امریکہ میں شہر شہر ٹرمپ کے خلاف مظاہرے ،امریکی پولیس ان سے کیسے نمٹ رہی ہے ؟جان کر پاکستانیوں کی آنکھیں واقعی کھلی کی کھلی رہ جائیں گی
نیو یارک (مانیٹرنگ ڈیسک )نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد امریکا کی سڑکیں بھی وہی منظر پیش کرنے لگیں جو رواں ماہ کے ابتدائی دنوں میں پاکستان میں تھا ، مشتعل مظاہرین کےخلاف امریکا میں پولیس نے شدید کریک ڈاﺅن کرتے ہوئے لاٹھی چارج ، سٹن گن اور ربڑ کی گولیاں کا استعمال کر دیا ۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی پولیس اور انتظامیہ بھی پنجاب پولیس کے نقش قدم پر چل پڑی ، نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کرنے والے مشتعل افراد کو بے ہوش کرنے کیلئے سٹن گن ، لاٹھی چارج اور ربڑ کی گولیاں برسا دیں جس سے متعدد شہری زخمی ہو گئے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے پرتشدد رویے کی وجہ سے یہ کاررروائی کی جارہی ہے ۔
صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر امریکی آگ بگولہ ہوگئے جنہوں نے انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کا اعلان کردیا اور سڑکوں پر نکل آئے ۔ احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ ز اٹھا رکھے ہیں جن پر”ٹرمپ کو اپنا صدر نہ مانتے “ جیسے نعرے درج ہیں ۔ امریکی پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کرنے والوں پر لال مرچوں کا سپرے بھی کیا گیا جبکہ لاٹھی چارج اور ربڑ کی گولیاں برسانے کے بعد متعدد شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے جن پر حالات کو خراب کرنے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں تاہم ٹرمپ کو نہ ماننے والے امریکی شہری واشنگٹن، اوکلینڈ، شکاگو ، لاس اینجلس ،فلاڈیلفیا ، ایکواڈور، سان فرانسسکو ، ڈینور، بوسٹن ، برکلے سمیت دیگر شہروں میں سڑکوں پر ہیں۔ واشنگٹن میں وائٹ ہاوس کے سامنے مظاہر ہ کرنے والوں کا کہنا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر نہیں مانتے۔
اس کے علاوہ میامی اور دیگر شہروں میں لوگوں نے ٹرمپ ہوٹل کے سامنے احتجاج کیا جہاں پولیس نے مظاہرین پر لال مرچ والی سپرے بھی کی اور واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا ۔مشتعل شہریوں نے ٹرمپ کے خلاف نعرے بازی کی اور ہائی وے کو بلاک کر دیا تاہم اس دوران پولیس نے 60سے زائد شہریوں کو دنگا فساد کرنے کے الزامات پر گرفتار کر لیا ہے ۔گزشتہ روز بھی پولیس کی جانب سے 124افراد کو حراست میں لیا گیا تھا ۔ آج کیلفورنیا میں گاڑیاں رکوانے والے 30افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ لاس اینجلس میں گاڑیوں اور دکانوں کے شیشے توڑنے والے متعدد افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے ۔
کچھ اسی قسم کی صورت حال اکتوبر کے آخر میں پاکستان میں بھی پیش آئی تھی جب اسلام آباد میں لاک ڈاﺅن کرنے کے اعلان کو عملی جامہ پہنایا گیاتو پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جس سے درجنوں کارکن متاثر ہوئے ۔
پولیس نے لوگوں کو موٹر وے پر جگہ جگہ روک کر لاٹھی چارج کا نشانہ بھی بنایا اور شدید شیلنگ بھی کی جاتی رہی ۔ اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت کے رہائشی علاقے بنی گالہ میں بھی کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور بہت سےلوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا جنہیں بعد میں عدالتوں سے رہاکرایا جاتا رہا ۔
اب امریکا میں پولیس نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر بھی اسی قسم کا تشدد روا رکھا ہوا ہے ، ہیلری کلنٹن کی قیادت کو پسند کرنے والے سینکڑوں امریکی شہری سڑکوں پر ہیں جہاں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائئی جا رہی ہیں مگر وہ کسی صورت ٹرمپ کو اپنا صدر تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں اور نہ ہی اپنا احتجاج ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں ۔
دوسری جانب ٹرمپ نے ان احتجاجیوں کے بارے میں کہا ہے کہ یہ پیڈ کارکن ہیں جنہیں میڈیا کے کچھ ادارے اور مالکان اکسا رہے ہیں تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ کیایہ مظاہرین اسی طرح پولیس گردی کا نشانہ بنتے رہیں گے یا واقع ٹرمپ کے خلاف کوئی موثر مہم کے آغاز کا پیش خیمہ ثابت ہونگے ۔