امریکی صدر ہیروشیما کا تاریخی دورہ کریں گے
واشنگٹن (این این آئی) امریکی صدر باراک اوباما جاپان کے دورے کے موقع پر 70 سال قبل ہیروشیما میں ہونے والے ایٹمی حملے کے مقام کا تاریخی دورہ کریں گے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق وائٹ ہاؤس حکام نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما جاپان کے پہلے سے طے شدہ دورے کے دوران وزیراعظم شینزو بے کے ساتھ ہیروشیما کا تاریخی دورہ بھی کریں گے۔واضح رہے کہ یہ کسی بھی امریکی صدر کا ہیروشیما کا پہلا اور تاریخی دورہ ہوگا۔
امریکی صدر باراک اوباما سے قبل سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے 1984 میں جاپان کا دورہ کیا تھا، تاہم وہ اس دورے سے 3 سال قبل اپنا عہدہ چھوڑ چکے تھے۔یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ جان کیری نے ہیروشیما کی یادگار کا دورہ کیا تھا۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنیسٹ کا کہنا تھا کہ اس موقع پر امریکی صدر 'جوہری ہتھیاروں کے بغیر دنیا میں امن اور تحفظ کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کریں گے۔انھوں ںے یہ واضح کیا ہے کہ امریکی صدر مذکورہ بم حملے کیلئے معافی نہیں مانگے گے، جبکہ جاپانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسی توقع نہیں کی جارہی اور نہ ہی یہ ضروری ہے، ساتھ ہی انھوں نے تجویز بھی دی کہ مذکورہ دورہ ہی ایک طاقت ور پیغام ثابت ہوگا۔جاپانی وزیراعظم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم ہی جوہری دھماکوں سے متاثر ہوتی ہے اور صرف قومیں ہی ان نے متاثر ہونے والے افراد کو عزت دیتی ہیں۔میں یقین رکھتا ہوں کہ دنیا کوئی ایسا طریقہ کار اختیار کرے گی جس سے ایٹم بم سے متاثرہ افراد اور اس درد میں مبتلا لیکن زندہ بچ جانے والوں کی داد رسی ہوسکے۔ہیروشیما کے میئر کاظامی نے اوباما کے منصوبے کو سراہتے ہوئے اسے ضمیر اور عقل پر مبنی جرات مندانہ فیصلہ قرار دیا ہے۔انھوں ںے کہا کہ باراک اوباما کو شاید اس موقع پر حملے میں بچ جانے والے متاثرہ افراد کی کہانیاں بھی سننے کو ملیں۔یاد رہے کہ 70 سال قبل دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکا نے جاپان کے شہر ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملہ کیا تھا جس سے لاکھوں افراد ہلاک اور دیگر لاکھوں ہمیشہ کیلئے معذور ہوگئے تھے جبکہ اس حملے میں دونوں شہر مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھے۔امریکا نے 6 اگست 1945 کو دوسری عالمی جنگ عظیم کے اختتامی دونوں میں ہیروشیما پر ایٹمی حملہ کیا تھا، جس میں 140,000 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس کے علاوہ امریکا نے 9 اگست کو جاپان کے ایک اور شہر ناگاساکی پر بھی ایٹمی حملہ کیا تھا، جس کے بعد جاپان نے 15 اگست کو ہتھیار ڈال دیئے تھے۔