کیا کور کمانڈر پشاور کے حوالے سے بیان کسی مخصوص سیاسی جماعت کیلئے تھا؟ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کردیا

کیا کور کمانڈر پشاور کے حوالے سے بیان کسی مخصوص سیاسی جماعت کیلئے تھا؟ ڈی جی ...
کیا کور کمانڈر پشاور کے حوالے سے بیان کسی مخصوص سیاسی جماعت کیلئے تھا؟ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کردیا
سورس: File

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ کور کمانڈر پشاور کے حوالے سے ان کا بیان کسی ایک سیاسی جماعت کیلئے نہیں ہے، پچھلے کچھ دنوں میں پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ایسے بیانات دیے ہیں جنہوں نے براہ راست فوج کی سینئر لیڈر شپ کے مورال پر منفی اثرات مرتب کیے،  پاکستان کے سیکیورٹی چیلنجز اتنے بڑے ہیں کہ ہم ملکی سیاست میں ملوث نہیں ہوسکتے۔

نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی مسلح افواج اور عوام کے درمیان محبت اور اعتماد کے رشتے میں دراڑ ڈالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن وہ اس میں کبھی کامیاب نہیں ہوئے، کچھ عرصہ پہلے یورپی یونین کے یو ڈس انفو لیب  نے  15 سال کے نیٹ ورک کو  بے نقاب کیا، یہ کوششیں بڑے عرصے سے جاری ہیں لیکن پاکستان کے عوام  اور  مسلح افواج  کا رشتہ ہمیشہ اچھا رہے گا اور اس میں کسی قسم کی دراڑ نہیں آسکے گی۔

کور کمانڈر پشاور کے حوالے سے اپنے بیان کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ انہیں  یہ بیان دینا پڑا، یہ کسی ایک مخصوص سیاسی جماعت کے بارے میں نہیں ہے، پچھلے کچھ دنوں میں پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ایسے بیانات دیے ہیں جنہوں نے براہ راست فوج کی سینئر لیڈر شپ کے مورال پر منفی اثرات مرتب کیے۔ انہوں نے ہمیشہ اس چیز پر اصرار کیا ہے کہ سیاسی گفتگو سے پاکستان کی مسلح افواج کو باہر رکھیں، پچھلے 74 سال سے پاکستان کے عوام اور پاکستان کی سیاسی قیادت کا بھی یہ مطالبہ رہا ہے کہ اس سے فوج کو باہر آنا چاہیے، آج جب ادارے نے یہ فیصلہ کیا اور واضح طور پر بتا بھی دیا ہے  تو اس حوالے سے بیانات مناسب نہیں ہیں۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ فوج کو سیاست سے دور رکھنے کا فیصلہ کسی فردِ واحد کا نہیں بلکہ پورے ادارے کا ہے کیونکہ پاکستان کے سیکیورٹی چیلنجز اتنے بڑے ہیں کہ ہم ملکی سیاست میں ملوث نہیں ہوسکتے، ہمیں ملک کی حفاظت کیلئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے، اس میں کوئی بھی غفلت ہوئی تو اس کی کوئی معافی نہیں ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ کچھ بیانات دے کر  پشاور کی کور کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی،فوج میں سب سے اہم عہدہ کمانڈ ہوتا ہے ، کسی بھی کور کی  کمانڈ آرمی چیف کے بعد سب سے اہم عہدہ ہوتی ہے، ایک ایسی کور جس کے جوان ایکٹو جنگ میں شریک ہیں اس کے خلاف بیانات نہیں آنے چاہئیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا  اگر کوئی سمجھتا ہے کہ فوج میں اختلاف ہوسکتا ہے تو اسے ہمارے کلچر کا پتا ہی نہیں ہے، پاکستان کی فوج ایک لڑی میں پروئی ہوئی ہے، ہمارے تمام جوان اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر اپنے کمانڈرز کی طرف دیکھتے ہیں اور ساری فوج آرمی چیف کی طرف دیکھتی ہے، اس کے اندر کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔

سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف جاری پراپیگنڈے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تنقید سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا کیونکہ  یہ بہتری کیلئے ہوتی ہے، لیکن پراپیگنڈا اور تنقید میں فرق ہوتا ہے، آج کل سوشل میڈیا پر جو چل رہا ہے وہ پراپیگنڈا ہے، یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، ہم نے بہت عرصہ پہلے کہا تھا کہ پاکستان پر ہائبرڈ جنگ مسلط کی جا رہی ہے۔ بہت ضروری ہے کہ ہماری فوج کی قیادت، سیاستدان، صحافی اور دیگر لوگ  اس چیز کو سمجھیں کہ کون سے ادارے ایسے ہیں جن کو ہم ہر ممکن کوشش کرکے متنازعہ نہ بنائیں کیونکہ اس سے پوری قوم کا نقصان ہوگا۔