عدالتی مفرور کس قانون کے تحت الیکشن نہیں لڑ سکتا،چیف جسٹس ثاقب نثار کے اسحاق ڈار کے سینیٹر بننے کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

عدالتی مفرور کس قانون کے تحت الیکشن نہیں لڑ سکتا،چیف جسٹس ثاقب نثار کے اسحاق ...
عدالتی مفرور کس قانون کے تحت الیکشن نہیں لڑ سکتا،چیف جسٹس ثاقب نثار کے اسحاق ڈار کے سینیٹر بننے کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسحاق ڈار کے سینیٹر بننے کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثارنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی مفرور کس قانون کے تحت الیکشن نہیں لڑ سکتا،کیا کوئی فیصلہ ہے کہ عدالتی مفرور الیکشن نہیں لڑ سکتا؟تو پڑھ کر سنائیں،ہائیکورٹ نے حق دعویٰ نہ ہونے پر آپ کی درخواست خارج کی ۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اسحاق ڈار کے سینیٹر بننے کیخلاف درخواست کی سماعت کی ،دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ مفرور شخص کیسے الیکشن لڑ سکتا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی مفرور کس قانون کے تحت الیکشن نہیں لڑ سکتا،کیا کوئی فیصلہ ہے کہ عدالتی مفرور الیکشن نہیں لڑ سکتا؟ہے تو پڑھ کر سنائیں،اسحاق ڈار کو مفرور قراردینے کا عدالتی فیصلہ دکھائیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ نے حق دعویٰ نہ ہونے پر آپ کی درخواست خارج کی ،کیا ہائیکورٹ نے میرٹ کو نہیں دیکھا ؟۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیا کوئی فیصلہ ہے کہ عدالتی مفرور الیکشن نہیں لڑ سکتا؟،اگر ہے تو پڑھ کر سنائیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کاغذات نامزدگی کو سکروٹنی کے وقت چیلنج نہیں کیا گیا ۔
عدالت نے بابر ستار سے استفسار کیا کہ کیا آپ عدالتی معاون بن سکتے ہیں؟،اس پر بابر ستار نے کہا کہ عدالت مقرر کرے گی تو ضرورمعاونت کروں گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں اٹھائے گئے سوالات قانونی اہمیت رکھتے ہیں،عدالت نے بابر ستار کو عدالتی معان مقرر کردیااوراسحاق ڈار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا،سپریم کورٹ نے کہا کہ اسحاق ڈا رخود یا وکیل کے ذریعے پیش ہوں ،عدالت نے سماعت 21 مارچ تک ملتوی کردی۔