گندم20 نومبر تک کاشت کرنے سے 45من فی ایکڑپیداوارحاصل ہوسکتی ہے

گندم20 نومبر تک کاشت کرنے سے 45من فی ایکڑپیداوارحاصل ہوسکتی ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (اے پی پی)کاشتکار گندم کی فصل کی کاشت 20نومبر تک مکمل کر کے اوسط پیداواربآسانی 45من فی ایکڑحاصل کر سکتے ہیں، نومبر کے بعد کاشتہ گندم میں ہر روز تقریباً ایک فیصد (15تا 20کلوگرام فی ایکڑ ) کے حساب سے پیداوار میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق مختلف علاقوں کے لئے گندم کی اقسام کو سفارش کردہ وقت کے مطابق کاشت کریں۔نیز بیج کے اگاﺅ کی شرح 85فیصد سے کم نہ ہو۔ بصورت دیگر شرح بیج میں مناسب اضافہ کر لینا چاہئے۔گندم کی منظور شدہ اقسام میں سحر2006، شفق2006،فرید 2006-، معراج 2008، پاسبان90، لاثانی 2008، آری 2011، فیصل آباد 2008-، پنجاب 2011، ملت2011، آس 2011،گلیکسی 2013 اور این اے آر سی شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بیج کو زہر لگانے کے لئے گھومنے والا ڈرم استعمال کیا جائے۔ اگر یہ میسر نہ ہو تو پلاسٹک کی ایک بوری میں وزن شدہ بیج ڈال کر وزن کے مطابق سفارش کردہ زہر ڈالیں ۔ بوری کو تقریباً آدھا بھریں اور پھر دونوں طرف سے پکڑ کر اچھی طرح ہلائیں تاکہ بیج کے ہر دانے کو زہر لگ جائے۔گندم کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے کھیت کا اچھی طرح تیاراور ہموار ہونا بہت ضروری ہے۔ وریال کھیتوں میںدو یاتین دفعہ وقفہ وقفہ سے ہل چلائیں۔ اس سے جڑی بوٹیاں تلف ہو جاتی ہیں اور موسمی اثرات سے زمین میں موجود غذائی عناصر پود ے کے لئے قابل حصو ل حالت میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔جہاں کہیں ضرورت ہو کراہ /لیزرلیولرسے زمین کو ہموار کریں۔راﺅنی سے پہلے کھیتوں کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسےم کریں۔
 تاکہ کم پانی سے زیادہ رقبے پر راﺅنی ہو سکے۔ سورج نکلنے سے پہلے ہل چلائیں اور سہاگہ دیں۔ یہ عمل دو تین بار کرنے سے جڑی بوٹیاں تلف ہو جائیں گی اور زمین کی نیچے کی نمی اوپر آجائے گی جو گندم کے اچھے اگاﺅ کی ضامن ہوگی۔انہوںنے کہاکہماہرین کے مطابق فصلوں کی اچھی اور بہتر پیداوار کے عوامل کی درجہ بندی میں منظور شدہ قسم کے خالص، صاف ، صحت مند اور بیماریوں سے پاک بیج کے درجہ کو ہمیشہ پہلا نمبرقرار دےا گےا ہے ۔وہیں ان فصلات کی بروقت کاشت کی اہمیت کو ہمیشہ سے اجاگر کےا جاتا رہا ہے۔ گندم کی فصل سے بمپر پیداوار کے حصول کے مختلف بنےادی اصولوں میں اس کی بر وقت کاشت کو یقینی بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہےجبکہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں کاشتکاروں کی اکثریت بروقت فصلات کی کاشت میں ناکام ہو جاتی ہے۔

مزید :

کامرس -