پاناما لیکس پر وزیراعظم کیلئے سوالنامہ تیار ، پارلیمنٹ میں وضاحت پیش کریں ، متحدہ اپوزیشن کا مطالبہ ، وزیراعظم کی کوئی آف شور کمپنی نہیں ، حکومت نے بھی 7سوال پوچھ لئے

پاناما لیکس پر وزیراعظم کیلئے سوالنامہ تیار ، پارلیمنٹ میں وضاحت پیش کریں ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آن لائن) متحدہ اپوزیشن نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کے لئے سوالنامہ تیار کرلیا،سینیٹر اعتزا ز احسن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کو سرپرائز نہیں دینا چاہتے ،وزیر اعظم سے سات معصومانہ سوالات پوچھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف اپوزیشن کی طرف سے تیار کئے گئے سوالات پر پارلیمنٹ میں وضاحت پیش کریں گے۔ان خیالا ت کا اظہار متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے کیا۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف بھی شریک ہوں گے جس کے لئے اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق رائے سے سوالنامہ تیار کرلیا۔ اپوزیشن کے سوالنامہ میں وزیراعظم سے پوچھا جائے گیا ہے کہ کیا وزیراعظم نے لندن مے فیئر اپارٹمنٹس ڈکلیر کئے اور اپارٹمنٹ نمبر16، 16 اے ، 17 اور 17 اے کس کی ملکیت ہیں، ان اپارٹمنٹس کو کب خریدا گیا اور رقم کہاں سے آئی جبکہ سوالنامے میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ اپارٹمنٹس کی خریداری کیلئے کیا انکم ٹیکس ادا کیا۔لندن میں موجود فلیٹوں کے حوالے سے سوالنامے میں کہا گیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز نے 10 اپریل 2010 کو گارڈین میں اپارٹمنٹ کی ملکیت کا اعتراف کیا، اکتوبر 1998 میں انڈیپینڈنٹ لندن نے نواز شریف کے خاندان کو اپارٹمنٹ کا مالک قرار دیا یہی نہیں موجودہ وزیرداخلہ چویدری نثار علی خان نے 8 اگست 2012 کو بیان دیا کہ لندن میں اپارٹمنٹ 1993-94 میں خریدے گئے۔ سوالنامے میں وزیراعظم سے پوچھا گیا ہے کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان نے 1985 کے بعد کونسی جائیدادخریدی اور فروخت کی اور 1985 کے بعد نواز شریف اور خاندان کی ٹیکس ادا شدہ آمدن کتنی تھی۔سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر میاں صاحب سوالات کا جواب نہیں دیں گے تو ہمارے پاس اور بھی بہت سے آپشنز موجود ہیں،ہمارے ٹی او آرز یکساں اور مناسب ہیں وزیر اعظم نے خود کو احتساب کے لیے پیش کریں ،جب ہم کہتے ہیں کہ احتساب کا آغاز وزیر اعظم سے ہو تو پوری مسلم لیگ (ن)رونا شروع کر دیتی ہے،انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کے وزیر اعظم کمیشن کے سامنے سرخرو ہو جائیں،حکومت اپوزیشن کے ساتھ ٹی او آرز پر بحث کرنے کے لیے اپنی ٹیم کا اعلان کرے تو ہم بھی اپنی ٹیم کا اعلان کر دیں گے۔رہنما تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعظم نواز شریف کو خط لکھا ہے جسکا حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا،جب تک مشترکہ ٹی او آرز نہیں آئیں گے کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی،خورشید شاہ کے خط کا جواب آنے دیں،جس سے مزید سوالات پیدا ہونگے،انہوں نے کہا اپوزیشن اپنے موقف سے بھاگ نہیں رہی چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن ہمارا مشترکہ مطالبہ ہے۔

