مریم اکرام ٹک ٹاکر سے ایم این اے کیسے بنیں؟

Mar 12, 2024 | 02:48 PM

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سوشل میڈیا پر ممبر قومی اسمبلی بننے والی مریم اکرام کے حوالے سے بہت سی باتیں گردش کر رہی ہیں، ہر کوئی اپنی رائے دے رہا ہے کہ ن لیگ نے کس طرح ایک ٹک ٹاکر کو مخصوص نشست پر ممبر قومی اسمبلی بنادیا؟
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اکرام نے بتایا کہ ان کا ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق ہے،کوئی سیاسی بیک گراو¿نڈ نہیں۔ انہوں نے 2014 میں پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں بیچلرز کیا۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنی ویڈیوز سے اپنی رائے کا اظہار کرتی رہتی تھیں اور کرتی ہیں۔2017 میں ایک سوشل میڈیا چینل پر بطور صحافی مختلف ایونٹس بھی کور کرتی رہی ہیں۔ 9 مئی کو ہونے والے واقعات کی رپورٹنگ بھی اپنے چینل پر کی۔ انصاف ڈیجیٹل سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 9 مئی سے قبل صنم جاوید پی ٹی آئی کو جبکہ مریم اکرام ن لیگ کو سپورٹ کرتی رہی ہیں۔
 مریم اکرام نے بتایا کہ مخصوص نشست پر ایم این اے بننے کے لئے ان کی کسی نے سفارش نہیں کی بلکہ وہ میرٹ پر ایم این اے بنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہیں ملیں تو مجھے کہا گیا کہ آپ بھی اپلائی کرسکتی ہیں، میں نے ن لیگ پلیٹ فارم پر اپلائی کیا اور اللہ نے مجھے ایم این اے بنا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو باتیں سوشل میڈیا پر کی جارہی ہیں میرا ان سے کوئی لینا دینا نہیں، جو کہا جارہا کہ ایم این اے بننے میں وفاقی وزیر عطا تارڑ یا شہباز شریف کے پی ایس بدر شہباز کا کوئی کردار ہے اس میں کوئی صداقت نہیں۔ میں نے کبھی ن لیگ جوائن نہیں کی میں نے ن لیگ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرسپورٹ کیا اور ان کی غلطیوں پر تنقید بھی کرتی رہی ہوں۔

مریم اکرام نے بتایا کہ میں نے مریم نواز کی میری جائیداد لندن تو کیا پاکستان میں نہیں ہے پر ویڈیو بنائی اور ان پر تنقید کی۔ میں نے اپنی ویڈیوز میں بلاول بھٹو زرادری اور عمران خان پر بھی تنقید کی ہے، لیکن پی ٹی آئی کے مقابلے میں ن لیگ کو سپورٹ کرتی رہی ہوں۔ ٹوئیٹر ایکس پر، فیس بک پیج پر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی۔ ن لیگ کو جو لسٹ میں بہتر لگا ہوگا اس کو ہی ایم این اے بنایا ہے اب کسی نے اپلائی ہی نہیں کیا تو اس میں میرا کیا قصور ہے؟ تنقید ضرور کریں لیکن تعمیری تنقید ہونی چاہئیے جس سے دوسروں کی اصلاح ہو۔انہوں نے بتایا کہ مجھے پاکستان تحریک انصاف سے جوڑا جاتا ہے۔ میری ایک تصویر ہے جس میں،میں نے پی ٹی آئی کی ٹوپی اور جھنڈا پکڑا ہوا ہے اور پیچھے شیلنگ ہورہی ہے۔ میں اس کی وضاحت کردوں میں اس وقت رپوٹنگ کر رہی تھی اور میں نے یہ ٹوپی اور جھنڈا شیلٹر کے طور استعمال کیا تھا تاکہ پی ٹی آئی کے لوگ مجھے پر نہ چڑھ دوڑیں۔ میں نے ن لیگ کو سپورٹ بھی کچھ عرصہ پہلے کرنا شروع کیا ہے لگتا ہے اسی کا مجھے صلہ ملا ہے۔
ن لیگی ذرائع کے مطابق مریم اکرام کی بطور ایم این اے نامزدگی کے بعد معاملات مزید خراب ہوگئے ہیں۔ صدر ویمن ونگ پنجاب نوشین افتخار کو خواتین کی مخصوص نشستوں کی لسٹ پر اختلاف تھا جس پر انہوں نے استعفیٰ دیدیا ہے۔ نوشین افتخار پر مسلم لیگ ن کی پرانی ورکرز کی طرف سے دباو¿ تھا، مسلم لیگ ن کی متعدد پرانی خواتین ورکرز نے نوشین افتخار کو شکایات بھجوائی تھیں۔ بطور صدر پنجاب خواتین ونگ مخصوص نشستوں کے حوالے سے بھی انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا، بہت سی ایسی خواتین کے نام بھی شامل تھے جن کا پارٹی سے تعلق نہیں۔

مزیدخبریں