مرکزی سنسر فلم بورڈ موشن پکچرز 1979ریگولیٹری ایکٹ کے تحت قائم کیا گیا

مرکزی سنسر فلم بورڈ موشن پکچرز 1979ریگولیٹری ایکٹ کے تحت قائم کیا گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(فلم رپورٹر)مرکزی سنسر فلم بورڈ (CBFC) موشن پکچرز 1979ریگولیٹری ایکٹ کے تحت قائم کیا گیا ہے جس کا بنیادی مقصد فلموں کی سنسر شپ ہے۔موشن پکچرز آرڈینس 1979کے تحت چیرمین کی سربراہی اسلام آباد میں ہیڈ آفس کے ساتھ لاہور اور کراچی میں دو شاخیں ہیں جو سی بی ایف سی وفاقی حکومت کی طرف سے فراہم سنسر شپ کے کوڈ کی روشنی میں معائنہ کرنے کے بعد نمائش کی اجازت دینے کی ذمے دار ہیں۔فلم سنسر سینٹرل بورڈ کا بنیادی کام عوامی نمائش یا دوسری صورت کیلئے فلموں کی مناسب جانچ پڑتال کرنے کیلئے اپنی ذمے داری ایمانداری سے ادا کرنا ہے۔ مقامی طور پر تیار ہونے والی فلموں کے پروڈیوسر درآمد کی جانے فلموں کی نمائش کی اجازت کیلئے اسلام آباد میں بورڈ سے جانچ پڑتال کے بعد اجازت نامے جاری کرتے ہیں جبکہ اسلام آباد ، لاہور اور کراچی میں بورڈ کے کسی بھی دفتر سے کسی بھی فلموں کی سنسر شپ کرنے کیلئے درخواست بھی دے سکتے ہیں۔موشن تصاویر آرڈینس 1979اور وسیع پالیسی فریم ورک اور عوامی نمائش کیلئے فلموں انتظامی طریقہ کار کے تحت قوانین اپنے تصدیقی عمل میں مرتب قوانین میں فلم سنسرشپ کوڈ معاشرے کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے اور فلم پاکستان میں بنانے کیلئے رہنما اصول بھی رائج کرتی ہے۔
فلم انڈسٹری سنسر شپ کے لئے کوڈ پر عمل کرنے کیلئے سخت پالیسی اقدامات ، تصدیق فلموں جبکہ ہر ممکن کوشش قبول اخلاقی معیار آمیز ہے جس کے ذریعے کوئی منظر ، رقص یا بات چیت کے حوالے سے اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ وہ معاشرے کے عین مطابق ہے یا نہیں۔فلموں کی تحقیقات کرتے ہوئے سییفیسی کسی بھی فلم کے حصے یا فلم کے قابل اعتراض ہونے پر عوامی نمائش کو ختم کرنے کے احکامات دے سکتی ہے۔فلم میں اخلاقی معیار ، جرم کی جانب راغب رجحان یا کسی بھی طبقے کے جذبات زخمی و متاثر ، قومی جذبات کو ٹھیس پہنچے اور ظاہر فحش لباس یا مناسب ، ڈائیلاگ ، گانے ، نغمے ، رقص ، مذاق یا ایسے اخلاق باختہ اشاروں، یا کسی بھی مذہبی فرقے ، ذات اور مذہب پر حملے پر بھی فلم کو نمائش کے اختیار حاصل نہیں۔پاکستان کے فلم سنسر کے ارکان سینٹرل بورڈ (ترمیم) پاکستان Videنوٹیفیکشن جاری کردہ وفاقی حکومت کے آرڈر نمبر F.76(2)/2012۔SOتاریخ 12اکتوبر2012 ء کو یہ واضح احکامات دئیے گئے۔24مئی 2013ء کو سندھ کیلئے نیا فلم سنسر بورد تشکیل دیا گیا سولہ ممبران پر مشتمل سندھ سنسر بورڈ میں بارہ اعزازی اور چار سرکاری ممبران شامل ہیں۔ فلم پروڈیوسر اور تقسیم کاروں کا پر زور مطالبہ تھا کہ کراچی میں فلموں کو سنسر کیا جائے ، کیونکہ اسلام آباد جاکر فلم سنسر کرانے کے اخراجات بہت زیادہ ہوجاتے ہیں ، اس سنسر بورڈ کا نوٹیفیکشن نگران حکومت نے جاری کیا اور اسے مکمل اختیارات کے ساتھ فعال کردیا۔پنجاب میں اندسٹری کی بحالی کیلئے وزیر اعلی پنجاب نے ہنگامی بنیادوں پر کمیٹی قائم کی ، سنئیر اداکار ندیم سے جب اس حوالے سے بات ہوئی تو انھوں نے کہا کہ فلم اندسٹری ختم نہیں ہوئی بلکہ ابھی بھی سانسیں لے رہی ہے اسے توانا اور عروج پر لے جانے کیلئے سب کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا ہوگا۔ حکومت کی طرف سے ہمیں انڈسٹری کی بحالی کیلئے کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے ہمیں مثبت سوچ رکھتے ہوئے اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے ، انڈسٹری کی بحالی کیلئے حکومتی سرپرستی ناگزیر ہے لیکن ہمیں بھی تو اس کے کچھ کرنا چاہیے۔سندھ سنسر بورڈ کی جانب سے فحش و پختون ثقافت کے خلاف بننے والی فلموں کو اجازت نامہ دینا انتہائی شرم اور ان کیلئے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔فلم سنسر بورڈ غیر ملکی فلموں میں پاکستانی ثقافت کے خلاف جب ایکشن لے سکتا ہے تو پھر پاکستانی فحش پشتو فلموں سے روگردانی کیوں؟ سنسر بورڈ کو اپنی مجرمانہ روش کا خاتمہ کرنا ہوگا۔کیونکہ یہ پختون ثقافت کے خلاف سازش ہے۔سنسر بورڈ اپنی روش کو تبدیل کرے کیونکہ یہی بہتر ہے۔

مزید :

کلچر -