بجٹ تیاری، ٹیکسز شرح سود بڑھانے کیلئے آئی ایم ایف کا دباؤ، وزیراعظم کی معاشی ٹیم کیساتھ بیٹھک، بجٹ میں عام آدمی کا خاص خیال رکھا جائے: عمران خان
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے آئندہ بجٹ میں سخت اہداف رکھنے کیلئے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اگلے مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیاں 5100 ارب چاہتا ہے اور آئی ایم ایف شرائط کے مطا بق بجٹ اہداف مقرر نہ ہونے پر قرض پروگرام دوبارہ شروع نہیں ہوگا۔’آئی ایم ایف کا شرح سود 11 فیصد کرنے کا مطالبہ بھی معاشی منظر نامہ مزید خراب کر رہا ہے،ذرائع نے کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف کامطالبہ ہے بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا صفر اعشاریہ چار فیصد مقرر کیا جائے، جبکہ سود اور قرض ادائیگی کیلئے 2700 ارب روپے مختص کیے جائیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطالبے پر5100 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے 800 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانا پڑیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے بجٹ اہداف سے متعلق کوئی فیصلہ کرنے سے گریز کیا ہے،اور وزارت خزانہ خود ذمہ داری لینے کی بجائے تما م اہداف وزیر اعظم سے مقرر کروانا چاہتی ہے۔
آئی ایم ایف
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان سے حکومتی معاشی ٹیم نے ملاقات کی جس میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم آ فس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران موجودہ معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ بجٹ تیاری کے حوالے سے بھی کئی امور پر گفتگو کی گئی،اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے باعث سب سے متاثر عام آدمی ہوا لہٰذا بجٹ میں عام آدمی کا خاص خیال رکھا جائے۔پیر کے روز وزیر اعظم عمران خان سے حکومتی معاشی ٹیم نے یہاں وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات۔ ملاقات کرنیوالوں میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، اسد عمر اور حماد اظہر بھی موجودتھے۔ ملک میں کرونا، ملکی معاشی صورتحال اور آئندہ بجٹ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم ساتھ ہونیوالی معاشی ٹیم کی ملاقات میں ملک میں کرونا وباء کی صورتحال، آئندہ بجٹ کی حکمت عملی اور عوام کو دیئے جانیوالے ریلیف پیکج پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں حکومتی ٹیم کے وزیر اعظم کو آئندہ بجٹ سے متعلق بریفنگ دی۔وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا بجٹ میں عام آدمی اور کنسٹرکشن انڈسٹری کو ریلیف دیا جائے۔ذرائع کا کہنا ہے قومی امید ہے وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد آئندہ مالی سال کے بجٹ 2020-21 پر کام تیز کر دیا جائے۔بعدازاں وزیراعظم عمران خان ہی کی زیر صدارت کورونا وائرس کی روک تھام سے متعلق اہم اجلاس ہوا،جس میں انہوں نے اقتصادی سرگرمیاں معمول کے تحت بحال کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی ہدایت کی۔ اجلاس میں وزیر اطلاعات شبلی فراز،معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف، معاون اطلاعات عاصم سلیم باجوہ،مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا سمیت حکومت کی معاشی ٹیم کے ارکان مشیرخزانہ حفیظ شیخ، رزاق داؤد، اسد عمر اور وزیرصنعت حماد اظہر بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران لاک ڈاؤن میں کی گئی حالیہ نرمی کے بعد عوامی رد عمل سمیت ایس او پیز پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا،اور کورونا وائرس سے پڑنے والے اثرات،مستقبل کی منصوبہ بندی پربھی غور کیا۔ وزیراعظم کو وباء کے نتیجے میں پڑنے والے معاشی اثرات پر بھی بریفنگ دی گئی،جبکہ مشیر صحت ظفر مرزا نے وائرس سے متاثرہ افراد کے تازہ اعداد و شمار اور طبی سہولیات پر اعتماد میں لیا۔ا جلاس میں وزیرِ اعظم کو کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ملک میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز، متاثرہ افراد کو طبی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔اجلاس میں ڈاکٹروں اور میڈیکل سٹاف کو حفاظتی سامان کی فراہمی اور ان کیلئے دیگر سہولیات پر بھی بات چیت کی گئی۔ملک میں موجود وینٹی لیٹرز کی صورتحال پر بات چیت کے دوران وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ وینٹی لیٹرز کے بہترین استعمال اور آسانی سے میسر آنے کیلئے مربوط حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ ضرورت پڑنے پر میسر سہولت تک آسانی سے پہنچا جا سکے۔ اجلاس میں معاشی ٹیم نے شرکاء کو معاشی اعشاریوں میں بہتری کیلئے حکومت کی ممکنہ منصوبہ بندی اور مشیرخزانہ نیریلیف پیکج کے تحت جاری کی گئی رقم کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ملکی معاشی صورتحال، عوام کے مسائل اور دیگر ملکوں کی صورتحال کو مد نظر رکھ کر لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کی گئی ہے تاکہ معاشی سرگرمیوں اور حفاظتی اقدامات کے درمیان توازن برقرار رکھا جا سکے، بین الاقوامی طور پر اس امر کا ادراک کیاجا رہا ہے کہ لاک ڈاؤن کورونا کیخلاف وقتی عمل ہے، کورونا سے بچا ؤکیلئے حفاظتی اقدامات کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔کورونا کے ٹیسٹ کے حوالے سے بعض حلقوں میں خدشات کو دور کیا جائے اور عوام کو ترغیب دی جائے کہ وہ بذات خود علامات کی صورت میں ٹیسٹ کرائیں، گھر پر قرنطینہ اختیار کرنے کے حوالے سے لوگوں کو معلومات فراہم کی جائیں تاکہ لوگ گھروں پر رہ کر بھی قرنطینہ اختیار کر سکیں۔دریں اثناء معاون خصوصی عثمان ڈار نے وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں انہیں ٹائیگر فورس متحرک کئے جانے کے بعد پہلی رپورٹ پیش کی۔وزیراعظم عمران خان نے ٹائیگر فورس سے متعلق رپورٹ پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے معاون خصوصی کو صوبائی سطح پر کوارڈینیشن جاری رکھنے کی ہدایت کی۔عثمان ڈار نے صوبائی حکومتوں کے تعاون اور اعدادو شمار پر بھی بریفنگ دی۔ عثمان ڈار نے کہاکہ رجسٹرڈ نوجوان محنت اور لگن کیساتھ دی گئی ذمہ داریوں کو نبھا رہے ہیں۔یونین کونسل کی سطح پر ٹائیگر فورس کی جانب سے بیروزگار افراد کی رجسٹریشن میں بھی مدد ملی۔ صو بو ں سے موصول ہونیوالی رپورٹس تسلی بخش اور حوصلہ افزاء ہیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے عدم تعاون کی رپورٹ بھی وزیراعظم کو پیش کی گئی۔بتایاگیاکہ سندھ میں ایک لاکھ 54 ہزار نوجوان رجسٹرڈ ہیں حکومت تعاون نہیں کر رہی۔اس موقع پر وزیراعظم کی طرف سے آج تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز سے خطاب کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہانو جو ا نو ں کو ملک بھر میں مرحلہ وار متحرک کرنے کا عمل بھی جاری رکھا جائے،سندھ میں رجسٹرڈ نوجوانوں سے متعلق اہم فیصلہ ایک دو روز میں متوقع ہے۔
وزیراعظم