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پاناما لیکس پر اپوزیشن کے سوالنامہ پر حکومت نے جواب نامہ جاری کر دیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اپوزیشن پر خوب تنقید کے نشتر چلائے۔ اپوزیشن کے پہلے سوال کا جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چودھری نے کہا حسین نواز بتا چکے ہیں مے فیئر فلیٹ ان کی ملکیت ہیں جو انہوں نے سعودی عرب کی فیکڑی فروخت کر کے خریدے۔ اعتزاز احسن کے دوسرے سوال میں الجھانے کی کوشش کی گئی۔ لیگی رہنماؤں نے کہا اعتزاز احسن بتائیں ان کی اہلیہ کیسے اربوں روپے کی مالک بن گئیں؟۔حسن نواز نے 1999 میں انٹرویو اور حسین کا بیان دونوں کی تائید کرتے ہیں۔تیسرے سوال کا جواب دیتے ہوئے طلال چودھری نے کہا وزیراعظم کا التوفیق کیس میں نام نہیں تھا جبکہ چوتھے سوال کا جواب دہتے ہوئے طلال چودھری نے کہا وزیراعظم نواز شریف کے نام پرکوئی آف شور کمپنی نہیں ہے۔ پانچواں سوال کے جواب میں کہا گیا وزیراعظم کی آمدن، جائیداد انکم ٹیکس اور گوشواروں میں موجود ہے جو گزشتہ سال فائل کیے گئے۔ چھٹا جواب تمام جائیداد اور ٹیکس ملکی قوانین کے مطابق دیئے گئے۔ ساتواں جواب میں بتایا گیا ہر فیملی ممبر اور وزیراعظم نواز شریف نے قوانین کے مطابق ٹیکس دیئے اور ریکارڈ ہر متقلقہ محکموں میں موجود ہیں۔ اس موقع پر عابد شیر علی نے کہا اپوزیشن قوم کا وقت ضائع کر رہی ہے۔ چوروں کا ٹولہ پاکستان میں ترقی کا سفر روکنا چاہتا ہے۔ اعتزاز احسن کونسلر بھی نہیں بن سکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کرپشن میں اعتزاز احسن کی اہلیہ کا نام سرفہرست ہے۔ وزیراعظم کے آنے سے پہلے سوالناموں کا نیا پروپیگنڈہ شروع کر دیا گیا۔ اعتزاز احسن کا چورن بکنے والا نہیں ہے اور ان کا آگے کوئی سیاسی مستقبل نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا میاں نواز شریف کا سفر ترقی کا سفر ہے۔ عوام عمران خان کی باتوں پر یقین نہیں کرتے۔ عابد شیر علی نے اپوزیشن کوتخریب کار،سیاسی بھیڑیئے قرار دیتے ہوئے کہا وزیراعظم ہربات پارلیمنٹ میں کریں گے اپوزیشن حقائق کو مسخ کرنا چاہتی ہے۔ دانیال عزیز نے کہا آج عمران نے ایک نئی قلا بازی کھائی ہے رات کو ان کے کان میں کوئی پھونک مار کر جاتا ہے۔ اب کمیشن کے بجائے عمران نے نیب سے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ پاناما لیکس کی تحقیقات میں عبدالعلیم خان ،بہنوں ، فیصل واوڈا کی انکوائری ہو گی تو اب فرانزک آڈٹ بھول گئے ہیں؟۔ جہانگیر ترین معصوم سا چہرہ بنا کر کہتا ہے کہ بچوں کی کمپنیاں ہیں۔ انہوں نے کہا الزامات لگا کر ترقی کی ٹانگیں کھینچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپوزیشن اپنے ٹی او آرز سے بھی بھاگ گئی ہے۔حکومت نے بھی اپوزیشن سے 7 سوالوں کے جواب مانگ لیے۔ پہلا سوال،کیا نوازشریف کا نام پاناما پیپرز میں ہے؟دوسرا سوال،ٹی او آرز میں قرضہ معاف کرانے والوں کے نام کیوں حذف کیے؟تیسرا سوال،اسمبلی کمیٹی پھر شعیب سڈل اس کے بعد جوڈیشل کمیشن اور آج نیب کا نام کیوں؟چوتھا سوال،1999 کا ہدف کیوں رکھا؟ ،پانچواں سوال،جہانگیر ترین کی سٹیٹ منٹ کدھر ہیں۔ پرویز الہی 2013 سے کرپشن میں فرسٹ آیا ہے کیا انہوں نے جواب نہیں دینا؟ ،چھٹا سوال،آپ بتائیں کیا آپ کا اعتبار سپریم کورٹ سے اٹھ گیا ہے۔ اب چوں چوں کر کے سوالناموں کے پیچھے چھپ رہے ہیں؟،ساتواں سوال،آپ بتائیں اب آپ نے نیب میں یا سپریم کورٹ میں کیس کو سْننا ہے۔ جواب دیں تاکہ لوگوں کو پتا چلے؟۔

مزید :

صفحہ اول -