عدالتی احاطے تک ممنوعہ ہتھیار لائے جا سکتے ہیں تو عوامی مقامات پر سکیورٹی کی ضمانت کیسے دی جا سکتی ہے؟ ہائی کورٹ
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائی کورٹ نے شہر میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کو یقینی بنانے کے لئے دائر درخواست پر ہوم سیکرٹری کی جانب سے جواب داخل نہ کرانے پر سخت برہمی کا اظہار کیااورریمارکس دیئے کہ سکیورٹی حصار توڑ کر عدالتی احاطے تک ممنوعہ ہتھیار لائے جا سکتے ہیں تو عوامی مقامات پہ سکیورٹی کی ضمانت کیسے دی جا سکتی ہے۔ جسٹس محمود مقبول باجوہ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل شیراز ذکاء نے دلائل دیئے کہ شہر میں عوامی اور تفریحی مقامات سمیت مختلف اہم مقامات پر سیکیورٹی کے انتہائی ناقص انتظامات ہیں جس سے شہریوں کی زندگیاں دااؤ پر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کی موجودگی کے باوجود گزشتہ دنوں سائل نے عدالت عالیہ کے احاطے میں وکیل پر ہی پستول تان لیا ،یہ واقعہ ناقص سکیورٹی کی نشاندہی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت شہریوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔حکومتی اداروں کی غفلت کی بنا پر چوری، ڈکیتی اور دہشت گردی کے واقعات سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت شہر میں فول پروف سکیورٹی انتظامات کے لئے متعلقہ اداروں کو حکم صادر کرے۔سرکاری وکیل نے ہوم سیکرٹری کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لئے مزید مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے جواب داخل نہ کرانے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ہر صورت جواب داخل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت تین ہفتوں تک ملتوی کر دی۔
عوامی مقامات