قابض فورسز کی فائرنگ،3کشمیری شہید،بھارتی وزارت صنعت کی سرکاری ویب سائٹ پر مقبوضہ کشمیر ہندو اکثریتی علاقہ قرار
سرینگر،برسلز(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرتسلط جموں و کشمیر میں ایک سرکاری ویب سائیٹ نے مقبوضہ علاقے کو ہندو اکثریتی علاقہ قراردیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ترکی کی انادولو نیوز ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آبادی کے تناسب تبدیل کرنے کے بارے میں خطرات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ایک سرکاری ویب سائٹ متنازعہ مسلم اکثریتی علاقے کو ہندو اکثریتی علاقہ قراردے رہی ہے۔اس سلسلے میں صنعت و تجارت کے محکمے کی ویب سائیٹ InvestJKنے اس سرخی کے تحت ”کشمیر ہو یا جموں آبادی کی اکثریت ہندو ہے“ جموں کو ہندو اکثریتی علاقہ قراردیا ہے۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے قانون کے سابق پروفیسر، مصنف اور کالم نگار شیخ شوکت حسین نے کہا ہے کہ ایک سرکاری ویب سائٹ پر آبادی کی اکثریت سے متعلق وضاحت درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے آر ایس ایس کی ذہنیت کا پتہ چلتا ہے کہ جو سرکاری اداروں سے مسلمانوں کا خاتمہ چاہتی ہے۔نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما حسنین مسعودی نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو بھارتی رہنماؤں نے بھی تسلیم کیاتھا اورجھوٹ پر مبنی حقائق کے پس پردہ ایجنڈے کو مسترد نہیں کیاجاسکتا۔ ادھر کشمیرکونسل یورپ کے زیر اہتمام برسلز میں یورپی ہیڈ کوارٹرز کے باہر کشمیری نظربندوں سمیت مقبوضہ جموں وکشمیر کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے ایک مظاہرہ کیاگیا۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بربریت جاری،بھارتی فورسز نے ضلع اننت ناگ میں 3 نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ غاصب فوج نے گھر گھر تلاشی کے دوران کئی افراد کو گرفتار بھی کر لیا۔علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کر دی گئی ہے۔ ظالمانہ کارروائی کے خلاف کشمیریوں نے احتجاج کیا۔
مقبوضہ کشمیر