ہمارے معاشرے میں جوہر قابل کی اس قدر شدید کمی کیوں ۔۔۔؟

ہمارے معاشرے میں جوہر قابل کی اس قدر شدید کمی کیوں ۔۔۔؟
 ہمارے معاشرے میں جوہر قابل کی اس قدر شدید کمی کیوں ۔۔۔؟

  

تحریر :محمد سلیم ہاشمی

ہم اس دیس کے باسی ہیں ........

جہاں قابلیت پر ایک غیر ملکی زبان کو ترجیح دی جاتی ہے.
آپ کے پاس دنیا جہاں کا علم ہو، اپنے مضمون کے حوالے سے بھلے ارسطو، افلاطون اور آئن سٹائن ہوں. اظہار بیان میں آپ چاہے شیکسپئر اور چرچل ہوں مگر اگر آپ کو ایک غیر ملکی زبان میں اس زبان کو اس کے بولنے والوں جیسی دسترس حاصل نہیں تو آپ  مقابلے کے امتحانات میں کامیاب نہیں ہو سکتے.
ایک بیوروکریٹ فخر سے بتانے لگے کہ اس سال مقابلے کے امتحان میں اس قدر لوگ کامیاب نہیں ہوئے کہ تمام خالی نشستیں پر ہو سکیں، کئی نشستیں خالی ہی ره گئیں. کیا ہمارے معاشرے میں جوہر قابل کی اس قدر شدید کمی ہو چکی ہے؟ گلی گلی کھلے انگریزی میڈیم سکول، اکیڈمیاں، مقابلے کے امتحانات کی تیاری کروانے والے ادارے. اچھا جب سارے بیوروکریٹ انگریزی کی چھلنی سے گزر کر آتے ہیں تو ہم اس قدر برباد کیوں ہیں، ہم ترقی پذیر سے پسمانده ملکوں کی صف میں کیوں شامل ہو گئے؟
انگریزی کا تسلط کہیں ہمیں کمزور کرنے، پسمانده ملکوں کی صف میں شامل کرنے اور جوہر قابل سے محروم رکھنے کی سازش تو نہیں؟
نوٹ : ادارے کا مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں

مزید :

بلاگ -