ جو فیصلہ کریں گے ہمیں قبول ہو گا جبکہ حاصل بزنجو نے بھی محمود اچکزئی کی تجویز کی تائید کی۔محمود اچکزئی کی تجویز پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں جو بات کرتا ہوں اس سے پیچھے نہیں ہٹتا، اتحادیوں کے سامنے بات کریں گے تاکہ کسی کو اعتراض نہ ہو۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شریک ایک رہنما نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کے حوالے سے بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی متضاد خواہشات کا بھی ذکر کیا۔ذرائع کا بتانا ہے نواز شریف کا کہنا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے رضا ربانی کو نامزد کرتی ہے تو مجھے قبول ہو گا لیکن اگر پیپلز پارٹی نے رضا ربانی کو نامزد نہ کیا تو ہم اپنے امیدواروں کا اعلان کریں گے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اجلاس کے دوران ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ اتحادی جماعتوں کو دینے کی تجویز پیش کی جبکہ امیر مقام نے تجویز پیش کی کہ اگر رضا ربانی چیئرمین کے امیدوار نامزد ہوتے ہیں تو ڈپٹی چئیرمین خیبر پختونخوا سے (ن) لیگ کا ہونا چاہیے۔ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ رضا ربانی کے متفقہ امیدوار نہ ہونے پر چیئرمین سینیٹ (ن) لیگ سے نامزد کیے جانے کا امکان ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے ووٹ ملنے کی بھی امید ہے ۔دوسری طرفپاکستان تحریک انصاف اور بلوچستان کے آزاد سینیٹرز نے صادق سنجرانی کو بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدس بزنجو کی قیادت میں بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کا وفد بنی گالہ پہنچا جہاں انہوں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر چیئرمین سینیٹ کیلئے پی ٹی آئی اور بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کے متفقہ امیدوار صادق سنجرانی اور انوار الحق کاکڑ بھی موجود تھے۔ترجمان تحریک انصاف کے مطابق ملاقات کے دوران صادق سنجرانی کی متفقہ طور پر چیئرمین سینیٹ نامزدگی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ عمران خان کے فیصلے سے وفاق اور پاکستان مضبوط ہوگا، پیپلز پارٹی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لئے اپنا امیدوار نامزد کرے ہم حمایت کریں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے رابطوں کے حوالے سے عمران خان کو آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ بلوچستان اور فاٹا کو اہم عہدے دینے سے احساس محرومی کم ہوگا، چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر بلوچستان کا حق بنتا ہے اور ہم چاہتے ہیں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ فاٹا سے ہو۔اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے بلوچستان کا حق تسلیم کر کے اچھی روایت قائم کی اور حمایت کرنے پر عمران خان کے مشکور ہیں۔
جوڑ توڑ

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک ) پیپلز پارٹی نے سینیٹ چیئرمین کے لیے بلوچستان کے امیدوار صادق سنجرانی کی حمایت کردی۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے امیدوار کا اعلان کرے، چیئرمین سینیٹ کے لیے ہمارے امیدوار بھی صادق سنجرانی ہی ہوں گے جب کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے ہمارے امیدوار سلیم مانڈوی والا ہوں گے، چیئرمین سینیٹ کے لیے اپوزیشن کا متفقہ امیدوار مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کا مقابلہ کرے گا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ تاریخ رقم ہورہی ہے کہ اکثریت کے باوجود پیپلز پارٹی نے ہمارے امیدوار صادق سنجرانی کی حمایت کی، پیپلز پارٹی نے آئینی ترامیم میں پہلے بھی بلوچستان کے حقوق کیلیے کام کیا جس پر ہم ان کے مشکور ہیں۔واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پہلے ہی اپنی جماعت کی جانب سے صادق سنجرانی کی حمایت کرچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے90 فیصد بجٹ پنجاب میں خرچ کیا، ہم چاہتے ہیں فنڈز ہر صوبے میں خرچ ہوں اور بلوچستان میں جو احساس محرومی ہے اس کا خاتمہ ہو۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے ہمارا امیدوار سلیم مانڈوی والا ہو گا اور ہمارے امیدوار مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کا مقابلہ کریں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ رضاربانی کے لیے 2018 کے الیکشن میں دوسرا پلان ہے اور اپنے سینیٹرز کی تعداد بتانا چیٹنگ ہو گی اور ن لیگ کو معلوم ہو جائے گا۔اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بلوچستان کے لیے قربانی دینے کی تاریخ میں رقم کر دی ہے۔عبد القدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ بلوچستان بھی پیپلزپارٹی کا ہی ہے اور آج انھوں نے بلوچستان کے دل جیت لیے ہیں۔
پیپلز پارٹی

اسلام آباد(این این آئی) سینٹ کا اجلاس (آج)پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا جس میں نو منتخب ارکان حلف اٹھائینگے ٗ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب بھی اسی روز سہ پہر چار بجے کیا جائے گا ۔ تفصیلات کے مطابق (آج) سینیٹر یعقوب خان ناصر بطور پریزائیڈنگ افسر اجلاس کی صدارت کریں گے ،چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے عہدوں کیلئے کاغذات نامزدگی دن بارہ بجے تک سینٹ سیکرٹریٹ میں جمع ہوں گے اور جانچ پڑتال دن دوبجے ہوگی ۔سینٹ اجلاس دوبارہ چاربجے طلب کرکے چیئرمین وڈپٹی چیئرمین کاانتخاب کیاجائیگا اور چناؤ کے بعد نومنتخب چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین اپنے عہدوں کاحلف اٹھائیں گے ، بعد میں اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیاجائیگا ۔
الیکشن