12پولیس ملازمین پر چوروں سے برآمد25گاڑیاں خورد برد کرنے کا الزام
لاہور(لیاقت کھرل) پولیس کے ایک ایس پی اور انسپکٹر عباس بھٹی سمیت 10اہلکاروں کے بارے کار چوروں سے مبینہ تعلقات، 25 سے زائد مزید گاڑیاں خورد برد کرنے کا انکشاف۔ روزنامہ پاکستان کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے مطابق سابق ایس پی اینٹی کار لفٹنگ عاطف حیات کے بارے میں ڈی ایس پی خالد فاروقی نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو شکایات کی کہ ایس پی عاطف حیات کی نگرانی میں انسپکٹر عباس بھٹی نے ایک سال قبل شہنشاہ کار چور گینگ کو پکڑا اور ان سے کروڑوں روپے مالیت کی 10گاڑیاں برآمد ہوئیں جن کے انجن اور چیسی نمبرز کٹ اینڈ ویلڈ ہونے پر لیبارٹری سے کلیئر کروا کر اصل مالکان کے حوالے کی گئیں۔
جن میں بڑے پیمانے پر مبینہ طور پر لوٹ مار کی گئی اور اس کا موجودہ ایس پی سی آئی اے جو کہ اس وقت ڈی ایس پی اے وی ایل ایس صدر ڈویژن تعینات تھے، ان کے نوٹس میں بھی سارے معاملات ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس پی اے وی ایل ایس عاطف حیات نے کار چوروں سے برآمد ہونے والی قیمتی گاڑیوں میں ایک قیمتی صرف ڈالہ اپنے استعمال رکھی اور اس کے علاوہ ایس پی عاطف حیات کے سٹاف میں تعینات انسپکٹر عباس بھٹی اور دیگر اہلکاروں نے 25 سے زائد قیمتی گاڑیاں خورد برد کی ہیں۔جبکہ موجودہ ایس پی سی آئی اے جو اس وقت ڈی ایس پی اے وی ایل ایس صدر تھے انہوں نے چوروں سے برآمد ہونے والی ایک قیمتی گاڑی اپنے استعمال میں رکھی ہوئی تھی۔ ڈی آئی جی کے حکم پر دونوں ایس پیز سے ان کے زیر استعمال گاڑیاں تو برآمد کر لی گئی ہیں لیکن ان کے خلاف کی جانے والی انکوائری کو ”ردی کی ٹوکری“ میں پھینک دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ایس پیز کے خلاف ہونے والی انکوائری میں اس بات کا بھی انکشاف سامنے آیا ہے کہ ایس پی عاطف حیات کی تعیناتی کے دوران انسپکٹر عباس بھٹی او ر دیگر10 اہلکاروں نے بین الاضلاعی شہنشاہ کارچور گینگ سمیت مختلف کار چور گینگز سے مبینہ طور پر تعلقات قائم رکھے تھے اور پشاور سمیت علاقہ غیر سے برآمد ہونے والی 25 سے زائد گاڑیاں خورد برد کرنے کا بھی ان پر الزام پایا گیا ہے۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کی رپورٹ پر آئی جی پنجاب نے ایس پی عاطف حیات کو عہد ے سے ہٹا دیا جو کہ چند روز بعد ہی ایس پی رینج کرائم شیخوپورہ میں تعیناتی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اسی طرح عاصم افتخار کمبوہ ڈی ایس پی سے ایس پی پروموٹ ہونے کے ساتھ ہی بطور ایس پی سی آئی اے لاہور تعیناتی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اس حوالے سے ایس پی عاطف حیات اور ایس پی عاصم افتخار کمبوہ نے اپنے الگ الگ موقف میں کہا ہے کہ گاڑیوں کے حوالے سے خورد برد اور استعمال محض الزامات ہیں۔ ڈی ایس پی خالد فاروقی اور ڈی ایس ریحان جمال نے ذاتی انا پر الزامات لگائے ہیں جو کہ انکوائری میں ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔ دوسری جانب پنجاب پولیس کے ترجمان اور ایڈیشنل آئی جی انعام غنی کا کہنا ہے کہ دونوں ایس پیز کے خلاف انکوائری پینڈ کئے جانے کی اطلاع ہے تاہم انکوائری کو ختم نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ کرپشن اور اختیارات کے تجاوزمیں ملوث تمام پولیس افسران اور اہلکاروں کے لئے ایک ہی ایس او پی ہے اور آئی جی پولیس پنجاب کی اس حوالے سے واضح ہدایات بھی ہیں جس میں کرپشن اور اختیارات سے تجاوز میں ملوث کسی بھی پولیس افسر یا اہلکار کو کسی قسم کی معافی نہیں دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ایس پیز کے خلاف نئے سرے سے انکوائری کرنے کے لئے احکامات دے دئیے گئے ہیں جس میں اصل حقائق جلد سامنے آ جائیں گے۔جس کے بعد ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کر دی جائے گی۔